انتظامی یونٹس ضروری مگر نئے صوبوں کی بحث تعصبات اور لسانی تفریق پیدا کریگی

لاہور——
قائم مقام امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ انتظامی یونٹس ضروری مگر نئے صوبوں کی بحث تعصبات اور لسانی تفریق پیدا کریگی۔معاملہ پنجاب کی تقسیم سے بڑھ کرسندھ،خیبر پختونخوا اور بلوچستان تک جائے گا جو قومی یکجہتی اور فیڈریشن کیلئے نئے خطرات پیدا کریگا۔اسٹیبلشمنٹ کی بار بار کی مداخلت نے سیاسی و جمہوری نظام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں تربیت گاہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر حلقہ لاہور کے امیر ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ اور ناظم تربیت حافظ سیف الرحمن بھی موجود تھے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ بنگلادیش اور پاکستان کے تعلقات میں گرم جوشی سے دونوں ملکوں کے عوام میں خوشی اور اطمینان کی لہر دوڑ گئی ہے۔ان تعلقات کی آبیاری میں حکومتوں سے زیادہ جماعت اسلامی بنگلہ دیش کا کردار ہے، جس کے قائدین نے پھانسیوں کو گلے لگاکر نظریے کو زندہ رکھا۔اس عقیدے کی طاقت اوراسلام کے رشتے نے پاکستان اور بنگلا دیش کو شیر و شکر کردیا ہے۔بنگلا دیش کو اپنی کالونی سمجھنے والے ہندواتا کے پجاری ذہنی توازن کھو چکے،حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمہ اور پاکستان سے شکست نے بھارت کے خواب چکنا چور کردئیے اور مودی کمپنی آج زخم چاٹنے پر مجبورہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ پاکستان کی سیاست کوبند گلی سے نکالنے کیلئے قومی مباحثہ ضروری ہے، جب تک سیاسی جماعتیں اقتدار کیلئے عوام کی بجائے اسٹیبلشمنٹ کی طرف دیکھتی رہیں گی جمہوری نظام مستحکم نہیں ہوسکتا۔اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی سے اقتدار کے ایوانوں میں پہنچنے والے عوامی حمایت سے محروم ہوجاتے ہیں۔
قائمقام امیر نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ملک بھر میں کامیاب ممبرسازی مہم کے ذریعے 50لاکھ ممبرز بنائے ہیں اور اب ہر یونین کونسل،گلی محلہ میں ان ممبرز کی کمیٹیاں قائم کی جارہی ہیں۔یہ کمیٹیاں مقامی مسائل کے حل کیلئے بھرپور کردار ادا کریں گی۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی کانومبر میں مینار پاکستان کے سائے میں ہونے والا اجتماع قومی سیاست کا رخ موڑ دے گا۔اجتماع عام میں ملک بھر سے لاکھوں عوام شریک ہونگے۔ اجتماع نظام کی تبدیلی کی بڑی مہم کا آغاز ہوگا۔ پاکستان کے عوام اس اجتماع میں شریک ہوکر گلے سڑے نظام کی تبدیلی کا ہراول دستہ بنیں۔