اسلام آباد——خورشید آنسرز‘ محض ایک روایتی ٹیکنالوجی لانچ نہیں بلکہ ایک زندہ اور ارتقائی علمی وسیلہ ہے جسے پروفیسر خورشید احمد کی ہمہ گیر فکری خدمات کو محفوظ رکھنے، مرتب کرنے اور سیاق و سباق کے ساتھ پیش کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ یہ مصنوعی ذہانت پر مبنی بوٹ اور اس کے ساتھ موجود ایپ اور ویب پلیٹ فارمز طلبہ، محققین اور پالیسی سازوں کو اُن کے افکار کے ساتھ مکالمے اور تعامل کا ایک نیا موقع فراہم کرتے ہیں، جس سے تحقیق اور فکری جستجو کے نئے در کھلتے ہیں۔ یہ بات انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس)، اسلام آباد کی جانب سے ”خورشید آنسرز: ویب سائٹ اور اے آئی پاورڈ نالج بوٹ“ کی افتتاحی تقریب کے دوران کہی گئی۔ پروفیسر خورشید احمد ایک ممتاز اسکالر، اسلامی ماہرِ معیشت، مصلح اور سیاستدان تھے۔ تقریب سے چیئرمین آئی پی ایس خالد رحمن، چیئرمین بورڈ آف ٹرسٹیز، دی اسلامک فاؤنڈیشن (یوکے) ڈاکٹر مصطفی ریس، سی ای او ،دی اسلامک فاؤنڈیشن (یوکے) فاروق مراد، اور پروفیسر خورشید احمد کے صاحبزادے حارث خورشید نے خطاب کیا، جبکہ آئی پی ایس کی سینئر ایسوسی ایٹ اور ماہر قانون، امینہ سہیل نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ اس موقع پر محققین، اسکالرز، ٹیکنالوجی کے ماہرین اور پروفیسر خورشید کے مداح شریک ہوئے، جس سے اس جدید اقدام کی اہمیت اجاگر ہوئی کہ کس طرح علمی ورثے کو جدید ٹیکنالوجی سے جوڑا جا سکتا ہے۔ ‘خورشید آنسرز‘’پروفیسر خورشید احمدکی عمر بھر کی علمی خدمات اور تحریرات پر مبنی ہے اور یہ “نالج پروٹیکشن، پریزرویشن، پروموشن اینڈ پروڈکشن (کے فور پی)” منصوبے کا پہلا سنگِ میل ہے۔ اس منصوبے کا مقصد جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ممتاز علماء کے علمی ورثے کو ضائع ہونے سے بچانا، قابلِ رسائی ڈیجیٹل شکل میں محفوظ کرنا، ان کے افکار کو نئی نسلوں تک پہنچانا اور ان سے نئے فکری نتائج اخذ کرنے کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے پروفیسر خورشید احمد کی خدمات نہ صرف محفوظ کی جا رہی ہیں بلکہ انہیں مکالمے، تحقیق اور تدریس کے نئے راستوں کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ یہ ایک زندہ نظام ہے جو آنے والی نسلوں کی رہنمائی کرتا رہے گا اور ان کے افکار کو آج کے مسائل کے ساتھ مربوط رکھے گا۔ بتایا گیا کہ منصوبہ ابھی جاری ہے اور اب تک ایک لاکھ سے زائد صفحات اس ڈیٹا بیس میں شامل کیے جا چکے ہیں جبکہ مزید مواد شامل ہونا باقی ہے۔ ڈاکٹر مصطفیٰ رئیس نے کہا کہ پروفیسر خورشید کی سب سے بڑی میراث اُن کا وژن ہے۔ اُنہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے، بالخصوص نئی نسل کی، کہ اس وژن کو آگے بڑھائے، اور یہ نالج بوٹ اس مقصد میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔ فاروق مراد نے کہا کہ پروفیسر خورشید نے ہمیشہ اسلامی وژن کو عملی شعبوں جیسے معیشت، تعلیم، انسانی رویوں اور قومی تعمیر سے جوڑا۔ یہ نالج بوٹ صرف ایک ذخیرہ نہیں بلکہ اُن کے افکار کو آج کے تناظر میں ازسرِنو دریافت کرنے اور تقویت دینے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ یہ محققین کو نئی جہتوں میں کام کرنے میں مدد دے گا۔ حارث خورشید نے کہا کہ پروفیسر خورشید کی نصیحت ہمیشہ یہ تھی کہ اسلام کی خدمت میں ثابت قدم رہو۔ انہوں نے نہ صرف تصنیف و تالیف اور ادارے قائم کیے بلکہ جدید ٹیکنالوجی کو بھی اسلامی علمی جدوجہد کے فروغ کا ذریعہ بنایا۔ ’خُرشید آنسرز‘ انہی کی سوچ کے عین مطابق ہے، کیونکہ وہ اس بات کو پسند کرتے کہ جدید وسائل سے اُن کے مشن کو آگے بڑھایا جائے۔ منصوبے سے منسلک اے آئی ماہر محسن صدیقی نے وضاحت کی کہ یہ بوٹ صرف پروفیسر خورشید کے افکار کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے تاکہ جوابات میں اصالت برقرار رہے اور دیگر اہلِ علم کے خیالات شامل نہ ہوں۔ اس موقع پر سامعین کو ویب سائٹ اور بوٹ کا براہِ راست عملی مظاہرہ بھی دکھایا گیا، جس میں شرکا نے سرگرمی سے حصہ لیااور دیکھا کہ یہ کس طرح پروفیسر خورشید احمدکی تحریرات اور ریکارڈ شدہ افکار کی روشنی میں فوری جوابات فراہم کرتا ہے۔ اپنے اختتامی کلمات میں خالد رحمن نے کہا کہ پروفیسر خورشید احمدکا علمی ورثہ لازوال ہے جو نہ صرف ماضی بلکہ آج کے عالمی مسائل کے لیے بھی غیر معمولی معنویت رکھتا ہے۔ کے فور پی منصوبہ ان کی تحریرات، تقاریر اور دستاویزات کو محفوظ بنانے کے ساتھ ساتھ ان سے نئے علمی نتائج اور وسائل پیدا کرنے کی کاوش ہے۔ انہوں نے ساتھیوں، طلبہ اور اداروں سے اپیل کی کہ وہ پروفیسر خورشید احمدسے متعلق مواد اس ڈیجیٹل ذخیرے میں شامل کرنے کے لیے فراہم کریں۔
