-نصراللہ رندھاوا کی قیادت میں شہریوں کا سی ڈی اے کی عوامی سماعت سے واک آؤٹ

اسلام آباد:—-امیر جماعت اسلامی اسلام آباد انجینئر نصراللہ رندھاوا کی قیادت میں شہریوں نے پانی اور سیوریج چارجز میں ممکنہ اضافے کے حوالے سے بلائی گئی سی ڈی اے کی عوامی سماعت کا بھرپور بائیکاٹ کیا۔کنونشن سینٹر میں ہونے والی یہ سماعت ڈائریکٹر جنرل واٹر اینڈ سینیٹیشن سردار خان زِمری کی زیر صدارت منعقد ہوئی، جس کا مقصد پانی اور سیوریج فیسوں میں مجوزہ اضافے پر شہریوں کی رائے لینا تھا۔ تاہم، آغاز ہی میں نصراللہ رندھاوا نے توجہ دلائی کہ سی ڈی اے کے پاس اب بلدیاتی امور چلانے کا کوئی قانونی اختیار موجود نہیں۔
نصراللہ رندھاوا نے کہا کہ “پانی اور سیوریج چارجز میں اضافہ عوام پر ظالمانہ بوجھ ہے، اور اس پر فیصلہ کرنے کا حق صرف منتخب میٹروپولیٹن کارپوریشن کو حاصل ہے۔ سی ڈی اے کی یہ کارروائی غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔انہوں نےمزید کہا کہ 2015 کے لوکل گورنمنٹ ایکٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے واضح طور پر حکم دیا ہے کہ سی ڈی اے کے بلدیاتی اختیارات ختم کر کے انہیں منتخب مقامی حکومت کو منتقل کیا جائے۔
امیر جماعت اسلامی اسلام آباد کی اپیل پر شہریوں نے اجتماعی طور پر اجلاس سے واک آؤٹ کیا، جس کے بعد عوامی سماعت مکمل طور پر ناکام ہوگئی۔
جماعت اسلامی نے واضح اعلان کیا ہے کہ وہ سی ڈی اے کے اس غیر آئینی اقدام کے خلاف عدالتوں سے رجوع کرے گی۔ نصراللہ رندھاوا کا کہنا تھا کہ پانی اور سیوریج چارجز میں بلاجواز اضافہ دراصل اسلام آباد کے شہریوں پر ظلم ہے، جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ صرف بلدیاتی اداروں کا دائرہ اختیار ہی نہیں بلکہ براہِ راست عوامی ریلیف اور ان کے جینے کے بنیادی حقوق سے جڑا ہوا ہے۔ جماعت اسلامی اس مسئلے کو ہر فورم پر اٹھائے گی، عدالتی جنگ بھی لڑے گی اور عوامی سطح پر بھی بھرپور آواز بلند کرے گی، تاکہ شہریوں کو ان کے جائز حقوق دلائے جا سکیں۔