پاکستان قومی محاِذ آزادی کے بانی صدر معراج محمد خان کی نویں برسی حسینہ معین ہال، آرٹس کونسل کراچی میں منائی گئی اس موقع پر مقررین نے معراج محمد خان کی جرائت، ثابت قدمی اورعوامی حقوق کے لیے مسلسل پچاس سالہ جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اور ان کی سیاسی جدوجہد پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ان کی جدوجہد کا آغاز 1958 میں ہوا جس میں وہ بارہ سال سے زائد عرصہ جیل میں بھی قید رہے۔ ان کا مقصد عوامی جمہوریت، سماجی انصاف اور مزدوروں، کسانوں،محکوم طبقات اور مظلوم قومیتوں کے حقوق کا تحفظ تھا۔
تقریب کا آغاز تحسین فاطمہ کے افتتاحی کلمات سے ہوا انہوں نے معراج محمد خان کی زندگی اور ان کی جدوجہدپر مختصر تعارف پیش کیا‘تقریب کے شرکاء سے استقلال پارٹی کے چیئرمین سید منظورعلی گیالنی، مسلم لیگ ن کے شاہ محمد شاہ‘ کالم نگار زاہد حسین‘ ذوالفقار علی بھٹو جونیئر‘ کنسرنڈ سٹیزن الائنس کے شریک بانی ڈاکٹر مرزا علی اظہر ڈائریکٹر روٹس فارایکوئٹی عذرا طلعت سعید، سینیئر قانون دان شہاب‘ معراج محمد خان کے صاحبزادے خاقان محمد خان، پی کیو ایم اے کے لیبر سیکریٹری جان محمد خاصخیلی اور مسلم لیگ ن لیبر ونگ کراچیٰ
ڈویژن کے صدر محبوب اور تقریب کے میزبان اظہر جمیل نے اظہار خیال کیا‘ مقررین نے پروگرام کے موضوع ”ہم اپنے ملک کو مستقل درپیش بحرانوں سے کیسے نجات دلا سکتے ہیں ”۔ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ملک میں انقلابی اصلاحات کی ضرورت ہے۔‘ اراضی کی لینڈ ریفارمز ہونی چاہیے‘ مزدور طبقے کے لیے کم از کم معیاری اجرت کی ضمانت دی جائے‘، ای او بی آئی کے دائرہ کار کو وسیع کیا جائے اور تمام مزدوروں، کسانوں، گھریلو ملازمین بھی شامل کیے جائیں‘ اور تمام آمدنی کے ذرائع پر ٹیکس عائد کیا جائے‘ جہاں جہاں جس جس شعبے میں ٹیکس نہیں دیا جاتا اسے بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے اور ملکی معیشت کو ڈیجیٹالئزیشن میں ڈھالاجائے‘ حکومت کے پاس موجود تمام ڈیٹا ہونا چاہیے، آبادی کے کنٹرول کے لیے فوری اقدامات کے لیے نصاب تعلیم میں تبدیلی لائی جائے جو نئی نسل کے مستقبل کو محفوظ بنائے مقررین نے کہا کہ پاکستان ایک ٹائم بم پر بیٹھا ہوا ہے اور اگر یہ اصلاحات نہ ہوئیں تو کسی بھی وقت سماجی دھماکہ ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سول سوسائٹی، سیاسی جماعتیں اور وہ تمام حلقے جو اس جدوجہد سے متفق ہیں، انہیں ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر مسلسل جدوجہد کرنی چاہیے کیونکہ صرف اجتماعی کوششوں سے ہی ہم اس پرانے،کرپٹ اور ظالمانہ نظام کو تبدیل کر سکتے ہیں جو یہ مٹھی بھر خود غرز اور کرپٹ اشرافیہ محض دس فیصد لوگوں کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے جبکہ پچاس فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔اظہر جمیل‘چئیرمن پاکستان قومی محاذ آزادی نے کہا کہ پاکستان ایک ناکام ریاست نہیں بلکہ ناکام نظام کا شکار ہے جسے فوری طور پر بدلنے کی ضرورت ہے۔ اس بات کی بھی تجویز دی گئی کہ اس مکالمے کو مزید وسعت دی جائے اور ہر اس پارٹی، گروہ، سول سوسائٹی اور سماجی و سیاسی کارکن کو اس میں شامل کیا جائے تاکہ ایک“عوامی میثاق”تشکیل دیا جائے جو ملک میں عوامی بیداری اور منظم تحریک کا پیش خیمہ بنے۔
