مقبوضہ جموں و کشمیر اور لداخ کے لیے علیحدہ فنڈز مختص کرنے کا اعلان

بھارت کی مرکزی وزیرخزانہ نرملا سیتا رامن نے ہفتے کو پارلیمنٹ میں اپنا دوسرا بجٹ پیش کرتے ہوئے دو نئے علاقوں مقبوضہ جموں و کشمیر اور لداخ کے لیے علیحدہ فنڈز مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے نئے علاقے جموں و کشمیر اور لداخ کی ترقی کے لیے 30757 کروڑروپے کابجٹ مختص کرنے کا اعلان کیا ہے جموں و کشمیر اور لداخ کے لیے علیحدہ فنڈزبجٹ پیش کرتے ہوئے انہوں کہا کہ مرکزی حکومت جموں و کشمیر کی ترقی کا عہد کیا ہے اور وہ اس عہد کے پابند ہیں۔نرملا سیتارمن نے جموں و کشمیر کی ترقی کے لیے 30000کروڑ اور لداخ کے لیے 5958 کروڑ روپے کابجٹ مختص کرنے کا اعلان کیا ہے مقبوضہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے وادی میں سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا ہے اور 7 فروری تک 2 جی انٹرنیٹ سروس کو بحال رکھنے کا اعلان کیا ہے۔اطلاعات کے مطابق انتظامیہ نے وائٹ لسٹڈ ویب سائٹس پر 7 فروری تک 2 جی انٹرنیٹ سروس بحال رکھنے کا اعلان کیا ہے، تاہم سوشل میڈیا پر پابندی برقرار رہے گی۔کشمیر انتظامیہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جموں کشمیر میں ٹیلی کام سروس کمپنیوں کو فراہم کی گئی ہدایات کا جائزہ لیا گیا ہے اور انتظامیہ نے یہ فیصلہ لیا ہے۔بھارتی انتظامیہ کشمیر میں برانڈبینڈ سہولیات کو مکمل بحال کرنے سے پہلے سوشل میڈیا پر مکمل پابندی عائد کرنے کے حوالے سے سخت اقدامات اٹھا رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انتظامیہ نے کشمیریوں کی فیس بک، وائٹس اب اور دیگر سماجی رابطوں کی سائٹوں تک رسائی ناممکن بنانے کیلئے نئی دلی اور بنگلور سے آئی ٹی ماہرین کی ایک خصوصی ٹیم کشمیر طلب کی ہے جسے وی پی این پراکسیزکو بلاک کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔ یہ ٹیم ایک خصوصی سافٹ ویئر کو برانڈ بینڈ کے ساتھ منسلک کرے گی جسکے نتیجے میں وی پی این کے ذریعے بھی سوشل میڈیا سائٹس نہیں کھل پائیں گی بھارتی سرکاری مواصلاتی کمپنی بھارت سنچار نگم لمٹیڈ(بی ایس این ایل)نے اسکی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ برانڈبینڈ کو بحال کرنے سے قبل سوشل میڈیا کو پوری طرح سے منقطع کیا جائے گا۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق کشمیر میں وی پی این کی مدد سے حکومت کی طرف سے سوشل میڈیا پر پابندی ہونے کے باوجود لوگ باآسانی خود اس پابندی کو ہٹانے میں کافی حد تک کامیاب رہے اور سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کا استعمال کرتے ہیں۔وادی کشمیر میں اگرچہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس تک صارفین کی رسائی کو روکنے کے لئے وی پی این ایپلی کیشنز کو بند کرنے کے لئے کوششیں جاری ہیں تاہم سافٹ ویئر انجینئروں کا ماننا ہے کہ تمام وی پی این اپلی کیشنز کو بند کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن امر ہے مرکزی حکومت کی جانب سے 5 اگست کو کشمیر سے آئین ہند کی دفعہ 370 اور 35 اے ختم کئے جانے کے بعد سے قریب 6 ماہ تک مواصلاتی پابندیاں نافذ کردی گئی وادی میں وی پی این ایپلی کشنز کو بند کرنے کی کوششیں سوشل میڈیا پر ایک گرم موضوع بحث بن گئی ہیں پانچ اگست کو مرکز کی مودی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت دفعہ 370کے خاتمے کے بعد انتظامیہ نے کشمیر میں ہزاروں لوگوں کو گرفتار کیا تھا گزشتہ برس حکومت نے کل 662 افراد پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرکے جیلوں میں بند کر دیا۔پانچ اگست 2019کے بعد سے بھارتی حکومت نے 412 افراد پر “بدنام زمانہ” قانون پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا ہے اور ان میں سے بیشتر افراد بیرونی ریاستوں کی جیلوں میں بند ہیں۔ گزشتہ برس حکومت نے کل 662 افراد پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرکے جیلوں میں بند کر دیا۔پانچ اگست 2019کے بعد سے بھارتی حکومت نے 412 افراد پر “بدنام زمانہ” قانون پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا ہے جن میں زیادہ ترنوجوان شامل ہیں۔ یہ گرفتاریاں مختلف علاقوں میں جاری کم و بیش106سرچ آپریشنز کے دوران کی گئیں جنوری میں مقبوضہ کشمیر کے اضلاع سرینگر، کُپواڑہ، ہِندوَاڑہ، رفیع آباد، پَٹَن، چاڈُورہ، کنگن، تَرَال، اَوَنتی پورہ، بیج بِہاڑَہ، شوپِیاں، کُلگام، رام بن، کِشتواڑ، ڈوڈہ میں سرچ آپریشنز کئے گئے۔آپریشنز میں بارودی مواد کے استعمال سے بھارتی فورسز نے چھ عمارتوں کو اڑ ادیاراجوری کے علاقے میں ایک آپریشن میں فوج نے بارودی سرنگوں کو تباہ کر دیا۔مختلف آپریشنز میں مشتعل مظاہرین کی طرف سے سیکورٹی فورسز پر پتھراو کے دو واقعات پیش آئیمقبوضہ کشمیر میں اگرچہ نجی انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرس کی طرف سے مختلف نجی دفاتر میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروسز بحال کی جارہی ہیں تاہم میڈیا اداروں میں، مطلوب حلف نامہ جمع کرنے کے باوجود بھی، ان سروسز کو کچھ گھنٹوں کی بحالی کے بعد ایک بار پھر منقطع کیا گیا۔مقبوضہ جموں وکشمیر حکومت کے محکمہ داخلہ نے 25 جنوری کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں وادی میں ٹو جی موبائیل انٹرنیٹ اور براڈ بینڈ سروس کی بحالی کا اعلان کیا گیا نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ صارفین کو وائٹ لسٹڈ ویب سائٹس تک ہی رسائی ممکن ہوگی اور وادی میں سوشل میڈیا ایپلی کیشنز پر پابندی مسلسل عائد رہے گی بھارتی انتظامیہ سوشل میڈیا پر مکمل پابندی عائد کرنے کے حوالے سے سخت اقدامات اٹھا رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انتظامیہ نے کشمیریوں کی فیس بک، وائٹس اب اور دیگر سماجی رابطوں کی سائٹوں تک رسائی ناممکن بنانے کیلئے نئی دلی اور بنگلور سے آئی ٹی ماہرین کی ایک خصوصی ٹیم کشمیر طلب کی ہے جسے وی پی این پراکسیزکو بلاک کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔ یہ ٹیم ایک خصوصی سافٹ ویئر کو برانڈ بینڈ کے ساتھ منسلک کرے گی وادی کشمیر میں اگرچہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس تک صارفین کی رسائی کو روکنے کے لئے وی پی این ایپلی کیشنز کو بند کرنے کے لئے کوششیں جاری ہیں تاہم سافٹ ویئر انجینئروں کا ماننا ہے کہ تمام وی پی این اپلی کیشنز کو بند کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن امر ہے

اپنا تبصرہ لکھیں