روزے کا سب سے بڑا مقصد انسان کی سیرت میں تقوی پیدا کرنا

ارشاد باری تعالی ہے : اے ایمان والوتم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تا کہ تم متقی بن جائو ۔ ( سورۃ البقرۃ ) 
اہل ایمان پر سابقہ امتوں کی طرح  روزے اس لیے فرض کیے گئے ہیں تا کہ وہ متقی اور پر ہیز گار بن جائیں ۔ روزے کا سب سے بڑا مقصد انسان کی سیرت میں تقوی پیدا کرنا اور اس کے قلب و باطن کو پاک اور صاف کرنا ہے ۔ روزہ دار کے باطن میں ایسی تبدیلی آنی چاہیے کہ اس کی زندگی بدل جائے اس کے دل میں گناہوں سے نفرت پیدا ہو اور نیکی کا جذبہ اجاگر ہو جائے اور انسان کے جسم میں موجود نفس امارہ کمزور ہو جائے ۔ رمضان المبارک کے روزے رکھنے کے بعد بھی اگر انسان کے اندر تقوی کی فضا پیدا نہ ہو تو اس کا مطلب ہے کہ اس نے روزے اس طرح نہیں رکھے جیسے اللہ تعالی کو مطلوب تھے ۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : کتنے ہی روزے دار  ایسے ہیں کہ جن کو روزوں سے سوائے بھوک اور پیاس کے کچھ حاصل نہیں ہوتا ۔ ( مشکوۃ المصابیح)
روزہ کا ایک اہم مقصد مقام شکر کا حصول ہے ۔