امدادِ باہمی، عوامی خدمات کا جذبہ پاکستانی معاشرہ میں رچابسا کلچر ہے دھاندلیوں کی وجہ سے امدادِ باہی کا اجتماعی نظام مؤثر نہیں رہا۔ لیاقت بلوچ

نائب امیر جماعتِ اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی اُمور کے صدر لیاقت بلوچ نے منصورہ میں وفود سے ملاقات، سیاسی قومی اُمور پر مشاورت اور ضم شدہ اضلاع کے مسائل پر خیبرپختونخوا شمالی کے امیر، سابق صوبائی وزیر عنایت اللہ خان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور کہا کہ عالمی یومِ امدادِ باہمی پر حکومتیں جائزہ لیں کی سماجی سطح پر انتہائی اہم اور عوام کے لیے مفید کام کیوں غیر مؤثر ہوگیا ہے؟ امدادِ باہمی، عوامی خدمات کا جذبہ پاکستانی معاشرہ میں رچابسا کلچر ہے لیکن کرپشن، بدانتظامی، امدادِ باہمی اداروں، کمیٹیوں کے انتخاب میں دھاندلیوں کی وجہ سے امدادِ باہی کا اجتماعی نظام مؤثر نہیں رہا۔ تحریک امدادِ باہمی کے اصولوں پر کاربند رہ کر پسماندہ اور دیہی علاقوں کو مستفید کیا جائے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ وفاق اور صوبوں نے بلدیاتی اداروں کو بےاختیار بناکر اتھارٹیز قائم کردیں جس کی وجہ سے بلدیاتی ادارے بھی تباہ ہوئے اور اتھارٹیز حکومتوں کی آلہ کار، نوکر شاہی کی خرمستیوں، کرپشن، لُوٹ مار کے مراکز بن گئے۔ قومی وسائل کا بےدردی سے استعمال، کرپشن، لُوٹ مار کی وجہ سے پانی، سیوریج، اسٹریٹ لائٹس، صفائی سُتھرائی کا نظام تباہ ہوگیا اور سب سے بڑا المناک پہلو مکانات، پلازوں، عمارات کی غیرقانونی اور ناجائز ذرائع سے تعمیرات انسانی جانوں کے لیے خطرناک شکل اختیار کرگئے۔ کراچی لیاری کا المناک واقعہ ہر شہر، ہر جگہ کی خرابیوں کی نشاندہی کرریا ہے۔
لیاقت بلوچ نے سیاسی مشاورتی اجلاس میں کہا کہ ملک میں سیاسی ریاستی محاذ پر مشکوک اقدامات، فارم 47 کے مسلّط کردہ ظلم کے بعد پارلیمنٹ میں زبردستی اور شرمناک طریقہ سے دوتہائی اکثریت کا حصول سیاسی بحرانوں کو بہت گہرا کررہا ہے۔ آئین، جمہوریت، عوام کا انتخابی حق پارلیمانی نظام اور صاف شفاف، بدنیتی سے پاک قانون سازی ہی فیڈریشن کی طاقت ہے۔ آئین سے انحراف کی وجہ سے صوبوں اور مرکز میں ٹکراؤ بڑھتا جارہا ہے۔ خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع کے معاملات پر وفاقی سطح پر کمیٹی غیرآئینی اور صوبائی حقوق میں مداخلت ہے۔ خیبرپختونخوا کے مسائل کو حل کرنے کا اہم ترین راستہ پارلیمنٹ کی آئین کے مطابق فعالیت اور مشترکہ مفادات کونسل کے آئینی ادارہ کو مسائل کے حل کا ذریعہ بنانا ہے۔ وفاقی حکومت غیر آئینی اقدامات ترک کرے اور وفاقی کمیٹی ختم کردی جائے، ضم شدہ اضلاع کے عوام کے ساتھ کیے گئے وعدوں پر عمل کیا جائے۔
لیاقت بلوچ نے غزہ، مغربی کنارے پر اسرائیل کی مسلسل سفاکیت، روزانہ کی بنیاد پر فلسطینیوں کا قتلِ عام اور جنگ بندی کے راستہ میں اسرائیلی رُکاوٹ جنگی جرائم کی انتہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو فلسطینیوں کے مسئلہ پر دو رنگی، منافقت ترک کرنا ہوگی۔ امریکی صدر ٹرمپ کا جنگی مجرم نیتن یاہو کو امریکہ بلانا، عشائیہ دینا بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، عدالتی وارنٹ گرفتاری کے مطابق غزہ میں سنگین جنگی جرائم میں مطلوب نیتن یاہو کو گرفتار کرکے متعلقہ حکام کے حوالے کیا جائے۔ سابق امریکی صدر بائیڈن کی طرح موجودہ صدر ٹرمپ بھی اسرائیلی جنگی جرائم کا سرپرست ہے۔ اگر نوبل انعام کا حصول ٹرمپ کی زندگی کی بڑی خواہش ہے تو غزہ میں فلسطینیوں کی اسرائیل کے ہاتھوں نسل کُشی پر جانبداری نوبل انعام سے محرومی کا سب سے بڑا سبب بن رہی ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ انڈیا نے برکس اعلامیہ میں پہلی بار اسرائیل کے اقدامات کی مذمت کی حمایت کی ہے۔ نریندر مودی بھی اپنے جڑواں بھائی نیتن یاہو کی طرح جنگی مجرم ہے، اس لیے اب وہ خود بھی مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں پر مظالم کا اعتراف کرے اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کا حقِ خودارادیت تسلیم کرکے مقبوضہ کشمیر کے کشمیریوں کو استصوابِ رائے کا حق دے