نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے لاہور میں جماعتِ اسلامی کے نوجوان رہنما حافظ احمد عمیر کے جنازہ میں شرکاء سے خطاب کیا، راولپنڈی اور لاہور میں عوامی کمیٹیوں کے عہدیداران سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت، پارلیمانی نظام اور قیادت کے انتخاب کے لیے غیرجانبدارانہ انتخابات ہی قومی وحدت کی بنیاد ہیں لیکن مارشل لاء اور کرپٹ سیاسی قیادت و نظام نے اِن تمام اقدار کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ میثاقِ جمہوریت، ووٹ کو عزت دو، تبدیلی، دو نہیں اپک پاکستان کے دلکش نعروں کو مسلم لیگ، پی پی پی اور پی ٹی آئی نے بڑا انحراف کرکے عوام کو مایوس کیا ہے۔ عوام باخبر ہیں، اپنی تباہی کے ذمہ داران کو جانتے پہچانتے ہیں لیکن روایتی سیاسی دھڑے بازی کی اَنا کی وجہ سے مزید تباہی لارہے ہی۔ آئین اور قانون کی حکمرانی کے لیے سیاسی جماعتیں اپنی غلطیوں کی اصلاح کے لیے تیار نہیں۔ جماعتِ اسلامی نے ملک گیر ممبر سازی مہم میں 22 لاکھ ممبر بنائے ہیں۔ بلاک کوڈ، یوسی اور حلقہ جات کی سطح پر عوامی کمیٹیاں تشکیل دی جارہی ہیں، گراس رُوٹ لیول پر عوام کا منظم ہونا بابرکت اسلامی انقلاب کا پیش خیمہ ہوگا۔
لیاقت بلوچ نے عوامی کمیٹیوں کے عہدیداران اور ممبرز کے سوالات کے جواب میں کہا کہ اپوزیشن جماعتوں یا دینی جماعتوں کے درمیان اتحاد قائم ہونا عملاً ممکن نہیں ہے۔ اپوزیشن جماعتیں اِس کے لیے تیار نہیں۔ اب واحد پائیدار راستہ یہی ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی قیادت قومی ترجیحات پر ایک قومی مؤقف اختیار کریں اور اُس کی پابندی کریں وگرنہ جمہوریت کے تحفظ، آئین کی حکمرانی کے کھوکھلے نعرے سِول مِلٹری اسٹیبلشمنٹ کی ہر طرح کی بالادستی کو مزید تقویت فراہم کررہے ہیں۔ جعلی مینڈیٹ اور جعلی دوتہائی اکثریت کے حصول کا غیرآئینی طرزِ عمل خطرناک مستقبل کے دروازے کھول رہا ہے۔ سیاست میں سیاسی مذاکرات کے دروازے بند کرنا سیاست دشمنی ہوتی ہے۔ پنجاب اسمبلی کی انتہائی شرمناک صورتِ حال میں بھی حکومت اور اپوزیشن مذاکرات سے راستہ تلاش کررہی ہیں۔ عوامی مینڈیٹ کی چوری تمام سیاسی، اخلاقی، جمہوری اور پارلیمانی اقدار کی قاتل بن گئی ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کی جعلی اقتدار کے لیے سہولت کاری سیاسی قوتوں کی ناکامی کی بڑی وجہ ہے۔
لیاقت بلوچ نے غزہ فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر پر اسرائیلی صیہونی، امریکی اور ہندو فاشزم کے انسانیت سوز مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر، امریکی جمہوریت اور صدارتی انتخابی نظام پنجہ یہود کے قبضے میں ہے۔ غزہ میں امن کے لیے امریکہ کا کردار خوفناک ہے۔ عالمی ادارے ویٹو پاور کی وجہ سے امن کے قیام میں ناکام اور بےبس ہوگئے ہیں۔ عالمِ اسلام کے ہر ملک کےلیے خطرات شدید تر ہوگئے ہیں۔ عالمِ اسلام کا سیاسی، سفارتی، عسکری، اقتصادی، علم، سائنس، ٹیکنالوجی کے محاذوں پر مضبوط لائحہ عمل مِلتِ اسلامیہ کا متفقہ مطالبہ ہے۔ پاکستان، سعودی عرب، ترکیہ، افغانستان، بنگلہ دیش کے سفارتی تعلقات میں اعتماد کی بحالی خطہ کے لیے پائیدار امن لائے گا۔ فلسطین اور جمون و کشمیر پر یہود و ہنود کو شکست دینے کے لیے عالمِ اسلام کا اتحاد ہی اکثیر نسخہ ہے۔
