کانگریس کی ترجمان صدف جعفر ضمانت پر رہا

بھارتی پولیس نے حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کی ترجمان اور سماجی کارکن صدف جعفر کو عدالتی احکامات کے بعد ضمانت پر رہا کردیا۔صدف جعفر کو ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ سے گزشتہ ماہ 19 دسمبر کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ اپنے فیس بک پر متنازع شہریت قانون کے خلاف ہونے والے مظاہرے کی براہ راست کوریج کر رہی تھیں۔صدف جعفر سمیت پولیس نے دیگر کئی افراد کو بھی لکھنؤ سے گرفتار کرکے جیل منتقل کردیا تھا جب کہ بھارت کے دیگر شہروں سے بھی 1500 کے قریب افراد کو متنازع شہریت قانون کے خلاف مظاہرے کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔اترپردیش پولیس نے بعد ازاں صدف جعفر کو عدالت میں پیش کیا تھا اورعدالت نے کچھ دن ہی سماجی رہنما کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔عدالتی احکامات کے بعد لکھنؤ پولیس نے صدف جعفر کو 7 جنوری کو رہا کردیا جس کے بعد وہ اپنے گھر پہنچیں جیل سے رہائی کے بعد صدف جعفر نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے انہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جب کہ انہیں ’پاکستانی‘ ہونے کے طعنے بھی دیے گئے۔دو بچوں کی والدہ صدف جعفر کے مطابق پولیس نے انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ان کے پیٹ پر لاتیں ماریں جب کہ انہیں بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا گیاکانگریس کی ترجمان اور سماجی رہنما کا کہنا تھا کہ پولیس نے جیل میں تشدد کے دوران انہیں ’پاکستانی‘ ہونے کے طعنے دیا اور انہیں ’پاکستانی‘ کہہ کر پکارا گیا۔صدف جعفر کا کہنا تھا کہ انہیں نہ صرف خواتین پولیس اہلکاروں بلکہ مرد پولیس اہلکاروں نے بھی تشدد کا نشانہ بنایا اور کسی نے بھی ان کی مدد نہیں کی۔سماجی رہنما کے مطابق دوران حراست جب ان سے ایک پولیس افسر ملنے آئے تو انہیں امید ہوئی کہ وہ ان کی مدد کریں گے تاہم انہوں نے بھی خواتین اہلکاروں کو ان پر تشدد کرنے کا حکم دیا۔مسلمان رہنما نے بتایا کہ مسلسلس تشدد کیے جانے کی وجہ سے ان کا بلڈ پریشر بڑھ گیا تو انہوں نے پولیس والوں سے دوائی کا کہا مگر انہیں دوائی نہیں دی گئی۔ صدف جعفر کی جانب سے کیے گئے دعووں کو لکھنؤ پولیس نے جھوٹا قرار دیا تاہم اس پر مزید بات نہیں کی۔ صدف جعفر پر پولیس نے اقدام قتل، پولیس کو اپنے فرائض سر انجام دینے سے روکنے سمیت پولیس اہلکاروں کی تذلیل کرنے جیسے الزامات کے تحت مقدمے دائر کیے تھے

اپنا تبصرہ لکھیں