سفارتی تعلقات قائم کرنے کی شرط واپس

واشنگٹن/ریاض: امریکا نے سعودی عرب کے ساتھ مجوزہ سول نیوکلیئر معاہدے کے لیے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کی شرط واپس لے لی ہے، جسے واشنگٹن کی جانب سے ایک بڑی سفارتی نرمی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 13 مئی کو سعودی عرب کے اہم دورے پر روانہ ہونے والے ہیں، جہاں 100 ارب ڈالر سے زائد کے دفاعی معاہدے اور دیگر اقتصادی معاملات زیر بحث آئیں گے۔

رپورٹ کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے دور میں امریکا نے سعودی عرب پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کی شرط عائد کی تھی، تاہم غزہ میں اسرائیلی مظالم اور عرب دنیا کے شدید عوامی ردعمل کے باعث سعودی عرب اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے پر آمادہ نہ ہو سکا۔

اسی تناظر میں واشنگٹن نے اپنی پوزیشن میں نرمی لاتے ہوئے یہ شرط ہٹا دی تاکہ جوہری تعاون پر پیش رفت ممکن ہو سکے۔

تاہم رائٹرز کے مطابق فی الحال معاہدے کے امکانات محدود ہیں، کیونکہ سعودی عرب امریکا کے جوہری عدم پھیلاؤ کے سخت معیارات کو قبول کرنے پر تیار نہیں ہے، اور ساتھ ہی وہ اپنی سرزمین پر یورینیم افزودگی کا حق بھی برقرار رکھنا چاہتا ہے۔