نئے سال میں داخل ہونا بڑا تکلیف دہ تھا کیونکہ کشمیر میں کشمیریوں کا خون بہایا جارہا ہے۔ کرفیو اب بھی جاری ہے۔ میں نے بھارت کے گزشتہ سال کے انتخابات سے پہلے ایک کتاب ”مودی کے وار ڈاکٹرائن“ کے بارے میں لکھی تھی جس میں میں نے رائے دی تھی کہ انتخابات کے بعد مودی کی انتہا پسندی مزید بڑھے گی۔ وہ مسلمانوں اور کشمیریوں کے خلاف مزید سختیاں کرے گا میں نے اپنی کتاب میں لکھا تھا کہ مودی نے انتخابات سے پہلے ایک سمجھوتے پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت وہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے لیے آرٹیکل 370کو ختم کرے گا۔ میں نے یہ بھی لکھا تھا کہ وہ بابری مسجد کی زمین ہندوو?ں کو واپس کرے گا میری اس بارے میں پیشن گوئی درست ثابت ہوئی اب مودی نے مسلمان دشمن سٹیزن بل منظور کرا کے پورے بھارت کو آگ میں جھونک دیا ہے۔ پورے ہندوستان میں اس امتیازی بل کے خلاف احتجاج ہور ہا ہے۔ گزشتہ اتوار کو میرا بھارتی دانشوروں کے ساتھ ٹویٹس کا تبادلہ ہوا ہے جن میں میرا موقف یہ تھا کہ مودی کی پالیسیاں خود بھارت کے خلاف ہیں میں نے مودی سے کہا تھا کہ وہ معصوم مسلمانوں کا قتل عام بند کرے کل کشمیر جل رہا تھا اورآج پورا بھارت جل رہا ہے مودی کی آر ایس ایس اسے بھی جلا دے گی‘بھارتی اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی اور نریندر مودی کو میں نے پیغام دیا تھا کہ مودی بڑی بڑی غلطیاں کرے گا اور بھارت کی مختلف ریاستوں کے درمیان اختلافات پیدا کرے گا۔ مسلمان دشمن قانون جو بھارتی پارلیمنٹ نے منظور کیا ہے اس نے پوری دنیا کو خطرے سے دو چار کر دیا ہے۔ پلوامہ کے واقعہ کے بعد مودی کے عزائم بالکل واضح ہوگئے تھے بھارتی عوام کو یہ سمجھ لینا چاہیے تھا کہ مودی نے آر ایس ایس کے ساتھ جو سمجھوتہ کیا ہے وہ اس کے تحت کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرے گا۔ مودی دراصل پورے بھارت کے لیے ایک عذاب بن گیا ہے کیونکہ مودی اور آر ایس ایس انسانیت کے قاتل ہیں اب تک مقبوضہ کشمیر میں 94 ہزار کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا ہے۔ فوج کی زیر حراست سات ہزار کشمیریوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ بائیس ہزار خواتین کو بیوہ کر دیا گیا ایک لاکھ پانچ ہزار بچوں کو یتیم کر دیا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں دس ہزار مسلمان خواتین کی عزت داغدار کی گئی ہے۔ یہ سب اعدادوشمار اقوام متحدہ کمیشن برائے انسانی حقوق نے جاری کئے ہیں۔مسلمانوں کے خلاف ان اقدامات کے بعد مودی بھارت کو پھر دوبارہ برہمن راج کی طرف لائے گا۔ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ یہ سازش کررہا ہے کہ وہ مودی کو وزارت عظمیٰ کے عہدہ سے ہٹا کر خود بھارت کا وزیراعظم بن جائے۔ بھارتی شہریوں کو خدشہ ہے کہ مسلمانوں کو بھارتی شہریت سے محروم کرنے کے بعد وہ بھارت کو برہمنوں کا دیس بنا دے گا۔2019ء کے دوران مودی کشمیر میں انسانیت سوز مظالم ڈھاتا رہا ہے اب 2020ء میں بھی وہ مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل رہا ہے۔ دراصل نریندر مودی راجشبور سنگھ کے فلسفے پر عمل کررہا ہے جس کا فلسفہ یہ ہے کہ بھارت کو مسلمانوں سے پاک کر دیا جائے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ نیا سال کشمیریوں کے لیے شگون کا سال نہیں ہوگا۔ 2020ء میں بھی اقوام متحدہ حسب معمول خاموش تماشائی کا کردار ادا کرے گا۔ او آئی سی نے بھی کشمیر کے مسئلے کو سنجیدہ سے نہیں لیا کشمیر پر او آئی سی نے فوری اجلاس بلانے سے گریز کیا۔ او آئی سی اب تقسیم کا شکار نظر آتی ہے مودی نے بھارت کے میڈیا کی آواز کو بھی دبا دیا ہے۔بھارت نے یہ محسوس کرنا شروع کیا ہے کہ مودی اور امیت شاہ کے ذاتی تصادم سے بھارت زوال پذیر ہوگا۔ بی جے پی جو ڈرامہ رچا رہی ہے اس کا مقصد مزید ووٹ حاصل کرنا ہے۔ہم پاکستانی قائداعظم محمد علی جناح کے ممنون ہیں کہ انہوں نے دو قومی نظریہ کے تحت مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن حاصل کیا قائداعظم محمد علی جناح تاریخ میں سرخرو ہوگئے ہیں۔ توقع ہے کہ اقوام متحدہ 2020ء میں اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرائے گی اور کشمیریوں کو حق خود اختیاری دلوایا جائے گا۔پاکستان اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق اور او آئی سی کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ وہ کشمیریوں کو انصاف دلائیں گے۔
