سابق وفاقی سیکرٹری خزانہ وقار مسعود کے انتقال اور سابق وفاقی سیکرٹری و سابق وفاقی محتسب سیّد طاہر شہباز کی اہلیہ کے انتقال پر تعیزیت

نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل مِلی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے اسلام آباد میں سابق وفاقی سیکرٹری خزانہ وقار مسعود کے انتقال اور سابق وفاقی سیکرٹری و سابق وفاقی محتسب سیّد طاہر شہباز کی اہلیہ کے انتقال پر تعیزیت کی، مِلی یکجہتی کونسل اور جمعیت علمائے پاکستان کی مشترکہ رحمت اللعالمین و ختمِ نبوتﷺ کانفرنس سے خطاب کیا، راولپنڈی میں “بنو قابل” انتظامی کمیٹی کے ساتھ مشاورتی نشست اور معروف عالمِ دین، اتحاد اُمت کے داعی، مجاہدِ ختمِ نبوتؐ مولانا عبدالجلیل نقشبندیؒ کی خدمات کو خراجِ تحسین اور دعائے مغفرت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دُنیا بھر کے انسانوں کو امن، سلامتی، عزت، وقار، ترقی و استحکام اور باہمی احترام کا نظام صرف نظامِ مصطفٰیﷺ سے ہی مِل سکتا ہے۔ اللہ کے دین سے بغاوت اور اُسوہِ رسول اللہؐ سے بغاوت و انحراف کرکے انسانوں پر انسانوں کے نظام اور حاکمیت مسلّط کرنے کے تمام نظام ناکام ہوگئے۔ دُنیا کو امن و سُکون کا گہوارہ بنانے کے لیے دامنِ مصطفٰیﷺ سے جُڑنا ہوگا۔ منبر و محراب، علماء و مشائخ، مساجد و مدارس اور امام بارگاہوں سے نفرتوں، تعصبات، دِل آزاری پر مبنی پیغامات کا خاتمہ کرکے عامۃ الناس کے اخلاق، تہذیب، خاندانی نظام، خواتین اور نوجوانوں کے مستقبل کے تحفظ کا عظیم اسلامی انسانی اخلاقی فریضہ ادا کیا جائے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ پاکستان کی وحدت و سلامتی، اندرونی استحکام کے لیے قرآن و سُنت کی پابندی، آئینِ پاکستان کے مکمل نفاذ اور عدل و انصاف کی فراہمی کے لیے آزاد، دیانت دار، بااعتماد عدلیہ ناگزیر ہے۔ آئین، جمہوریت، پارلیمانی نظام سے متصادم کوئی بھی نظام سطحی، عارضی اور مخصوص گروہوں کی وقتی بالادستی تو قائم کرسکتا ہے لیکن نظام اور وحدت کی جڑیں کٹ جاتی ہیں۔ 78 سال سے مسلّط کردہ ہائبرڈ نظام کا ڈاکٹرائن ناکام اور زہرآلود ہے۔ ریاستی طاقت سے سِول نظام، تعلیم و صحت کا نظام، معیشت، صنعت، سرمایہ کاری کا نظام چلانا یا مسلّط کرنا بڑے نقصانات کا باعث بنے گا۔ 1958ء سے 1970ء تک فوجی بالادستی کا ہائبرڈ نظام پاکستان کی تقسیم کا باعث بن گیا، جس کا نتیجہ ہے کہ آج تک نفرتوں اور بےاعتمادی کا ماحول ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔ پارلیمانی نظام کی نمائندہ قوتیں اور سِول-ملٹری اسٹیبلشمنٹ حالات کا ادراک کریں، قومی ترجیحات پر قومی ڈائیلاگ کے ذریعے ملک کو درپیش اندرونی بحرانوں کے خاتمہ کا انتظام کیا جائے۔ عالمی معاہدوں، عالمی قوتوں سے ملاقاتوں سے متعلق پوری قوم کو بےخبر رکھنے کی پالیسی قومی یکجہتی اور ملکی استحکام کے لیے تباہ کُن ہے، ملک و قوم کی تقدیر سے متعلق تمام قومی و بین الاقوامی فیصلوں سے قوم کو آگاہی دی جائے۔#