اسرار الحق مشوانی
پاکستان رئیل اسٹیٹ بزنس میں اتار چڑھاؤ میں صارفین کی قوت خرید کے باعث فرق آتا رہتا ہے‘ جب تک ملک میں ایک مستحکم معاشی نظام نہیں ہوگا‘ تب تک ملک کا ہر شعبہ زندگی غیر یقینی کی صورت حال کا شکار رہے گا‘ یہ تو ایک بنیادی بات اور نکتہ ہے تاہم رئیل اسٹیٹ مارکیٹ کو مستحکم کرنے کے لیے چند پہلو بہت اہم ہیں‘ دنیا بھر کے معاشی نظام کا مطالعہ کرلیں‘ باریک بینی سے اس کا جائزہ لے لیں اور ان سے راہنمائی یہی ملے گی کہ وہی نظام بہتر تصور کیا جائے گا جس میں پیسے کا گردش میں ہونا لازمی اور ضروری ہے‘ جہاں بھی جس بھی میدان یا شعبہ میں پیسہ حرکت نہیں رہتا ہے وہاں اس نظام کو ترقی کی مثال کے طور پر پیش نہیں کیا جاسکتا‘
غیر معمولی منافع کی دوڑ
کاروبار جہاں بھی ہوگا‘ وہاں منافع بھی ہوگا‘ اس کی شرح کیا ہوگی یا کیا شرح ہونی چاہیے یہ بہت اہم سوال ہے‘ پیسے کا سرکل چلتا رہے تو کم منافع بھی ترقی کا باعث بنتا ہے لیکن جہاں صورت حال غیر یقینی کا شکار ہو‘ وہاں منافع کے اصول تبدیل ہوجاتے ہیں‘ لیکن اصول یہی ہے کہ پیسے کا سرکل میں‘چکر میں رہنا اور گردش میں رہنا کسی بھی معیشت کی مضبوطی کے لیے بہت ضروری اور کلیدی سمجھا جاتا ہے
تو آئیے
اب ہم جائزہ لیتے ہیں کہ
پاکستان میں کوئی شعبہ زندگی ہو‘ صنعت ہو یا زراعت‘ یا کوئی دوسری معاشی منڈی‘ ان تمام جگہوں پر منافع کا اصول کیا رہتا ہے
آپ کے جواب کا منتظر
اسرار الحق مشوانی