باعث افتخار
انجنیئر افتخار چودھری
یوم یکجہتی کشمیر ایک ایسا دن ہے جس پر پوری دنیا میں کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جاتا ہے، اور اس دن کی اہمیت اس بات میں ہے کہ یہ کشمیری عوام کے ساتھ ہماری وابستگی، ہمدردی اور ان کی جدوجہد آزادی کے لئے حمایت کا پیغام دیتا ہے۔ آج جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے قائدین اور کارکن کشمیر کے مسئلے پر اظہار یکجہتی کر رہے ہیں، ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ کشمیر کی آزادی صرف کشمیری عوام کا مسئلہ نہیں، بلکہ یہ پورے جنوبی ایشیا اور عالمی امن کا مسئلہ بن چکا ہے۔ اس میں پاکستان کی حمایت اور کشمیری عوام کے حقوق کا تحفظ ہمارے اخلاقی، قومی اور بین الاقوامی فرائض کا حصہ ہے۔
کشمیر کے مسئلے کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے میں پاکستان کی سیاست نے ہمیشہ ایک اہم کردار ادا کیا ہے، اور خاص طور پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اس مسئلے کو اپنے بین الاقوامی فورمز پر اٹھایا ہے۔ عمران خان کا جنرل اسمبلی میں خطاب نہ صرف کشمیر کے عوام کے حق میں آواز بلند کرنے کا مظہر تھا، بلکہ انہوں نے عالمی برادری کو یہ یاد دلایا کہ کشمیر ایک حل طلب مسئلہ ہے اور بھارت کی جابرانہ پالیسیوں کا خاتمہ ضروری ہے۔ عمران خان نے عالمی سطح پر بھارت کی جانب سے کشمیریوں پر ہونے والے ظلم کو بے نقاب کرتے ہوئے دنیا کو یہ وارننگ دی کہ کشمیر کے تنازعہ کو نظرانداز کرنے کا مطلب عالمی امن کو خطرے میں ڈالنا ہے، کیونکہ دونوں ملک ایٹمی طاقتیں ہیں۔ انہوں نے اس بات کا واضح پیغام دیا کہ اگر کشمیر کے مسئلے کو حل نہ کیا گیا، تو اس کا نتیجہ عالمی سطح پر انتہائی سنگین ہو سکتا ہے۔
عمران خان کا یہ پیغام نہ صرف کشمیریوں کے لئے امید کا پیغام تھا، بلکہ پاکستان کے عوام اور حکومت کے لئے بھی ایک مضبوط موقف تھا کہ پاکستان کشمیری عوام کے حق میں ہمیشہ آواز اٹھائے گا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ “ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں اور ان کی آزادی کے لیے ہم ہر قیمت پر ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔” ان کا یہ عزم پاکستانی عوام کے دلوں کی آواز تھا، اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اس حقیقت کو تسلیم کیا کہ پاکستان اور کشمیر کا رشتہ صرف جغرافیائی نہیں، بلکہ ایک تاریخی اور ثقافتی تعلق ہے، جو کئی دہائیوں سے قائم ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستانی عوام کی اکثریت کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے اور اس وقت 80 فیصد پاکستانی کشمیر کی آزادی کے حق میں ہیں۔ یہ ایک ایسا پیغام تھا جو نہ صرف پاکستان کے عوام کے جذبے کو ظاہر کرتا تھا بلکہ کشمیری عوام کو بھی یہ یقین دلاتا تھا کہ ان کی آزادی کے لئے پاکستانی عوام کا پورا طبقہ ان کے ساتھ ہے۔ عمران خان کا یہ موقف اس بات کا غماز تھا کہ کشمیریوں کی جدوجہد صرف ان کا مسئلہ نہیں، بلکہ پاکستان کا مسئلہ ہے، اور جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوتا، پاکستان اس کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو 20 فیصد لوگ کشمیر کے مسئلے پر خاموش ہیں یا بھارت کے ساتھ ہیں، ان کو اللہ ہدایت دے تاکہ وہ بھی کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہوں۔ عمران خان کا یہ پیغام دراصل ایک دعوت تھی، ایک اخلاقی فرض کی یاد دہانی تھی کہ کشمیریوں کے حقوق کا دفاع صرف کشمیر تک محدود نہیں، بلکہ یہ عالمی سطح پر ایک انصاف کا مسئلہ ہے۔ عمران خان نے کشمیریوں کے لئے اپنی حمایت کا عہد دوہرا کیا اور کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام ہمیشہ ان کے ساتھ رہیں گے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد کشمیری عوام کے حقوق کو شدید نقصان پہنچایا ہے، اور کشمیریوں کے خلاف ظلم و ستم کا ایک نیا دور شروع ہو چکا ہے۔ بھارتی فوج نے نہ صرف کشمیری عوام کے گھروں اور کھیتوں کو تباہ کیا بلکہ ان کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بھی کیں۔ یہ وہ وقت تھا جب 1990 کی دہائی میں کشمیری عوام آزادی کے قریب پہنچ چکے تھے، مگر عالمی سازشوں اور بھارتی جابرانہ اقدامات کے باعث کشمیریوں کی آزادی کی راہ میں رکاوٹیں ڈال دی گئیں۔ بھارتی حکومت نے کشمیر کے مسئلے کو نہ صرف نظرانداز کیا بلکہ کشمیریوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنا کر انہیں اپنے حقوق سے محروم کیا۔ اس دوران کشمیری رہنما علی گیلانی نے اپنے نعرے “لا الہ الا اللہ” کے ذریعے کشمیر اور پاکستان کے تعلق کو عالمی سطح پر اجاگر کیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کی قیادت نے اس مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کیا، اور عمران خان کے جنرل اسمبلی میں خطاب نے دنیا کو یہ یاد دلایا کہ کشمیر کا مسئلہ صرف ایک علاقائی تنازعہ نہیں بلکہ عالمی سطح پر انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔ عمران خان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ کشمیر میں ہونے والے ظلم کا جواب دینا نہ صرف پاکستان کا فرض ہے بلکہ عالمی برادری کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے تاکہ کشمیری عوام کو ان کے حقوق مل سکیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان اور عوام کا جو جذبہ کشمیر کے ساتھ اظہار یکجہتی میں نظر آتا ہے، وہ اس بات کا غماز ہے کہ پاکستان کا ہر فرد کشمیری عوام کی آزادی کے حق میں ہے۔ اس ایک دن پر ہم سب کو یاد دلایا جاتا ہے کہ کشمیریوں کے ساتھ ہماری حمایت محض ایک لفظوں کا وعدہ نہیں بلکہ ایک طویل جدوجہد ہے، جو نہ صرف اخلاقی بلکہ عالمی سطح پر ایک طاقتور پیغام ہے۔ ہم سب کو یہ سمجھنا ہوگا کہ کشمیر کی آزادی میں ہماری حمایت کا کردار کلیدی ہے، اور یہ صرف حکومت کا نہیں، بلکہ عوام کا بھی فرض ہے کہ وہ کشمیری عوام کے حق میں آواز اٹھائیں۔
پاکستان اور کشمیری عوام کے درمیان رشتہ ایک ایسی حقیقت ہے جسے دنیا کے کسی بھی طاقتور ملک یا حکومت نظرانداز نہیں کر سکتی۔ پاکستانی عوام ہمیشہ کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں، اور وہ دن دور نہیں جب کشمیریوں کی آزادی کا خواب حقیقت بنے گا۔ عمران خان نے اپنے خطاب میں یہی پیغام دیا تھا کہ “ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں اور ان کے حق میں ہمیشہ آواز اٹھائیں گے۔” یہ ایک عزم ہے، ایک وعدہ ہے، اور ہم سب کو اس عزم کے ساتھ کشمیریوں کی حمایت کرنی چاہیے۔
یوم یکجہتی کشمیر کے دن ہم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں، اور یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کشمیر کی آزادی کی جدوجہد ایک دن ضرور کامیاب ہوگی۔ جیسے ہی ہم کشمیری عوام کی آزادی کی حمایت میں قدم اٹھائیں گے، ان شاءاللہ وہ دن دور نہیں جب کشمیری اپنے حقوق کے ساتھ آزاد اور خوشحال زندگی گزاریں گے، اور ہم سب مل کر اس آزادی کا جشن سری نگر میں منائیں گے۔
