پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے پاکستان سپر لیگ کے بڑا برانڈ نہ بننے کے پیچھے چھپی خامیوں سے پردہ اٹھایا ہے۔
معروف سابق وکٹ کیپر راشد لطیف نے حال ہی میں جیو پوڈکاسٹ میں شرکت کی، اس دوران انہوں نے ماضی اور حالیہ کرکٹ اور کھلاڑیوں سے متعلق کھل کر بات کی۔
راشد لطیف نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ 90 کی دہائی کی کرکٹ ٹیم بنانے کے لیے نئے پلیئرز کو لانا پڑے گا، ہم بگ 4 میں بھی آسکتے ہیں اگر ہم جیتنے کی چاہ رکھتے ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کرکٹ سے ہمارا لگاؤ بہت ہے روزانہ کی بنیاد پر کھیل رہے ہیں اگر ہم جیتنا چاہتے ہیں تو بگ 4 میں بھی آ سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کرکٹ بورڈ اور ٹیم میں کچھ ایسے لوگوں کو لانا ہوگا جو صرف پاکستان کا سوچیں، ایسے لوگوں کو کم کرنا ہوگا جو کسی کے منظورِ نظر ہوں۔
راشد لطیف نے کہا کہ کرکٹ بورڈ کو کرکٹر نہیں چلا سکتے، کرکٹ بورڈ کے لیے پروفیشنلز کو لانا ہوگا، ایسے لوگ کرکٹر اور پروفیشنلز دونوں ہوں۔
ان کا کہنا ہے کہ سوچیں کہ آئی پی ایل آج ہزاروں کروڑوں کا کیسے بن گیا جبکہ ہمارا پی ایس ایل آج کوڑیوں کے برابر ہے، پہلے دو سال ہمارا برانڈ بہت اچھا رہا مگر بعد میں اس نے اپنی شناخت کھودی، ہمارے یہاں نیت کا فطور ہے کہ ہر چیز کھا جاؤ۔