دفاعِ وطن کا چھ ستمبر اور دس مئی والا جذبہ

آج پوری قوم پورے جوش و جذبے کے ساتھ60 واں یوم دفاع منارہی ہے‘ کل7 ستمبر ہے اور پوری یوم فضائیہ منائے گی اور پھر اس سے اگلے روز یوم پاک بحریہ منایا جائیگا، یوم دفاع کی مناسبت سے آج چونڈہ، برکی اور ملکی سرحدوں کی بے مثال حفاظت اور شہداء کی قربانیوں کو یاد کرنے اور انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کا دن ہے، ایک عہد کی تجدید کا دن ہے، پاک فوج کی بے مثل شجاعت، بہادری اور دفاعی صلاحیت پر عوام کا بے پناہ اعتماد گراں قدر اثاثہ ہے، آج مسلح افواج اور پوری قوم وطن عزیز کی حفاظت کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہ کرنے کے عزم کو دہرائے گی‘ قوم ہر سال بے پناہ ملی جوش و جذبے اور ملک کی بقاء و سلامتی کی خصوصی دعاؤں کے ساتھ یومِ دفاع مناتی ہے‘ یہی زندہ قوموں کی نشانی ہے کہ کامیابیوں پر تشکر کا ظہار کرتی ہیں اورکمزوریوں پر اپنا احتساب بھی کرتی ہیں‘آج 6 ستمبر‘ معرکہ حق اور آپریشن بنیان المرصوص کے بعد پہلی بار یوم دفاع آیا ہے‘ ہماری مسلح افواج نے ابھی حال ہی میں مئی میں بھارت کی جارحیت کے جواب میں اس مکروہ عزائم کے چہرے پر زور دار طمانچہ مارا کہ بھارت کے اوسان ابھی تک بحال نہیں ہوسکے‘ بھارت کے منہ پر پڑنے والے طمانچے اور جے ایف10 تھینڈر کے حملے کی دھاک رہتی دنیا تک بھارت کے اوسان خطا کرتی رہے گی‘ آج پوری دنیا اور اقوام عالم کے حربی ماہرین انگلیاں منہ میں دبائے بیٹھے ہیں کہ جدید اور محفوظ ترین رافیل طیارہ ہوا میں کیسے پرزے پرزے ہوکر خزاں کے پتوں کی طرح زمین پر بکھرا ہے‘ یہ بات صرف انہی لوگوں کی سمجھ میں آئے گی جو ہمارے شیر دل جوان‘ چیتے کا جگر رکھنے والے عظم ہوابازوں کو جانتے ہیں‘ ہمارے شیر جوانوں نے اللہ کا نام لے کر دشمن پر ایسا کاری وار کیا کہ پاکستان کے خلاف اس کے عزائم نقش بر آب ثابت ہوئے ہیں‘ آج ہماری مسلح افواج بھی یوم دفاع منار رہی ہیں‘ شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے‘ اور غازیوں کو خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے ستمبر1965 کی جنگ میں ہماری بری فوج بہادرجوانوں‘‘ پاک فضائیہ کے شاہینوں اور پاک بحریہ عظیم سپوتوں نے بھارت کو دھول چٹائی تھی‘ ابھی گزشتہ ماہ پوری قوم نے یوم آزادی منایا ہے‘ یوم آزادی اور یوم دفاع معرکہ حق اور آپریشن بنیان المرصوص کے ساتھ مل کر ہمیں اس بات کا درس دیتا ہے کہ ملک اور قوم کی حفاظت‘ دفاع اور وقار‘ سلامتی کے لیے پوری قوم ہمیشہ متحد رہے اور مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی رہے‘ ہمیں علم ہے اور اچھی طرح ادراک ہے کہ بھارت نے ہمیں آج تک دل سے تسلیم نہیں کیا‘ لیکن ہمارا یہ پختہ یقین ہے کہ اہل اکشمیر نے بھی قسم کھا رکھی ہے کہ وہ بھارت سے آزادی حاصل کرکے رہیں گے‘ گزشتہ سال ستمبر میں یوم دفاع کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں‘ گلی گلی‘قریہ قریہ پاکستان کے جھنڈے لہرائے گئے تھے اور سپہ سالار فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی تصویر کے پوسٹرز سے پورا مقبوضہ کشمیر بھر دیا گیا تھا‘ یہ کشمیری قوم کی بھارت کے ساتھ نفرت اور پاکستان کے ساتھ محبت کی ایک کھلی علامت تھی اور ہے اور رہے گی‘ وہ دن دور نہیں کہ جب کشمیری عوام کی تحریک آزادی بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردے گی اور اسے رائے شماری کرانا پڑے گی‘ آج یومِ دفاع کی اہمیت اہلِ پاکستان کے لیے اس حوالے سے بھی اجاگر ہوئی ہے کہ شاطر و مکار دشمن بھارت کی مودی سرکار نیچھ سال قبل 5 اگست 2019ء کو بھارتی آئین کی دفعات 370 اور 35اے کو ختم کرکے اپنے ناجائز زیرتسلط کشمیر کو مستقل طور پر بھارتی سٹیٹ یونین کا حصہ بنایا جس کے بعد اس نے پاکستان کی سلامتی کو بھی کھلا چیلنج کیا تھا ہم نے اس کا جواب اسے معرکہ حق میں دیا ہے اور آئندہ بھی دیں گے‘ کیونکہ پوری قوم اپنے ملک کی سلامتی اور دفاع کے لیے فتنہ الہندوستان کے خلاف اور بھارت کے مکروہ عزائم کے خلاف سیسہ پلائی دیواربن کر کھڑ ی ہے ملکی سرحدوں کی دفاع کے لیے پوری قوم کو مسلح افواج پر مکمل اعتماد ہے‘ بہتر یہی ہے کہ جنوب ایساء اور دنیا بھر میں امن کے قیام کے لیے اقوامِ متحدہ جس قدر جلد ممکن ہو بھارت کو کشمیری قوم کو ان کے مستقبل کا حق دینے کے لیے رائے شماری کرانے پر آمادہ کرے‘ہاں تک دفاعِ وطن کی بات ہے تو اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ مسلح افواج میں آرمی چیف سے سپاہی تک ہر افسر و اہلکار حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہے اور دفاع وطن کا ہر تقاضا نبھانے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ آج ہمارا مکار دشمن بھارت جن گھناؤنی سازشوں کے ساتھ ہمارے بلوچستان اور ملک کے دیگر حصوں میں مکروہ کھیل کھیل رہا ہے اور قوم کے ذہنوں میں غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کی جائے۔ قوم کا ہر فرد، ہر ادارہ اور ہر شعبہ اس سازش سے وقف ہے اور بھارتی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے اپنی بہترین صلاحیتوں کا مالک ہے یوم دفاع کے موقع پر قوم کی جانب سے بھارت کو یہ ٹھوس پیغام ہے کہ پاکستان کی سلامتی کی جانب اٹھنے والی اس کی میلی آنکھ پھوڑ دی جائے گی۔ قوم کا یہی جذبہ 65ء کی جنگ میں عساکر پاکستان کے شامل حال تھا جو بھارت کی جانب سے ہم پر مسلط کی گئی تھی۔ اس جنگ میں افواج پاکستان نے ہر محاذ پر دشمن کے دانت کھٹے کیے‘ دشمن کے خلاف لڑنے والے شہداء اور گازی ہمارے ماتھے جھومر ہیں ہماری افواج نے زمینی، فضائی اور بحری محاذوں پر بہادری‘ شجاعت کی لازوال داستانیں رقم کی ہیں اور پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن کر افواج پاکستان کے شانہ بشانہ ملک کی سرحدوں کی حفاظت و پاسبانی کے لیے ہمہ تن تیار ہے‘ اہل وطن دفاع وطن کے اس جذبے کو تازہ رکھنے اور نئے عزم و تدبر کی صف بندی کے لیے ہر سال 6 ستمبر کو یوم دفاع کے طور پر مناتے ہیں جو حب الوطنی کا تقاضا بھی ہے یوم دفاع کی اہمیت اس لیے زیادہ ہو گئی ہے کہ آج بھارت نے عملاً جنگ کی فضا پیدا کر رکھی ہے جو ہماری سلامتی کے بھی درپے ہے اور ہمیں دنیا میں تنہاکرنے کی سازشوں میں بھی مصروف ہے مگر اس پر ہمارے جوانوں نے ایسا غضب ڈھایا ہے کہ ہمارا دشمن اپنے زخم چاٹ رہا ہے ۔
ہم سب جانتے ہیں کہ بھارت نے آج تک پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا ہے، وہ شروع دن سے ہی ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش میں ہے اس نے پہلے1948 میں جنگ چھیڑی، اس کے بعد 1965 کو، اور ابھی تک وہ اسی کوشش میں ہے کہ کہیں پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک مستحکم،اسلامی، فلاحی اور جمہوری مملکت کے طور پر کھڑا نظر نہ آئے، 1965 میں پاکستان پر خاموشی کے ساتھ اچانک حملے کا پس منظر بھی یہی تھا، کہ پاکستان کیوں برصغیر کی تقسیم کے تصفیہ طلب مسئلہ‘ کشمیر کی بات کر رہا ہے، قیام پاکستان کے بعد کشمیر میں تحریکِ آزادی بہت زور پکڑ رہی تھی اور حالات بھارت کے کنٹرول سے باہر ہو رہے تھے، اس سے گھبرا کر عالمی سطح پر تسلیم شدہ سرحد پر پاکستان کے خلاف جارحیت کی، بھارتی فوج کے کمانڈر انچیف نے بڑھک ماری تھی کہ’’میں کل دوپہر کا کھانا آپ کو شالامار باغ میں کھائیں گے‘‘لیکن ہمارے عزیز بھٹی شہید نے اس کی یہ امید خاک میں ملا دی ۔اور دشمن بی آر بی نہر بھی عبور نہ کر سکا، اہل لاہور سمیت پوری قوم ہر محاذ پر افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی تھی جہاں جہاں سے فوجی قافلے جہاں سے گزرتے لوگ انہیں سلام عقیدت پیش کرتے حتیٰ کہ ہزاروں لوگ بارڈر تک پہنچ گئے اور محاذ جنگ پرفوجی جوانوں کا ہاتھ بٹانے لگے، دشمن نے حملہ کیا تو اسے منہ توڑ جواب دیا گیا اور دشمن کو اس کے علاقے میں گھس کر مارا اس جنگ میں پاک فضائیہ کے ایم ایم عالم نے دنیا کی حربی تاریخ میں اپنا نام رقم کرایا، چند منٹوں میں نو جہاز گرا دیئے، پاکستان کے شاہینوں سیسل چودھری، سرفراز صدیقی اور یونس اور دیگرنے بھارتی فوجی اڈوں‘ ہلواڑہ‘ جام نگر‘ جمشید نگر‘ انبالہ کو روئی کے گالوں کی طرح اڑا کر رکھ دیا۔ اس جنگ میں نندی پور میں جنرل ضیاء￿ الحق شہید (اس وقت) آرمڈ ڈویڑن کے جے سی او تعینات کیے گئے تھے، چونڈہ کے محاذ پرکمپنی کمانڈر کیپٹن عبدالوحید کاکڑ تعینات تھے، 1965ء￿ کی جنگ مختلف محاذوں پر ل دشمن نے حملہ کیا تو اسے منہ توڑ جواب دیا گیا پاکستانی فوج نے وطن عزیز کا مضبوط دفاع کیا اور بھارت میدان چھوڑ کر بھاگا، اس جنگ میں پاکستان کی بری، فضائی اور بحری فوج نے بہادری کے وہ لازوال کارنامے دکھائے کہ دنیا حیران اور دنگ رہ گئی‘ملکہ ترنم نور جہاں نے ’’اے پتر ہٹاں تے نئیں وکدے‘‘ گا کر اپنے ملک اور مسلح افواج سے والہانہ محبت کا اظہار کیا صوفی تبسم مرحوم نے ترانے تخلیق کیے اور نورجہاں نے گائے، مسعود رانا‘ مہدی حسن‘ نسیم بیگم‘ اور دیگر گلوکاروں نے ایسے ایسے ترانے گائے جو امر ہو گئے۔1965ء￿ کی جنگ مختلف محاذوں پر لڑی جارہی تھی۔ کہیں ٹینکوں کی ٹینکوں سے، کہیں انفینٹری کی انفینٹری سے اورکہیں پیادوں کی پیادوں سے لڑائی ہو رہی تھی چونڈہ کے محاذ پر انڈین فوج سے بھرپور معرکہ ہوا۔دشمن نے دو تین سو ٹینکوں کے ساتھ حملہ کیا۔ ہمارے جوانوں نے بھارتی فوج کا بھرکس نکال دیا بہت سے فوجی ہم نے قیدی بھی بنا لیے تھے۔دنیا میں جنگوں کی تاریخ میں کسی اور جگہ ٹینکوں کی اتنی زبردست جنگ نہیں ہوئی جتنی بڑی جنگ چونڈہ کے محاذ پر ہوئی تھی جنگ ستمبر میں ہماری بحریہ نے بھی تاریخ رقم کی تھی انڈونیشیا نے اس وقت ہماری بہت مدد کی تھی صدر سوئیکارنو نے پاکستان سے دوستی کا جو حق ادا کیا، وہیں سے مشہور نعرہ گنجنگ انڈیا یعنی کرش انڈیا کا چرچا ہوا یہ نعرہ بچے بچے کی زبان پر چڑھ گیا شاہ ایران رضا شاہ پہلوی کی قیادت میں ایران نے پاکستان کی بھرپور مدد کی، چین نے ہر طرح سے پاکستان مدد کی، شاہ فیصل نے دل کھول کر پاکستان کی مدد اور حمائت کی تھی‘ جنگ ستمبر کے بعد دشمن پر ہم نے دوسرا کاری وار فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں معرکہ حق کے دوران کیا ہمارے شاہینوں نے زمین‘ فصا اور سمندر میں دشمن کے پرخچے اڑا دیے تھے بھارت نے رات کی تاریکی میں حملہ کیا تھا وہ بھول گیا کہ یہ ملک شیروں کا مسکن ہے، جو اگر زخم کھاتے ہیں تو جواب میں پہاڑ بھی ہلا دیتے ہیں۔بھارت کی ننگی جارحیت کے جواب میں اذان فجر کے ساتھ ہی آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز ہوا تو گویا تقدیر کے اوراق پر لکھی ہوئی وہ آیات پڑھی جانے لگیں جو ظلم کے خلاف اٹھنے والوں کے لیے نصرت کا وعدہ کرتی ہیں اس کے بعد پاکستان نے بھارت کا ستیا ناس کردیا‘ اس کی فضائیہ زمین بوس ہوئی‘ اس کا دفاعی نظام ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا‘ بھارت کے ہر جنگی مورچے کو تباہ کیا ا?س کا فضائی دفاعی نظام ایس 400 تباہ کیا ا?س کے ایئر بیسز خاکستر کر دیے دنیا نے بھارت کے بت کو ٹوٹتے ہوئے دیکھا پاکستان نے ثابت کیا کہ جارحیت نہیں کرتے اگر ہم پر مسلط کی جائے تو پھر پاکستان کے جوان تاریخ رقم کرتے ہیں‘ معرکہ حق اور آپریشن بنیان مرصوص کوئی انتقامی کارروائی نہیں تھا بلکہ یہ تو ا?س ماں کا جواب تھا جس کے بچے کی قربانی کو بھارت نے ٹھٹھوں میں ا?ڑادیا تھا۔ یہ ا?س استاد کا پیغام تھا جس کی مسجد کو شہید کردیا گیا تھا۔ پاکستان نے ثابت کیا کہ ہم امن کے داعی ہیں مگر ضرورت پڑنے پر جنگ سے بھاگنے والوں میں سے نہیں ہیں۔ ہماری طاقت کا راز ہمارے ایمان میں ہے، ہماری مسلح افواج ایمان تقوی اور وطن کے دفاع کے لیے جہاد فی سبیل اللہ کی علامت ہے‘ پاکستان نے جب بھی اس پر جارحیت مسلطہ ہوئی‘ دشمن کے ساتھ وہی کیا جو ایک باوقار قوم کو زیب دیتا ہے، پاکستان کے شاہینوں نے چند ہی گھنٹوں میں بھارتی فوج کی توپوں کو جس طرح خاموش کیا اسے تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی کیونکہ اللہ کو وہ لوگ پسند ہیں جو اْس کی راہ میں صف بند ہو کر لڑتے ہیں دنیا پر ثابت ہو گیا کہ پاکستانی خود دار قوم ہے، کوئی اس کی خود مختاری کو چیلنج کرے، وہ اپنے دفاع میں سیسہ پلائی دیوار بن کر دشمن پر غالب آتی ہے ہماری افواج نے ہمیشہ پیشہ ورانہ انداز سے بھرپور جواب دیا ہے اور فیصلہ یہی ہے کہ ہر جارحیت پر دشمن کو اْسی زبان میں جواب دیا جائے جسے وہ اچھی طرح سمجھتا ہے کل بھی دشمن کے رافیل پاکستانی شاہینوں کے نشانے پر تھے اور مستقبل میں وہ ہمارے نشانے پر رہیں گے ہماری مسلح افواج اور قوم جب بھی دشمن جارحیت کرے گا ہم اپنے معصوم بچے شہید ارتضیٰ عباس کی مانند قربانی دیں گے‘ بھارت کو سمجھ لینا چاہیے کہ پاکستان نے پہلے بھی اس کی ہر چال کا جواب دیا ہے اور آئندہ بھی دے گا بھارت کے جنگی جنون کا انجام بھی وہی ہوگا جو تاریخ کے ہر ظالم کا ہوا ہے، یعنی خاک میں مل جانا