سیاسی قیادت مذاکرات سے سیاسی بحرانوں پر قابو پائے، سب کو اپنی غلطیاں تسلیم کرکے آگے بڑھنا ہوگا۔

نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے اسلام آباد میں سینیئر صحافی نواز رضا کی کتاب “چوہدری نثار علی کے سیاسی، پارلیمانی کردار” کی تقریبِ رونمائی اور راولپنڈی میں کنٹونمنٹ بورڈ کے کونسلر حاجی یاسر قریشی مرحوم کے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کیا اور جماعتِ اسلامی اسلام آباد حلقہ کے امیر انجینئر نصراللہ رندھاوا کے ساتھ اسلام آباد میں مساجد کے معاملات میں حکومت اور سی ڈی اے کے اقدامات پر مشاورت کی۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکمران ملک کے ہر ایشو کو زور زبردستی اور اندھی طاقت کے استعمال سے خود خراب کرتے ہیں۔ دینی، مذہبی، شعائرِ اسلام کے خلاف حکومتی اقدامات، قانون سازی اور مِس ہینڈلنگ انتہائی غیرذمہ دارانہ ہے۔ سیاسی اور دینی و عوامی مسائل پر مذاکرات، دلیل اور حقائق کی بنیاد پر اقدامات سے ہی سیاسی استحکام آئے گا، وگرنہ معاشرے میں تقسیم، بغاوت اور انفرادی سطح پر قانون شکنی کا رُجحان بڑھتا چلا جائے گا۔ جماعتِ اسلامی شعائرِ اسلام اور اللہ کے گھر (مساجد) کی حفاظت کے لیے دینی، قومی اور مثبت تعمیری کردار ادا کرتی رہے گی۔
لیاقت بلوچ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی قیادت مذاکرات سے سیاسی بحرانوں پر قابو پائے، سب کو اپنی غلطیاں تسلیم کرکے آگے بڑھنا ہوگا۔ ایک دوسرے پر الزام تراشی، ایک فریق کو معافی مانگنے کی نصیحت کرنا اور بڑے بڑے بلنڈرز کرنے والے دیگر لوگوں کو نظرانداز کرنا بےاصولی ہوگی؛ اور یہ مسائل کا حل بھی نہیں بلکہ مسائل کے حل کی راہ میں رُکاوٹ ہے۔ اتحادی سیاست بےاثر ہوگئی ہے، قومی ترجیحات پر قومی سیاسی قیادت اتفاق کرے۔ سیاست اور سِول سوسائٹی کے سینئر رہنما قومی قیادت سے رابطوں کے لیے قومی وفد بنائیں اور لائحہ عمل دیں۔ صحافت پر غیرآئینی بااختیار ریاستی جبر بڑھتا جارہا ہے, صحافتی تنظیمیں منتشر ہیں۔ سینئر ترین صحافی قیادت کو صحافتی تنظیموں سے بالاتر ہوکر صحافت پر مسلط جبر کے خاتمہ کے لیے آگے بڑھ کر سدّباب کرنا چاہیے۔
لیاقت بلوچ نے خیبرپختونخوا، آزاد جموں و کشمیر، مقبوضہ کشمیر اور پنجاب کے اضلاع میں بادلوں کے پھٹنے اور طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلون سے انسانی جان، مال اور مال مویشی کے نقصانات پر دِلی رنج و غم کا اظہار کیا اور کہا کہ جماعتِ اسلامی اور الخدمت کے رضاکار بِلاامتیاز تمام متاثرہ علاقوں میں اپنی بساط سے بڑھ کر خدمت کررہے ہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں ریلیف اور بحالی کے لیے ٹھوس، قابلِ اعتماد اقدامات کریں۔ لیاقت بلوچ نے سوالات کے جواب میں کہا کہ اقتصادی بحران ہر حکومت کی گرفت سے باہر ہے۔ پیداواری لاگت ناقابلِ برداشت ہے؛ زراعت، صنعت، تجارت، برآمدات کےلیے ناسازگار ماحول ہے۔ غربت، مہنگائی، بےروزگاری نے خوفناک شکل اختیار کرلی ہے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز قومی میثاقِ معیشت پر اتفاقِ رائے کریں۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ عروس البلاد کراچی شہر کی تباہی کے پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور اسٹیبلشمنٹ برابر کے ذمہ دار ہیں۔ کراچی کی میئرشپ پر جماعتِ اسلامی کا حق چھین کر کراچی کے 3 کروڑ عوام کے ووٹ کی توہین اور ظلم کیا گیا۔#