متاثرینِ سیلاب کے ریسکیو، ریلیف اور امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے حکومتیں نااہل اور ناکام ثابت ہوئیں

نائب امیر جماعتِ اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی اُمور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ملک بھر میں شدید بارشوں، سیلابی ریلوں نے بڑی تباہی مچادی ہے۔ سیلاب سے پہلے ضروری حفاظتی اقدامات، پیشگی عوامی آگاہی مہم اور سیلاب کے بعد متاثرینِ سیلاب کے ریسکیو، ریلیف اور امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے حکومتیں نااہل اور ناکام ثابت ہوئیں۔ خالی خولی اعلانات اور نمائشی دعووں کے علاوہ حکومتی سطح پر کسی قسم کی قابلِ ذکر امدادی سرگرمی نظر نہیں آئی۔ اس وقت سیلاب متاثرین بھاری جانی، مالی نقصانات کے علاوہ شدید نفسیاتی مسائل سے دوچار ہیں، اُن کے پیارے اُن کی آنکھوں کے سامنے سیلابی ریلوں کی نذر ہوگئے، مالی امداد، ضروریاتِ زندگی بالخصوص خیموں/رہائشی سہولیات کے علاوہ اُنہیں نفسیاتی مسائل سے نکالنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے۔ بدقسمتی سے سرکاری محکموں کی بدانتظامی اور کرپشن نے پورے حکومتی نظام کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے، جس کا لازمی نتیجہ ہے کہ عوام کو بھی بعض غیرذمہ دارانہ اقدامات کے لیے میدان کھلا مِل جاتا ہے جس کا خمیازہ خود اُنہیں بھی بھگتنا پڑا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے پیشِ نظر بہت مضبوط لائحہ عمل اور متفقہ قومی ایکشن پلان وقت کا تقاضا اور ناگزیر ضرورت ہے۔ جماعتِ اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکار تمام متاثرہ اضلاع میں عوام کے ریسکیو اینڈ ریلیف کے لیے ہر ممکن جدوجہد کررہے ہیں۔ میں نے بونیر، سوات، شانگلہ، سیالکوٹ، قصور، بہاولپور، بہاولنگر کے ضلعی امراء، پنجاب وسطی، جنوبی اور خیبرپختونخوا شمالی، وسطی کے قائدین سے رابطہ کیا ہے، الخدمت فاؤنڈیشن کے مرکزی صدر ڈاکٹر حفیظ الرحمن نے بھی ریسکیو، ریلیف اور طبی، غذائی امداد کی فراہمی کی تفصیلات سے آگہی دی ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ قابض اسرائیل امریکی سرپرستی میں حماس کے خاتمہ کا اعلان کرتا ہے لیکن غزہ اور مغربی کنارے میں 7 اکتوبر 2023ء کے بعد سے جاری جارحانہ، سفاکانہ اور انسانیت کُش، نسل کُشی پر مبنی نیتن یاہو، اسرائیلی جنگی کابینہ اور صیہونی فوج کے بدترین جرائم کے باوجود اسرائیل ہر محاذ پر مکمل ناکام ہے اور سوائے معصوم شہریوں، بچوں، خواتین، نوجوانوں، عمر رسیدہ شہریوں، مریضوں اور بالخصوص صحافیوں کو قتل کرنے کے علاوہ اسرائیل کو کسی قسم کی کامیابی نہیں ملی۔ اسرائیل غزہ کے نہتے شہریوں پر بھوک، فاقہ کُشی مسلط کرکے انسانیت سوز جرائم کا مرتکب ہوا ہے۔ چند سو میٹر کے فاصلے پر ہزاروں ٹن امدادی سامان، خوراک، ادویات غزہ کے رفح بارڈر اور دیگر کراسنگز پر موجود ہے، لیکن اسرائیل نے گزشتہ کئی مہینوں سے اس امدادی سامان کی غزہ داخلے پر پابندی عائد کررکھی ہے جس سے غزہ کے معصوم بچے، بچیاں اور نوجوان بھوک اور فاقہ کشی کے ہاتھوں موت کے منہ میں دھکیلے جارہے ہیں۔ غزہ میں بھوک اور فاقی کشی سے مرنے والوں کی تعداد سیکڑوں میں ہے، جس میں اکثریت بچوں کی ہے۔ عالمی برادری، عالمِ اسلام اس ننگی اسرائیلی جارحیت، ظلم، نسل کُشی اور فاقہ کشی پر مبنی صیہونی مہم جوئی کے آگے بےبس اور ناکام ہیں۔ عالمِ اسلام کے بعض حکمرانوں کو ساتھ ملاکر فلسطین کے ناکام، ناکارہ اور فرضی دو ریاستی حل کے لیے ابراہم اکارڈز کا کھیل کھیلا گیا اور بعض مسلم ممالک کو اس میں ٹریپ کرنے کی ناکام کوشش بھی کی گئی لیکن اب تو خود نیتن یاہو نے ساری دُنیا کے سامنے اعتراف کرلیا ہے کہ وہ دراصل “گریٹر اسرائیل” کے شیطانی منصوبے کے “روحانی” مشن پر ہے، جس کے تحت پورے فلسطین سمیت، لبنان، شام، مصر، غربِ اُردن، عراق اور سعودی عرب کے بعض علاقوں کو ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل میں شامل کرنا دیرینہ صیہونی منصوبہ ہے۔ پاکستان کے عوام اور جماعتِ اسلامی اس شیطانی اسرائیلی توسیع پسندانہ منصوبے کے خلاف اپنے فلسطینی بہن، بھائیوں کی پشت پر کھڑے ہیں اور انشاءاللہ ہمیشہ کھڑے رہیں گے۔ پوری اُمتِ مسلمہ سمیت دُنیا بھر کے انصاف پسند، امن پسند غیرمسلم اقوام اور خود اسرائیلی یہودی بھی غزہ میں جنگ بندی کے لیے مسلسل سراپا احتجاج ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ عالمِ اسلام کے حکمران فلسطینیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی اور قابض اسرائیل کے جنگی جرائم کے خلاف اس عالمی بیداری مہم کے ساتھ متحد اور یکسو ہوکر کھڑے ہوجائیں، وگرنہ ذلت، تباہی پھر سب کا مقدر بنے گی۔ پاکستان کے عوام اور جماعتِ اسلامی فلسطینیوں کی پشتیبانی کا فرض انجام دیتے رپیں گے۔
لیاقت بلوچ نے منصورہ میں سیاسی اکابرین کے وفد اور مرکزی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت امریکی سرہرستی سے نکل کر اب روس اور چین کے قریب ہورہا ہے، جبکہ پاکستان امریکہ کا “قرب” پانے کے لیے سردھڑ کی بازی لگارہا ہے۔ خطہ میں سفارتی، اسٹریٹیجک توازن ضروری ہے۔ پاکستان، ایران، تُرکیہ، افغانستان اور بنگلہ دیش کی علاقائی سلامتی اور اقتصادی استحکام کے حوالے سے مشترکہ حکمتِ عملی قیادت کے لیے بڑا چیلنج ہے۔ امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا حالیہ دورہ ایران پاک-ایران تعلقات اور دونوں ملکوں کے درمیان گہری دوستی پر مبنی روابط کو مزید مستحکم کرنے کا باعث ہوگا۔ لیاقت بلوچ نے امیر جماعتِ اسلامی بلوچستان مولانا ہدایت الرحمن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ وفاقی حکومت بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے حالات پر خالی خولی ہوائی دعووں کی بجائے سنجیدہ اور حقیقی اقدامات کرے۔ سیلاب کی تباہ کاریاں، دہشت گردی کی خوفناک وارداتیں قومی سلامتی کے لیے بہت ہی تشویشناک ہیں، عوام کا اعتماد بحال کرکے ہی سیاسی، اقتصادی استحکام لایا جاسکتا ہے۔#