اسلام آباد رئیل اسٹیٹ ایسو سی ایشن کے سیکرٹری انفارمیشن اور سی ڈی اے کے لیے قائمہ کمیٹی کے چیئرمین اسرار الحق مشوانی نے کہا ہے کہ رئیل اسٹیٹ بزنس پر پڑی ہوئی اوس اب چھٹنے والی ہے اور حکومت کے اہم ترین ذمہ دار حلقوں کی جانب سے یہ یقین دھانی کرائی جارہی ہے اور عندیہ بھی مل رہا ہے کہ رئیل اسٹیٹ پر عائد ٹیکسز میں کمی لائی جارہی ہے اور بجٹ میں اس کا فیصلہ بھی ہوجائے گا جس کے بعد رئیل اسٹیٹ کاروبار کے فروغ کے چانس موجود ہیں انہوں نے کہا کہ ٹیکسز میں کمی کے لیے ہمیں ذرائع ابلاغ اور کچھ اپنے ذرائع سے بھی معلومات مل رہی ہیں کہ حکومت سنجیدگی کے ساتھ اس مسلۂ پر غور کر رہی ہے ایک ایسے موقع پر کہ جب یہ معاملہ بجٹ سے قبل ایک بار پھر ذرائع ابلاغ میں دہرایا جانے لگا ہے ہم ایک بار پھر حکومت اس پرانے کی یاد دھانی کرانا چاہتے ہیں کہ اس نے ایف ای ڈی ختم کرنے کے لیے ہمارے مطالبے کو تسلیم کیا تھا اور اب یہ ہمارا مطالبہ ہی تسلیم کیا جارہا ہے ہم چاہتے ہیں اس موقع پر حکومت236 K اور 236 C کے ذریعے نافذ کیے جانے والے ٹیکسز بھی کم ہونے چاہئے‘ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت 236K ٹیکس میں 0.5 اور236C
کو1.5 پر لائے جیسا کہ وعدہ کیا گیا تھا‘ ہمیں ایک بڑی امید نظر آرہی ہے کہ حکومت بجٹ میں اس بارے میں ایسے اقدام اٹھائے گی جس کے بعد رئیل اسٹیٹ بزنس کی مشکلات کم ہوجائیں گی انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ملک میں تمام جائیدادوں کی پہلی فروخت پر عائد 3 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) کو ختم کردیا جائے گا یہ واقعی ایک غلط ٹیکس ہے اور غیر ضروری بھی ہے اس ٹیکس کی وجہ سے ایک پورا عشرہ رئیل اسٹیٹ بزنس ٹھپ رہا ہے اور اس سیریئل اسٹیٹ سیکٹر کو شدید نقصان پہنچا ہے‘ اسرار الحق مشوانی نے کہا کہ ہم بھی کئی عرصے سے اس معاملے کو سنجیدہ لیتے ہوئے پوری توجہ سے دیکھ رہے ہیں، یہ فیصلہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی مشاورت سے کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہماری اطلاع کے مطابق حکومت ٹیکسز میں تبدلی لارہی ہے امید کی جارہی ہے کہ فائلرز کی جانب سے جائیداد کی الاٹمنٹ یا ٹرانسفر پر 3 فیصد اور نان فائلرز کی جانب سے 5 فیصد ایف ای ڈی کو ختم کر دیا جائے گا ہاؤسنگ سیکٹر سے متعلق وزیر اعظم کی ٹاسک فورس نے 3 فیصد FED کو ختم کرنے کی سفارش کی ہے اور اس کے فیصلے پر مناسب وقت پر عمل درآمد کی تجویز دی گئی ہے توقع ہے کہ اس بارے میں جلد قانون سازی کی جائے گی یہ معاملہ وفاق سے متعلق نہیں ہے بلکہ صوبائی معاملہ ہے اور ٹیکس دہندگان نے ڈیوٹی کو عدالتوں میں چیلنج کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب پہلے ہی ڈیوٹی ختم کرنے کی سمری پیش کرنے کی رضامندی دیں گے۔ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ایکٹ میں ترمیم کے لیے یہ معاملہ اب وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ حکومت اس ماہ کے اندر ڈیوٹی ختم کرنا چاہتی ہے، انہوں نے کہا کہ یہ ڈیوٹی 30 جون 2024 کے بعد فروخت ہونے والے پاکستان میں ہر گھر، پلاٹ اور اپارٹمنٹ پر مؤثر طریقے سے لگائی گئی تھی اس کا اطلاق کمرشل پراپرٹیز اور رہائشی پلاٹوں یا پراپرٹیز کی پہلی فروخت پر ہوتا ہے، جس کی شرح فائلرز کے لیے 3%، دیر سے فائلرز کے لیے 5%، اور نان فائلرز کے لیے 7%، بکنگ، الاٹمنٹ یا ٹرانسفر کے وقت جمع کی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ بجٹ میں حکومت نے 2000 سے 4000 مربع گز تک کے فارم ہاؤسز پر 500,000 روپے اور اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری کے اندر 4,000 مربع گز سے زیادہ کے فارم ہاؤسز پر 10 لاکھ روپے ٹیکس عائد کیا تھا اور 1,000 سے 2,000 مربع گز تک کے رہائشی گھروں پر 10 لاکھ روپے ٹیکس عائد کیا گیا تھا، جب کہ 2,000 مربع گز سے زیادہ کے گھروں پر اب 15 لاکھ روپے ٹیکس عائد کیا جاتا ہے اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری میں کمرشل جائیدادوں کی قیمت پر 4 فیصد سٹیمپ ڈیوٹی کی بھی منظوری دی گئی تھی
