ہمیں رمضان المبارک ایسے گزارنا چاہیے کہ ہم اس کی بابرکت ساعتوں سے پوری طرح مستفید ہو سکیں ۔ اس کے روزوں سے ، اس کی تراویح سے ، تلاوت قرآن سے ، عبادات سے اور اس کی راتوں سے مکمل طور پر استعداد حاصل کر سکیں ۔ان میں سے کچھ اعمال جن پر عمل پیرا ہو کر ہم رمضان اچھے طریقے سے گزار سکتے ہیں درج ذیل ہیں ۔
سب سے پہلے نیت اور پکا ارادہ ہے ۔ نیت شعورا ور احساس پیدا کرتی ہے اور اس کو متحرک کرتی ہے ۔ شعور بیدار ہو تو ارادہ پیدا ہوتا ہے اور ارادہ محنت اورکوشش کی صورت میں ظہور کرتا ہے ۔ کسی کام کے لیے مقصد کے صحیح شعور اور اس کے حصول کے لیے پختہ عزم کی حیثیت وہی ہے جو جسم کے لیے روح کی ہوتی ہے ۔اسی لیے نماز ، روزہ اور عبادت میں نیت کی تاکید کی گئی ہے ۔ لیکن نیت عمل کی روح کا کام اسی صورت کر سکتی ہے جب دل و دماغ میں عمل کا مقصداجاگر کر دے اور دل میں اس مقصد کے حصول کے لیے عزم پیدا کر دے ۔ نیت صحیح اور خالص ہونی چاہیے ۔ ہر کام اللہ تعالی کی رضاکے لیے کرنا چاہیے ۔
