اگر ایران کے خلاف دوبارہ جارحیت کی گئی تو ردعمل نہ صرف فیصلہ کن ہوگا ،نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی

ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے واضح اور دوٹوک الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ اگر ایران کے خلاف دوبارہ جارحیت کی گئی تو ردعمل نہ صرف فیصلہ کن ہوگا بلکہ اسے چھپانا بھی ممکن نہیں ہوگا۔

سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں عراقچی نے کہا کہ ایران کو اچھی طرح معلوم ہے کہ حالیہ امریکی و اسرائیلی حملوں میں دونوں جانب کیا نقصانات ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ دشمن کے نقصانات کو دنیا سے چھپایا جارہا ہے، مگر ایران ان تفصیلات سے واقف ہے۔

انہوں نے کہا، ’’اگر دوبارہ جارحیت کی گئی تو ہم شدید تر اور کھلے انداز میں جواب دیں گے، اور ایسی کارروائی کریں گے جس پر پردہ ڈالنا ممکن نہیں ہوگا۔‘‘

عراقچی نے تہران کے جوہری پروگرام پر بات کرتے ہوئے کہا کہ تہران ریسرچ ری ایکٹر 20 فیصد افزودہ یورینیئم پر کام کر رہا ہے، جو روزانہ دس لاکھ سے زائد مریضوں کو طبی ریڈیو آئسوٹوپس فراہم کرتا ہے۔ ان کے مطابق، ایران کو اپنے نئے جوہری بجلی گھروں کے لیے یورینیئم کی افزودگی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے ایک بار پھر اعادہ کیا کہ ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور اس کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر عالمی طاقتوں کو ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق تحفظات ہیں تو انہیں یہ سمجھ لینا چاہیے کہ ان کا حل صرف اور صرف مذاکرات کے ذریعے نکالا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ عباس عراقچی کا یہ بیان امریکی صدر کے اس تازہ ترین تبصرے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایران کی طرف سے اچھے اشارے نہیں مل رہے، اور اگر ایران نے دوبارہ جوہری صلاحیت حاصل کرنے کی کوشش کی تو امریکا اس پر دوبارہ حملہ کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔

خطے میں کشیدگی ایک بار پھر بڑھنے لگی ہے اور ماہرین کے مطابق آنے والے دنوں میں ایران، امریکا اور اسرائیل کے درمیان سفارتی محاذ مزید گرم ہونے کا خدشہ ہے۔