انسانی فلاح، عدل و انصاف پر مبنی نظام اور معاشی و معاشرتی انصاف کی جدوجہد

نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے سیّد مودودی میموریل لاہور اور مرکزِ جماعت منصورہ میں جماعتِ اسلامی کے یومِ تاسیس کے حوالے سے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا جماعتِ اسلامی 26 اگست 1941ء میں قائم ہوئی 84 سال مسلسل اقامتِ دین، قرآن و سُنت کی روشنی میں اصلاحِ سماج کا دینی، نظریاتی، آئینی، جمہوری اور اعلائے کلمۃ اللہ کا سفر جاری رکھا ہے۔ مولانا سیّد ابوالاعلیٰ مودودیؒ بانی امیرِ جماعت منتخب ہوئے اور قیادت کے اُسی معیار اخلاص اور جمہوری بنیادوں پر انتخاب کا سلسلہ جاری ہے۔ جماعتِ اسلامی کی پوری جدوجہد انسانی فلاح، عدل و انصاف پر مبنی نظام اور معاشی و معاشرتی انصاف کی جدوجہد ہے۔ قرآن و سُنت کی بنیاد پر جماعتِ اسلامی نے فرقہ پرستی، گروہی تعصبات، رنگ و نسل کی بنیاد پر قوم پرستی اور شخصیت پرستی کے مقابلہ میں اصول، نظریاتی، سیاسی، جمہوری، آئینی مزاحمت کو جاری رکھا۔ جماعتِ اسلامی نے معاشرے کے تمام طبقات مرد و خواتین، طلبہ و طالبات، نوجوانوں، مزدوروں کِسانوں، ڈاکٹرز، انجینئرز، زرعی ماہرین، بزنس کمیونٹی اور پاکستان کی محبِ وطن اقلیتوں کے کام کو منظم کیا ہے۔ جماعتِ اسلامی نے قومی وحدت، قومی ترقی کےلیے ہمیشہ دعوت و تبلیغ، تربیت، دلیل کی طاقت سے مسخر کرنے، حُسن و اخلاق سے بندگانِ خدا کو قائل کرنے کے لیے منظم تنظیم اور سمع و طاعت کا نظام قائم کیا ہے۔ جماعتِ اسلامی نے ہمیشہ سیاسی بحرانوں کے حل کے لیے قومی ڈائیلاگ کو ترجیح دی ہے۔ آج بھی سیاسی، معاشی بحرانوں کا پائیدار علاج قومی ترجیحات پر قومی قیادت کے ضِد، اَنا، ہٹ دھرمی اور الزام تراشیوں سے بالاتر ہوکر قومی ڈائیلاگ کا راستہ اختیار کرنا ہوگا، وگرنہ بدترین ہائبرڈ نظام آئین، عدلیہ، سیاست و جمہوریت، انسانی حقوق اور صاف شفاف، غیرجانبدارانہ انتخابی عوامی حق کو مکمل طور پر نِگل جائے گا۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ فلسطین اور جموں و کشمیر کے تنازعات کو حل کرنے کے راستہ میں سب سے بڑی رُکاوٹ امریکی اور یورپی پالیسی سازی پر مسلّط اسلام دُشمن صیہونیت کا غلبہ ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قیامِ امن کے شورشرابہ میں دُنیا کی اُبھرتی طاقت چین نے کمالِ حکمت اور سفارت کاری کی مہارت سے اپنا یہ مقام بنالیا ہے کہ ٹرمپ پوتن ملاقات میں یوکرین جنگ بندی کےلیے چین کو سکیورٹی گارنٹر تجویز کیا گیا ہے۔ بھارت نے پاکستان سے شکست کے بعد اب چین کے ساتھ سرحدی اسٹیٹس کو تسلیم کرنے کے لیے سرنڈر کیا ہے۔ اِسی طرح چین نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی، علاقائی تعلقات کی بحالی اور استحکام کے لیے مثبت تعمیری سفارتی کوششیں اور علاقائی امن کے لیے کردار ادا کیا ہے۔ اب یہ امکانات بڑھ گئے ہیں کہ بھارت کسی نئے تصادم سے اجتناب کرے گا اور مغربی بارڈر بھی محفوظ ہوگا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ اب یہ قومی، عسکری قیادت کی مشترکہ قومی ذمہ داری ہے کہ ملک کے اندر سیاسی، آئینی بحرانوں کو ختم کرنے، ملک میں آئین کی بالادستی تسلیم کرنے کا پائیدار لائحہ عمل بنایا جائے۔#