مسئلہ کشمیر پر سب ایک بیج پر ہیں

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہآلو پیاز ٹماٹر کی تجارت سے کشمیر آزاد نہیں ہوگا،آزاد کشمیر بازور شمشیر آزاد ہواتھا اورمقبوضہ کشمیر بھی بازور شمشیر آزاد ہوگا،مزاحمت ہی سرخروئی کا راستہ ہے مزاحمت ہوگی تو عزت ہو گی،اقوام متحدہ کشمیریوں کومسلح جدوجہد کا حق دیتاہے ۔ حافظ نعیم الرحمن پیر کو اسلام آباد میںجماعت اسلامی پاکستان کے زیر اہتمام قومی کشمیر کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ قومی کشمیر کانفرنس سے سابق چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری ، نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ ،سابق وفاقی وزیر مشاہد حسین سید،سابق صدر آزاد کشمیر سردار یعقوب خان ، سردار مسعود خان، سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار عتیق خان ، امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر محمد مشتاق خان ، سابق امیر عبدالرشید ترابی ، سابق سفیر عبدالباسط،کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے کنوینیر غلام محمد صفی ،محمد فاروق رحمانی،محمود ساغر ،شمیم شال ،فیض نقشبندی ، مولانا امتیاز صدیقی نے بھی خطاب کیا .

اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی میاں اسلم، آصف لقمان قاضی، عبداﷲ گل ، اور دیگر رہنما بھی موجود تھے ۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر سب ایک بیج پر ہیں ۔آج قومی کشمیر کانفرنس میں کشمیری و پاکستانی قیادت ہے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر ظلم ہورہاہے اور ظلم پر آواز بھی دبائی جارہی ہے کشمیریوں نے لازول قربانیاں دی ہیں ایک لاکھ شہید اور ہزاروں قید ہیں میڈیا کو پابند کرکے رکھا گیا ہے سب سے زیادہ انسانی حقوق کی پامالی بھارت میں ہورہی ہے ۔بھارت کشمیریوں کے ساتھ جو کررہا اپنی جگہ دلتوں سکھوں سمیت باقیوں کے ساتھ کیا کررہا ہے بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ظالمانہ سلوک کررہاہے ۔

مغرب کے ریاستوں کا مائیڈ سیٹ مسلمانوں کے خلاف ہے یہ کشمیر کا مسئلہ حل کرنے نہیں دیتے ہیں جبکہ اگر غیر مسلموں کا مسئلہ ہوتو فورا حل کردیتا ہے ۔ بھارت کو روکنے کے لیے عالمی برادری تیار نہیں ہے ۔ سفارتی محاذ اور جدوجہد کی مدد کرنا پاکستان کی ذمہ داری ہے مقبوضہ کشمیر کے عوام کا جہاد اقوام متحدہ کے قراردادوں کے مطابق ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو بھارت احتجاج بھی نہیں کرنے دیا جاتا ہے مسلح جدوجہد کرنا کشمیریوں کا حق ہے۔ آزاد کشمیر بھی بزور شمشیر آزاد ہواہے اور باقی کشمیر بھی بزور شمشیر آزاد ہوگا ۔ سیاسی و عسکری جدوجہد کو تیز کرنا ہوگا کشمیریوں کی اخلاقی و سیاسی حمایت کہہ کر جان نہیں چھڑائی جاسکتی کشمیریوں کو لڑنے کا حق اقوام متحدہ دے چکی ہے کشمیریوں کو عسکری مزاحمت کا حق اقوام متحدہ دیتا ہے کیا آزاد کشمیر بغیر بندوق سے نہیں ملا مقبوضہ کشمیر بھی بزور شمشیر ہی آزاد ہوگا

 فلسطین کی مثال طاقت کے بغیر مذاکرات نہ ہونا ثابت ہوچکی ہے سات اکتوبر کے طوفان الاقصی آپریشن نے اسرائیل کو مذاکرات پر مجبور کیا حماس اور الجہاد نے اسرائیل کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا حماس کے اقدامات نے فوجی ماہرین کو ناکام ثابت کیا ہے مزاحمت ہی سرخروئی کا راستہ ہے کشمیریوں کے لئے بھی مزاحمت ہی راستہ ہے جب جب مزاحمت ہوگی تو عزت ملے گی حماس نے اسرائیل کو شکست دی ۔اسرائیل نے شکست کا بدلہ بچوں اور عورتوں سے لیا۔ اسرائیل کی پشت پر امریکہ کھڑا ہے ۔ لیکن حماس نے جولائی میں جو ڈرافٹ بنایا تھا اس کو ہی اسرائیل نے تسلیم کیا ہے۔ مزاحمت میں عزت ہے آزادی مزاحمت سے ہی حاصل ہوتی ہے۔ پاکستان کی معیشت جب پاکستان بنا تھا اس وقت بھی خراب تھی اس وقت لشکر سری نگر گئے تھے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ہمیں بھرپور طریقہ سے جتنے راستے ہیں ان سب پر کھڑا ہونا ہوگا ۔ حکومت اور عسکری قیادت جنرل باجوہ کے حوالے سے آنے والی باتوں پر وضاحت کی جائے را نے پاکستان کے اندر کتنی کاروائیاں کی ہیں پاکستان کیوں خاموش ہے۔کچھ لوگ کسی آرمی چیف سے ناراض ہوجاتے ہیں تو ملک توڑنے کی باتیں کرنے لگتے ہیں بنگلہ دیش دیکھ لیں بنگلہ دیش میں طلبا نے جو کچھ کیا ہے وہ سب کے سامنے ہے بنگلہ دیش کا مینڈیٹ تسلیم ہونا چاہئے تھا بھارت کو بنگلہ دیش سے نکالنے کی بات ہورہی ہے یہ معاہدہ ہونا چاہئے کہ ہمارا جوہری بم بنگلہ دیش کے تحفظ کاباعث بنے مودی نے جس علاقے میں بابری مسجد کے علاقے سے ہار گئے آلو پیاز ٹماٹر کی تجارت سے کشمیر آزاد نہیں ہوگا کشمیر پر اے پی سی حکومت کو بلانا چاہیے تھی صرف کشمیر کمیٹی سے مسئلہ حل نہیں ہونا ہے۔ پوری دنیا میں مسئلہ کشمیر پر لابنگ کی جائے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی کو اسرنو دیکھنے کی ضرورت ہے افغانستان کے ساتھ بھی معاملات ٹھیک ہونے چاہیے۔ ہم بھی اس کے لیے معاونت کرنے کے لیے تیار ہیں۔ پاک افغان باڈر ہر صورت میں پرامن ہونا چاہیے۔ بلوچوں کے مسائل بھی حل کئے جائیں ۔ ہمارا اصل مسئلہ کشمیر ہے ۔5اگست 2019میں اگر پاکستان اپنی آرمی کشمیر کی طرف موو کیاہوتا تو پوری دنیا میں یہ مسئلہ اٹھ جاتا ۔قبل ازیں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے افتتاحی تقریر میں کہاکہ کشمیر پورے پاکستان کی آواز ہے دنیا کے لوگ کشمیریوں کی قربانیوں کو نظر انداز نہیں کر سکتے ہیں یہ ایک نامکمل ایجنڈا ہے جسے مکمل کرنا ہے کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے کشمیری عوام پاکستان بننے سے پہلے ہی آزادی کے لیئے تحریک چلا رہا تھا بھارت نے تمام انسانی حقوق کو پامال کیابھارت مسلسل کشمیریوں کی آواز دبا رہا ہے بھارت اقوام متحدہ کے قرار دادوں کو بھی نہیں مان رہاکشمیری عوام کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کشمیر کے حوالے سے ہم اب کا ایک موقف ہونا چاہئے ہم کشمیر کا مقدمہ حکومت کے سامنے رکھیں گے۔ پوری قوم پانچ فروری منانے جارہی ہے بھارت نے جب فوجیں کشمیر میں اتاریں تو قبائلی لوگوں نے لڑ کر کچھ کشمیر بچا لیا بھارت کے اس دن کے ظلم سے لیکر آج یہی ظلم جاری ہے آج بھارت اسرائیل کی طرح دنیا کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل سے انکار کرچکا ہے آج ہمیں کشمیر کے حوالے سے ایک قومی کشمیر پالیسی کے مراحل پر روڈ میپ طے کرنا ہے آج کی قومی کشمیر کانفرنس میں کشمیر اور عالمی تناظر کے ماہرین موجود ہیں مشترکہ اور مضبوط موقف سامنے آنا چاہئے کشمیری کے بڑے بڑے رہنما جیلوں میں ہیں حکومت اور اپوزیشن کو بھی کشمیر ایک موقف کے ساتھ سامنے آنا چاہئے ۔امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر مشتاق کا قومی کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دس لاکھ سے زائد فوج نے ریاستی دہشتگرد فورس کا روپ دھار رکھا ہے چار لاکھ کشمیری شہید ہوچکے ہیں بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو ہمیشہ کے لئے اپنا حصہ بنانے پر عمل شروع کررکھا ہے بھارت عالمی سطح پر اپنے آپ کو سب سے بڑی جمہوریت کے طورپر پیش کیا ہے بھارت کشمیریوں کی تحریک کو دہشتگرد تحریک کے طورپر پیش کررہا ہے بھارت کے خلاف دنیا کو موڑنے کی ضرورت ہے مقبوضہ کشمیر کو انسانی جیل بنادیا گیا ہے آزاد کشمیر کو بیس کیمپ کے طورپر مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔پیپلزپارٹی کے رہنما سابق چیئرمین سینیٹ سید نیئر بخاری نے کہاکہ جماعت اسلامی نے کشمیر کاز کے لیے ہمیشہ کام کیا ہے۔مسئلہ کشمیر کا حل نکالنا بہت ضروری ہے۔ بھارت نے اپنے آئین میں 370کی دفع اس لیے رکھی کہ وہ کشمیر کو متنازعہ خطہ مانتے تھے۔ مذاکرات اگر مسئلہ کا حل سمجھتے ہیں تو آپ کو اپنی طاقت دیکھانی ہوگی ۔ حماس نے قربانی دی تو کامیابی ہوئی ۔ حماس اپنے کاز کے ساتھ جوڑی ہوئی ہے۔ براصغیر کے مسلمانوں کو اکٹھا ہونا ہوگا ۔ آزاد کشمیر کی حکومت کو بھی عالمی سطح پر کشمیر کا مسئلہ اجاگر کرنا چاہیے ۔ ان کو اجازت دی جائے۔ کشمیر پالیسی بنانے کے لیے تمام جماعتوں کو اکٹھا ہونا چاہیے ۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام نے بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں۔
سابق سینیٹر مشاہدحسین سید نے کہاکہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم نے جماعت اسلامی میں ایک نئی کرنٹ ڈال دی ہے ۔ دو ایشو کی پالیسی قائداعظم نے دی تھی ایک کشمیر اور دوسرا فلسطین کی پالیسی ہے ۔یہ پالیسی کوئی تبدیل نہیں کرسکا ہے لوگوں نے اس کو تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے ۔ہم برھان وانی شہید سید علی گیلانی و دیگر شہدا کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔فلسطین میں جس طرح حماس نے اسرائیل کی دہشتگردی کا مقابلہ کیا ہے وہ دیکھنے والا ہے حماس کو ختم کرنے کا اعلان کیاگیا تھا آج اس کے ساتھ مذاکرات کرکے قیدیوں کی رہائی ہورہی ہے ۔ حماس کا کوئی بیس کیمپ نہیں تھا وہ اکیلے لڑے اور کامیاب ہوگئے ہیں ۔ کشمیر کا فائدہ یہ ہے کہ پاکستان اس کا بیس کیمپ ہے ۔ مغربی عوام نے اسرائیل کی مخالفت کی ہے اور یہ تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے ۔ عالمی منظر نامہ تبدیل ہورہاہے اور یہ ہمارے حق میں ہورہاہے طاقت مغرب سے مشرق کی طرف جارہی ہے ۔ امریکہ زوال پزیر ہے ۔ بنگلہ دیش میں طلبہ کا انقلاب آیا ہے اور بھارت کی حمایت یافتہ حکومت ختم ہوئی ہے اور تاریخ میں پہلی بار بابا قوم بنگلہ دیش نے تبدیل کردیا ہے۔ بھارت خطے میں اکیلاہوگیا ۔ بھارت کے بارے میں ہمیں واضح ہونے چاہیے اسرائیل اور بھارت دونوں ایک ہیں بھارت بھی اکھنڈ بھارت کے عزائم رکھتاہے ۔ ہم بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔ آر ایس ایس اس سال اپنے سواں سال بنارہی ہے ۔ اس کو بے نقاب کیا جائے ۔ کشمیر انسانیت کا مسئلہ ہے۔
سابق وزیر اعظم و صدر آزاد کشمیر و پیپلزپارٹی کے رہنما سردار یعقوب خان نے کہاکہ ہمیں اللہ پر بھروسہ ہے ہمیں اسی طرف جانا پڑے گا جس پر ہمارے آبا ؤاجداد چلے تھے۔ کشمیری پرامن لوگ ہیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما فاروق رحمانی نے کہاکہ آج مودی کہتا ہے کہ میں نے کشمیر کا مسئلہ حل کردیا ہے آپ جو کرسکتے ہوکرلو ۔جب تک مقبوضہ کشمیر میں قید اسیروں کو رہائی نہیں ملتی ہماری کانفرنسیں بے سود ہیں۔ اگر ان اسیروں کو نہ نکالا گیا تو وہ جیلوں میں مرجائیں گے ۔ مقبوضہ کشمیر کے جیل بھرے ہوئے ہیں ۔ان کو نکالنے سے ہی معروضی حالات بدل سکتے ہیں ۔مسلم کانفرنس کے سربراہ و سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان نے کہاکہ قاضی حسین احمد مرحوم نے یوم یکجہتی کشمیر منانے کا فیصلہ کیا اور عالمی برداری کا ایک پیغام دیا۔ کشمیر پر قومی کشمیر پالیسی بنائی جائے۔ 5اگست کے بعد بھی کشمیریوں نے مودی کی چال ناکام بنائی ۔ ہم جہاں کھڑے ہیں حالات جیسے بھی ہوں وہاں سے پیچھے نہ جائیں اور جب حالات بہتر ہو تو آگے بڑھیں ۔ بھارت مضبوط ہے یہ حقیقت ہے مگر حقیقت تبدیل ہوتی رہتی ہے ۔روس بھی مضبوط ملک تھا مگر آج نہیں ہے ۔ کشمیر پاکستان بنے گا ۔سابق صدر آذاد کشمیر سردار مسعود خان نے کہاکہ قاضی حسین احمد نے یوم یکجہتی کشمیر کا دن منانا شروع کیا تھا اس موضوع کو زندہ رکھنے میں جماعت اسلامی نے اہم کردار ادا کیا ہے ۔جماعت اسلامی کی نظریاتی وابستگی ہے جس کی وجہ سے وہ یہ کام کررہے ہیں۔ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے ۔ کشمیر اور پاکستان آپس میں جڑ ہوئے ہیں اور عوام کی بھی خواہش ہے کہ یہ ایک ریاست ہو۔ کشمیر کی مقبول لیڈر شپ اگر 1947میں غلط فیصلہ نہ کرتی تو کشمیریوں پر ظلم نہ ہوتے اور کشمیر آزاد ہوتا ۔مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی آواز کو دبا دیا گیا ہے ۔ ہمارا سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ ہم مایوس نہ ہوں ۔ اگر ہم مایوسی کا شکار ہوگئے تو ہم ہار جائیں گے ۔ کشمیر پر ایک مضبوط بیانیہ بنانے کی ضرورت ہے جو دفاعی نہ ہو۔مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر بھارت عالمی سطح پر بے نقاب ہوچکا ہے ۔سابق سفارت کار عبدالباسط نے کہاکہ بیانیہ بنانے کے لیے پالیسی کا ہونا ضروری ہے ۔بھارت نے اپنی پالیسی سے اپنا کشمیر پر بیانیہ بنایا ہے۔ بھارت آزادی کی جدوجہد کو دہشت گردی قرار دیتا ہے جبکہ ہم نے بھی بھارت میں اس کا ساتھ دیا اور کہاکہ پاکستان سے مقبوضہ کشمیر میں دراندازی ہم روکیں گے تاکہ دہشت گردی نہ ہو۔ مسئلہ کشمیرحل کرنے کے لیے مقبوضہ کشمیر کے اندر سے بھارت پر دبا ڈالا جائے ۔ مقبوضہ کشمیر میں تحریک اب انڈر گرانڈ ہے جب تک اندر سے دباو نہیں ہوگا بھارت آپ سے بات نہیں کرئے گا۔ کشمیر مسئلہ نہیں تنازعہ ہے۔ آزاد کشمیر کے آئین میں مقبوضہ کشمیر کو بھی شامل کیا جائے ۔ ہم کشمیر کے تنازعہ پر سنجیدہ نہیں ہیں ۔ میں مایوس نہیں اداس ضرور ہوں۔ 5اگست کے بعد اعلان ہوا کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات نہیں کئے جائیں گے اور دوسری طرف سیز فائر کا اعلان کردیا جاتا ہے۔5فروری پر دنیا بھر کے سفارت خانوں میں پروگرام کئے جائیں گے مگر وہاں بھی قومی میڈیا کو مدعو کیا جائے گا عالمی میڈیا کے ساتھ بات نہیں کی جاتی ہے۔ کنوینر آل پارٹی حریت کانفرنس غلام محمد صفی نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کی عوام کی طرف سے جماعت اسلامی کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جماعت اسلامی یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے پروگراموں کا شیڈول جاری کیا اور عوام میں بیداری پیدا کرنے کی کوشش کی۔ قومی کشمیر کانفرنس میں قومی کشمیر پالیسی ہونی چاہیے۔ جموں وکشمیر کوئی زمینی تنازعہ نہیں ہے یہ کشمیریوں کی حق خودارادیت کا مسئلہ ہے ۔ بھارت نے اس حق کو تسلیم کیا مگر اب وہ مکر گیا ہے اور کشمیر کو اٹوٹ انگ کہے رہاہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اس وجہ سے ہورہاہے کہ کشمیری حق خودارادیت مانگ رہے ہیں جس کی وجہ سے ہمارا لوگ شہیداور جیلوں میں ڈالے جارہے ہیں۔ 5اگست 2019کے بعد کشمیر کا نقشہ بھارت نے تبدیل کردیا ہے آبادی کا تناسب تبدیل کیا جارہاہے ۔ کشمیر کا جیسا
تیسا حل قبول نہیں کریں گے یہ شہدا کے خون کے ساتھ غداری ہوگی۔ ہمیں اس حل پر متفق ہونا چاہیے جو اقوام متحدہ کے قراردادوں کے مطابق ہو۔ ہمیں اصل مسئلے پر کھڑا ہونا چاہیے۔ہم بھارت سے آزادی کی بات کررہے ہیں ۔بھارت مقبوضہ کشمیر کی سڑکیں سونے سے بھی بنادے تو بھی ہم حق خودارادیت کے مطالبہ سے واپس نہیں ہوں گے ۔ ہمیں ایسے ملک کی ثالثی قبول نہیں جو بھارت کا دفاعی اتحادی ہو۔ رہنما جمعیت علما اسلام آزاد کشمیر مولانا امتیاز صدیقی نے کہاکہ کشمیر پالیسی پر آخر کیوں ہر بار یوٹرن لیا جاتا ہے ۔ جب بھارٹ کمزور ہوتو ہم نے مجایدین کو دہشت گرد قرار دیا ہم نے ایل او سی پر باڑ لگانے میں بھارت کی مدد کی۔حریت رہنما فیض نقشبندی نے کہاکہ مسئلہ کشمیر پر وہ گرم جوشی کچھ عرصے سے نظر نہیں آرہی ہے جوپہلے ہوتی تھی۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے 96ہزار لوگوں کو شہید کیا ہے ۔کشمیری حق خودارادیت کے لیے لڑرہے ہیں۔ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں آج بھی موثر ہیں ۔ رہنما کل جماعتی حریت کانفرنس شمیم شال نے کہاکہ بھارت نے نفسیاتی دبا ؤبرقرار رکھا ہوا ہے ہمیں دیکھنا چاہیے کہ تحریک میں ہم سے غلطی کیا ہوئی ہے اس کو دیکھنے اور ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔ کشمیر کو ترجیح دی جائے۔ رہنما کل جماعتی حریت کانفرنس محمود احمد ساغر نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں ہم نے مجبور مسلح جدوجہد شروع کی ۔ آزاد کشمیر کی حکومت نے کبھی اس تحریک کے لیے فنڈز نہیں رکھے ہیں۔ تحریک آزادی کے لیے باقاعدہ فنڈز رکھے جائیں۔ کشمیر کے لیے عملی اقدامات کئے جائیں۔ کشمیر پر عالمی کانفرنس بلائی جائے۔ کشمیر کو شہ رگ کہا جاتا ہے مگر کوئی عالمی کانفرنس نہیں بلائی جارہی ہے۔ سفارتکاری بھارت سے سیکھی جائے۔ تحریک آزادی کے شہداء اسیروں اور ان کے لواحقین کے لیے کچھ نہیں کیا جارہاہے

اپنا تبصرہ لکھیں