مقبوضہ کشمیر میں کرفیو آج ایک سو چالیسویں روز میں داخل ہوگیا ہے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے متنازعہ شہریت بل پر شروع ہونے والے مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ہفتے کو تصادم میں مزید چار افراد ہلاک ہو گئے بھارت میں متنازعہ شہریت ترمیمی کے خلاف شروع ہونے والے مظاہرے دوسرے ہفتے میں داخل ہو گئے ہیں۔ ملائیشیا کے وزیراعظم مہاترمحمد نے ہندوستان کے نئے شہریت ترمیمی قانون پر تنقید کی جو مسلمانوں کے خلاف امتیازات پر مبنی ہے جس کی وجہ سے جنوبی ایشیا کے ملک میں پرتشدد احتجاج ہوا ہے۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق کوالالمپور سمٹ 2019 کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے مہاترمحمد نے سوال کیا کہ 70 برسوں سے جب سب ہندوستانی مل کر رہتے ہیں تو شہریت ترمیمی قانون کیا ضرورت ہے۔ اس قانون کی وجہ سے کئی لوگ مارے جارہے ہیں۔ ہندوستان میں 70 سے تمام شہری بغیر کسی مسئلہ کے مل جل کر رہتے ہیں۔ اس قانون سے یہ خدشات پیدا ہوگئے ہیں کہ وزیراعظم نریندر مودی ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانا چاہتے ہیں اور 20 کروڑ مسلمانوں کو نکالنا چاہتے ہیں جو ہندوستان کی مجموعی آبادی کا 14 فیصد ہے۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہندوستان جو سیکولر مملکت ہونے کا دعوی کرتا ہے وہ ایسے اقدامات کررہا ہے۔ اس سے عدم استحکام پیدا ہوگیا اور ہر کوئی متاثر ہوگا۔ مہاترمحمد کا یہ بیان ایسے وقت آیا جبکہ اس قانون کے خلاف ہندوستان بھر میں شدید احتجاج جاری ہے جس میں تاحال 9 افراد ہلاک ہوچکے ہیں ملک بھر میں ان مظاہروں میں مرنے والے کی تعداد اس طرح بیس ہو گئی ہے بھارت کی ہندو قوم پرست حکومت کے لیے ابھی تک کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ مختلف علاقوں میں کرفیو اور مظاہروں کے سخت حکم نامے کے باوجود احتجاج جاری ہے ان مظاہروں سے سب سے متاثر بھارت کی آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی ریاست اتر پردیش ہے، جہاں پر اب تک نو افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ کئی زخمیوں کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے نئی احتجاجی لہر شروع ہونے کے بعد انتظامیہ نے ریاست کے تمام اسکول بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔ اس کے علاوہ آسام میں بھی نئے مظاہرے شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ اس ریاست میں پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے مہاجرین بھارتی شہریت کے حصول کے لیے 2015 سے پہلے سے آباد ہیں آسام میں ہونے والے مظاہروں میں ہزاروں خواتین بھی حصہ لے رہی ہیں۔ اس قانون کے خلاف شروع ہونے والی تحریک دن بہ دن زور پکڑ رہی ہے۔ بھارت میں کئی حلقے شہریت کے اس متنازعہ قانون کو مسلمانوں کے خلاف نسلی امتیاز قرار دے رہے ہیں شہریت ترمیم قانون کے خلاف بھارت بھر میں احتجاج جاری ہے، کئی مقامات پر پرتشدد احتجاج ہو رہے ہیں، پرتشدد مظاہروں سے اتر پردیش سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف مظاہرہ میں شامل بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد کو یہاں جامع مسجد کے نزدیک سنیچر کی صبح سویرے حراست میں لے لیا گیا ہے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج:پانڈیچری یونیورسٹی اسٹوڈنٹس کونسل کاکانوکیشن کا بائیکاٹ کا اعلان کیاہے شہریت ترمیمی قانون کے بارے میں ایک سوشل میڈیا پوسٹ پرایک کشمیری طالب علم کو اودے پور سے پولیس نے حراست میں لیا
