اسلام آ باد—–نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل مِلی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا کہ 79ویں یومِ آزادی کو معرکہِ حق کی کامیابی، ایران، افغانستان سے تعلقات کی بحالی اور بنگلہ دیش سے تعلقات کے نئے تاریخی موڑ نے عظیم الشان ولولہ اور عزمِ نو دیا۔ 25 کروڑ عوام نے بِلاتفریق قومی جذبہ سے عہد کیا ہے کہ ملک کے اِنچ اِنچ، چپہ چپہ کی حفاظت کے لیے ہر قربانی دیں گے اور بھارتی فاشزم کا مُنہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ 15 اگست انڈیا کا یومِ آزادی اب فاشسٹ نریندر مودی کی سیاست اور اقتدار کے زوال و اختتام کا یوم بن گیا ہے۔ بھارتی عوام کو بھارتی قیادت کے پاکستان، بنگلہ دیش کے خلاف سیاسی بالادستی کی سوچ پر مبنی جنگی جنون کو مسترد کرنا ہوگا۔ فلسطین و کشمیر پر آج بھی قائداعظم کا پالیسی مؤقف زندہ اور جاندار ہے، عالمِ اسلام کو اِسی اُصول پر کھڑا کرنے کی ضرورت ہے۔ اِن خیالات کا اظہار لیاقت بلوچ نے ملتان میں اتحادِ اُمت کانفرنس، سماجی رہنما امیراللہ شیخ کے عصرانہ استقبالیہ اور لاہور میں یومِ آزادی تقاریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
لیاقت بلوچ نے یومِ آزادی کے موقع پر قومی اعزازات پانے والوں کو مبارکبا دی اور کہا کہ پوری قوم یہ حق رکھتی ہے کہ وفاقی حکومت آگاہ کرے کہ قومی اعزازات کے لیے نامزدگی کا معیار کیا ہے؟ نامزدگی کے غیرمعیاری طریقہ کار نے فارم 47 اور فارم 45 والی کیفیت پیدا کردی ہے۔ آزادی کے 78 سال مکمل ہونے اور 79 ویں یومِ آزادی کو پوری قوم نے جوش و جذبہ کی نئی بلندی دی ہے، اب یہ حکومت اور سِول-مِلٹری اسٹیبلشمنٹ کا قومی فرض ہے کہ عوام کے جذبوں، اُمنگوں کےطابق قومی ترقی اور استحکام کے لیے درست سمت اختیار کریں۔ ملکی استحکام کے لیے سیاسی بحرانوں کا خاتمہ قومی ترجیحِ اول بنایا جائے، تمام شعبہ ہائے زندگی، تمام اسٹیک ہولڈرز آئین کی بالادستی اور عدل و انصاف کے قیام کے لیے آزاد عدلیہ کی اہمیت کو تسلیم کریں اور خود کو آئین و قانون کا پابند بنائیں۔ عوام کے جان مال عزت کے تحفظ کے لیے ازسرِنو قومی اتفاقِ رائے کا قومی ایکشن پلان بنایا جائے۔ آئین کے مطابق صوبائی خودمختاری، صوبوں کے حقِ ملکیت اور عوام کے بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں امن کے قیام کے لیے اِن دونوں صوبوں کے عوام کو حقیر جاننے کی بجائے اُن کی آواز سُنی جائے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں پالیسی سازی، گُڈگورننس کے ذریعے عوام کو بااختیار بلدیاتی نظام دیں اور عوام کے انتخابی حق کو آزاد، شفاف اور غیرجانبدارانہ بنائیں اور عوام سے کئے گئے معاہدوں اور جرگوں کے فیصلوں کو مسترد کرنے، ٹُھکرانے اور غیرمؤثر بنانے کی بجائے عوام کے ضمیر کی آواز کو تسلیم کیا جائے۔
لیاقت بلوچ نے نوجوانوں کے وفد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان ہی پاکستان کا مستقبل ہیں۔ جاگیردارانہ، سرمایہ دارانہ، مفادپرستی، وڈیرہ شاہی، سرداری و تمن داری پر مشتمل استحصالی نظام نوجوانوں کو مایوس رکھنے کے لیے طرح طرح کی سازشیں کرتا ہے، نوجون اِن سازشوں کے مقابلے میں مایوس اور سرنگوں نہ ہوں بلکہ ہمت، جرات، استقامت، بلند کردار اور فنی مہارتوں سے اپنے خلاف ہر سازش کو ناکام بنادیں۔ پاکستان کی یوتھ میں بےپناہ خداداد صلاحیتیں ہیں۔ جماعتِ اسلامی نوجوانوں کے مستقبل کے تحفظ کے لیے ہر محاذ پر جدوجہد کررہی ہے۔ امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمن نوجوانوں کے لیے اُمید اور محفوظ مستقبل کی روشن علامت ہیں۔#
