پنجاب سے آنے والے سیلابی ریلے سندھ میں داخل ہونا شروع

پنجاب سے آنے والے سیلابی ریلے سندھ میں داخل ہونا شروع ہوگئے ہیں جس کے باعث دریاؤں اور بیراجوں پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

فلڈ کنٹرول حکام کے مطابق گڈو بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کی آمد 3 لاکھ 94 ہزار 857 کیوسک اور اخراج 3 لاکھ 68 ہزار 624 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ سکھر بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 24 ہزار 990 کیوسک رہی۔ مگر خوش قسمتی سے تاریخی سکھر روہڑی پل پر پانی کا بہاؤ ابھی تک نارمل ہے۔

سکھر بیراج سے متصل نہروں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے، جس سے متاثرہ علاقوں میں پانی کا بہاؤ بڑھ رہا ہے۔

دریائے سندھ میں حالیہ سلابی صورتحال نے لوگوں کو شدید متاثر کیا ہے، خاص طور پر زیرو پوائنٹ پر ہوا کی تیز رفتار کے باعث دریائی پانی میں طغیانی کا سامنا ہے۔ یہاں پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے اور دریا کے کنارے پر پانی کا بہاؤ زیادہ طاقتور ہو گیا ہے، جس سے نہ صرف آبی ذخائر میں تبدیلی آرہی ہے بلکہ مقامی آبادیوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

اس کے علاوہ، تیز ہوا کے باعث دریائی پانی میں تغیانی کی کیفیت نظر آرہی ہے، جس سے نہ صرف آبی زندگی متاثر ہو رہی ہے بلکہ کھڑی فصلوں کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ پانی کے بہاؤ میں یہ اضافہ مقامی کسانوں کے لیے چیلنج بن گیا اور سیلابی صورتحال کے پیش نظر حکام کی جانب سے احتیاطی تدابیر کی جا رہی ہیں۔

حالات کی شدت اور خطرے کے پیش نظر، مقامی انتظامیہ اور امدادی ٹیموں نے مختلف علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کر رکھی ہے اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ امدادی کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں تاکہ کسی بھی مزید نقصان سے بچا جا سکے۔

سکھر روہڑی پل کی حالت مستحکم ہے، لیکن آنے والے دنوں میں موسم کی شدت اور دریا میں مزید طغیانی کا امکان ہے، جس سے مزید انتظامی اقدامات کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔

پراونشل فلڈ مانیٹرنگ سیل کے مطابق پنجند اور تریموں سمیت دیگر مقامات پر بھی پانی کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

گڈو بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 66 ہزار کیوسک، سکھر بیراج پر 3 لاکھ 29 ہزار کیوسک جبکہ کوٹری بیراج پر 2 لاکھ 45 ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔