اسلام آباد اسٹیٹ ایجنٹس ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی نے متفقہ طور پر سی ڈی اے کے حالیہ آکشن کا بائیکاٹ کیا۔ یہ فیصلہ سی ڈی اے کی جانب سے ٹرانسفر فیسز اور دیگر چارجز میں بے پناہ اور غیر منصفانہ اضافے کے خلاف احتجاج کے طور پر کیا گیا۔
سی ڈی اے کی ان ظالمانہ پالیسیوں کے خلاف ہم نے کئی حکمت عملیاں مرتب کیں، جن میں سے ایک اہم قدم آکشن کا بائیکاٹ بھی تھا۔ جہاں تک آپ کے دوسرے سوال کا تعلق ہے، تو آکشن کی تاریخ کا اعلان سی ڈی اے نے تقریباً دو ماہ قبل کیا تھا، اور ہم نے اس کے بعد، چند روز قبل، اس اضافے کے خلاف شدید ردعمل کے طور پر بائیکاٹ کا فیصلہ کیا، جب ہماری بارہا گزارشات اور اعتراضات کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا گیا۔
الحمدللہ، ہمارا بائیکاٹ مکمل طور پر کامیاب رہا۔ ہم نے حکومتی نمائندوں سے ملاقاتیں کیں، اپنی آواز متعلقہ فورمز تک پہنچائی، اور قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی میں بھی یہ معاملہ بھرپور انداز میں اٹھایا گیا۔ وہاں پر کمیٹی کے معزز اراکین نے اس اقدام پر شدید اعتراض کیا اور جناب طلال چوہدری صاحب سے اس مسئلے پر فوری توجہ دینے کا کہا گیا۔
رہی بات جناب باجوہ صاحب کی، تو انہوں نے ایسوسی ایشن کے اجتماعی فیصلے کے برخلاف آکشن میں شرکت کی۔ ہم نے انہیں باقاعدہ اطلاع دی کہ ایسوسی ایشن بائیکاٹ کر رہی ہے اور کسی بھی ممبر کو اس آکشن کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔ تاہم، ان کا شرکت کرنا ان کا ذاتی فیصلہ تھا اور اس کا آکشن پر کوئی خاطر خواہ اثر نہیں پڑا، کیونکہ آکشن ویسے ہی بری طرح ناکام رہا۔
آکشن کی تفصیلات یہ ہیں:
• سی ڈی اے نے 46 کمرشل پراپرٹیز آکشن کے لیے پیش کیں، مگر صرف 8 پلاٹس اور 4 دکانیں فروخت ہو سکیں۔
• کئی پلاٹس میں بے ضابطگیاں دیکھنے میں آئیں:
• ایک پیٹرول پمپ کا پلاٹ سنگل بولی پر فروخت ہوا جو قواعد کی خلاف ورزی ہے اور امکان ہے کہ بورڈ میٹنگ میں اسے منسوخ کر دیا جائے گا۔
• بلیو ایریا کے ایک پلاٹ کی پچھلے آکشن میں فی مربع گز قیمت 31.5 لاکھ تھی، جبکہ اب اُسے 27 لاکھ میں فروخت کر دیا گیا۔
• ایک اور بڑا پلاٹ صرف 23 لاکھ روپے فی مربع گز میں فروخت کیا گیا، حالانکہ اس کی مارکیٹ ویلیو 30 سے 35 لاکھ تھی۔
ان بے ضابطگیوں کی روشنی میں یہ تمام معاملات بورڈ میٹنگ میں ازسر نو جائزے کے مستحق ہیں، اور اگر وہاں سے اصلاح نہ ہوئی تو ہم مختلف متعلقہ اداروں کو اس کی شکایات دیں گے تاکہ انکوائری ہو اور سی ڈی اے کے اربوں روپے کے نقصان کی تحقیقات کی جا سکیں۔
ہم سمجھتے ہیں کہ اسلام آباد اسٹیٹ ایجنٹس ایسوسی ایشن کی حیثیت صرف ایک تنظیم کی نہیں بلکہ وہ ہزاروں کسٹمرز اور کلائنٹس کی نمائندگی کرتی ہے، جو روز سی ڈی اے کے ظلم و زیادتی، رشوت، این او سی اور نقشہ جات کی غیر ضروری تاخیر سے تنگ ہیں۔ انہی کی ترجمانی کرتے ہوئے ہم نے بائیکاٹ کیا، اور الحمدللہ کامیاب ہوئے۔
یہ بائیکاٹ سی ڈی اے کے لیے واضح پیغام ہے کہ اگر اسلام آباد اسٹیٹ ایجنٹس ایسوسی ایشن تعاون نہ کرے تو اُن کے تمام منصوبے ناکام ہو سکتے ہیں۔ سی ڈی اے نے ملک بھر سے سرمایہ کاروں کو بلایا، فون کالز کیں، حتیٰ کہ فرضی بولی دہندگان کھڑے کیے، مگر وہ بھی کچھ نہ کر سکے۔
ہمارے اس اقدام سے سی ڈی اے کو واضح نقصان پہنچا اور انہیں اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کا پیغام بھی مل گیا۔ آئندہ بھی ہم اپنے ممبران اور اسلام آباد کے شہریوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے، ان شاءاللہ