نائب امیر جماعت اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے منصورہ کمیٹی روم میں مشاورتی اجلاس اور لاہور میں ممبرز عوامی کمیٹیوں کے بڑے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئینِ پاکستان ملک کے تمام طبقات کے لیے مضبوط عمرانی معاہدہ ہے. فوجی حکمرانوں اور جمہوریت دشمن سول حکمرانوں نے ترامیم اور انحراف کے ذریعے آئینِ پاکستان کو غیرمؤثر بنادیا ہے. پوری قوم کو ازسرِنو کسی نئے عمرانی معاہدہ پر متفق اور متحد کرنا ناممکنات میں سے ہے. تمام اسٹیک ہولڈرز کو آئین میں غیرجمہوری ترامیم کے خاتمہ اور اس کی روح کے مطابق عمل پر متفق اور متحد ہونا پڑے گا. آئین، قراردادِ مقاصد اور آئین کے رہنما اُصولوں پر قومی اتفاقِ رائے تو ہے لیکن عملدرآمد نہ ہونے سے فکری، نظریاتی انتشار پیدا ہورہا ہے.
لیاقت بلوچ نے کہا کہ بےاختیار بلدیاتی نظام گلی محلوں، گاؤں گوٹھوں کو کھنڈرات میں تبدیل کررہا ہے. بےاختیار بلدیاتی نظام عوام کو شہری حقوق سے محروم کررہا ہے اور نوکرشاہی کا غرور لُوٹ مار کو مضبوط کررہا ہے. میثاقِ جمہوریت بھی اپنی دانست میں نیا عمرانی معاہدہ تھا. میاں نوازشریف کی دعوت پر لندن اے پی سی میں عملاً تمام جماعتوں اور سِول سوسائٹی نے بھی تائید کردی تھی لیکن میثاقِ جمہوریت، آئین اور پارلیمانی نظام کو خود پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) نے سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے. جماعت اسلامی پورے ملک میں ممبر سازی اور عوامی کمیٹیوں کے قیام سے ملک گیر عوامی سطح کی جدوجہد کے ذریعے ملک کو بحرانوں سے نکالنے، قرآن و سنت، آئین کے نفاذ کی عظیم الشان تحریک منظم کرے گی، عوام بااختیار ہونگے اور اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے پائیدار نظام لائیں گے.
لیاقت بلوچ نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر پورے ملک میں پٹرولیم مصنوعات، بجلی، گیس کی ہوشربا قیمتوں، ناقابل برداشت ٹیکسوں اور حکومتی عیاشیوں کے خلاف فقیدالمثال عوامی احتجاج کیا گیا ہے. پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ غریب، تنخواہ دار، دیہاڑی دار اور متوسط طبقہ کو زندہ درگور کررہا ہے. دُنیا بھر سے قرضوں کی بھیک مانگنے، کرپشن، مفت خوری، سُود کی لعنت اور اختیارات کے ناجائز استعمال سے معیشت بحال نہیں ہوسکتی. حکمران، پالیسی ساز اور ہائبرڈ نظام کے خالقوں کو جان لینا چاہیے کہ آزمائے ہوئے، فرسودہ سیاسی و معاشی اقدامات سے نہیں بلکہ عوام کا اعتماد بحال کرکے خودانحصاری کی بنیاد پر سُود سے پاک اسلامی معاشی نظام کے قیام سے ہی مسائل حل ہونگے.
لیاقت بلوچ نے اسلام آباد میں میں لاپتہ افراد کے خاندانوں، خواتین پر پولیس کریک ڈاؤن کی شدید مذمت کی اور کہا کہ حکمران لاپتہ بھی کرتے ہیں، غائب کیے ہوئے زندہ لوگوں کے پریشان حال لواحقین کی فریاد بھی سُننے کو تیار نہیں. حکومت، سکیورٹی اداروں کو اب لاپتہ افراد کا معاملہ آئین اور قانون کے مطابق حل کرنا ہوگا. عدلیہ اور قانون سے ماورا اقدامات ریاست کو جنگل میں تبدیل کررہے ہیں. لیاقت بلوچ نے کہا کہ مخصوص سیٹوں پر عدالتی فیصلہ انتہائی متنازع تھا، سیاسی جماعتوں نے خیرات کی سیٹیں قبول کرلیں. پی ٹی آئی نے فارم 47 والوں اور خیراتی سیٹیں حاصل کرنے والوں سے معاہدے کرکے جمہوریت، پارلیمانی نظام اور ایوانِ بالا کےانتخاب کو انتہائی بے وقار کردیا ہے. جمہوری اور قومی اقدار کی حفاظت سے ہی جمہوری نظام پائیدار ہوگا.
