جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت ڈیزل‘پیٹرول اور فرنس آئل پر عوام سے ناجائز منافع نہ لے‘ شرح سود دنیا میں زیرو ہورہی ہے اور اس حکومت نے اس میں سو فی صد اضافہ کردیا ہے‘ عوام مہنگائی کا شکار ہیں اور بچوں کی تعلیم‘ صحت اور گھر چلانا مشکل ہوگیا ہے پندارہ ہزار تنخواہ والے ملازم کو پچیس ہزار روپے بجلی کے بل بھجوائے جارہے ہیں‘ جب دو افراد پر مشتمل وزیر اعظم کا گھرانہ دو لاکھ میں گزاراہ نہیں کر سکتا تو اس سے کم آمدنی والے لوگ کیسے گزارا کر سکتے ہیں جماعت اسلامی نے مہنگائی کے خلاف ملک گیر احتجاج‘ جلسے‘ مظاہرے اور جلوس نکالنے کا فیصلہ کیا پہلا جلسہ مینگورہ میں تیئس مارچ کو ہوگا اس کے بعد دیر اور پنجاب میں لیہ میں بھی جلسہ ہوگا انہوں نے یہ بات یہاں الفلاح ہال میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی‘ سابق رکن قومی اسمبلی اور جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں اسلم‘ جماعت اسلامی اسلام آباد کے امیر نصر اللہ رندھاوا‘ جماعت اسلامی پنجاب کے رہنماء حافظ تنویر احمد اور پروفیسر عثمان آکاش کے علاوہ شاہد شمسی بھی موجود تھے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ عام آدمی کے لیے زندگی گزارنا مشکل ہوگیا ہے، پاکستان اور عوام مشکل سے دوچار ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے جتنے وعدے کیے تھے وہ سبز باغ تھے، 540 دن گزر گئے حکومت کا سفر الٹی سمت چل رہا ہے۔ حکومت کے کچھ لوگ خوشحال اور عوام بدحال ہوگئے ہیں، بجلی کی قیمت میں سوفیصد اضافہ کیا گیا ہے جس سے عوام کی مشکلات اور بڑھ گئی ہیں، لہٰذا جماعت اسلامی مہنگائی، بے روز گاری اور کرپشن کے خلاف ایک ملک گیر تحریک کا آغاز کرنے جا رہی ہے پہلا جلسہ مینگورہ میں ہوگا ان ہاؤس تبدیلی کے ہامی نہیں ہیں‘ اس کی بجائے عوام سے رائے لی جائے اور انتخابات ہر لحاظ سے شفاف ہونے چاہئیں تحریک انصاف کی حکومت بھی ماضی کی حکومتوں کی طرح کام کر رہی ہے اس کے پیارے ہی فائدہ اٹھا رہے ہیں عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں‘ ہمایوں اختر‘ جہانگیر ترین اور خسرو بختیار جیسے پیارے فائدے میں ہیں وزیر اعظم نے انہیں کلین چٹ دے دی ہے اس حکومت نے عوام کو بہت سبز باغ دکھائے تھے لیکن اٹھارہ ماہ میں اس نے ملک میں مہنگائی اس قدر بڑھا دی ہے کہ دو سو پانچ ارب روپے بجلی اور گیس کی مد میں عوام کی جیب سے نکال چکی ہے بجلی کی قمیت میں اٹھارہ بار اضا فہ کر چکی ہے‘ پیٹرول پر پنیتیس روپے‘ ڈیزل پر پینتالیس روپے اور مٹی کے تیل پر بیس روپے منافع لیا جارہا ہے یہ غلط ہے‘ گیس کی قیمت میں دو سو چونتیس فی صد اضافہ کیا گیا ہے‘ گیس کمپنیاں عوام کو بری طرح نچوڑ رہی ہیں گندم اور چینی سستے داموں پہلے بیرون ملک بھجوائی گئی اور بعد میں مہنگی ملک میں منگوائی گئی دونوں صورتوں میں عوام پر ہی بوجھ ڈالا گیا ہے انہوں نے کہا کہ یہ دعوی کیا گیا تھا کہ آئی ایم یف کے پاس نہیں جائیں گے‘ قرض نہیں لیں گے لیکن یہ دونوں دعوی غلط ثابت ہوئے حکومت اب تک گیارہ ہزار ارب قرض لے چکی ہے اور ملک پر کل قرض اکتیس ہزار ارب تک جاپہنچا ہے اس میں حکومت نے گیارہ ہزار ارب کا اضافہ کیا ہے یہ قرض روزانہ بیس ارب بنتا ہے جب تک یہ حکومت رہے گی اس وقت تک ملک میں پچاس ہزار ارب کا قرض چڑھ چکا ہوگا یہ ستر سالوں کی تاریخ میں لیے جانے والے قرض سے کئی گنا ذیادہ ہوگا انہوں نے کہا کہ ملک میں معاشی سرگرمیاں مانن پڑگئی ہیں اس وقت شرح سود13.25 فی صد ہے اس شرح کے ساتھ کون ہے جو بنکوں سے قرض لے گا انہوں نے کہا کہ ہالینڈ‘ اور دیگر ممالک میں شرح سود کم ہوتی جارہی ہے اور یہ شرح صفر تک بھی پہنچ گئی ہے لیکن ہماری حکومت نے اس میں سو فی صد اضافہ کردیا ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں گی ڈی پی کے بارے میں بتایا جا تا ہے کہ 2.9 فی صد ہے لیکن حقیقت میں یہ 1.9 فی صد ہے اسٹیٹ بنک کے گورنر کہہ رہے ہیں کہ ہماری معیشت یمن‘ ایتھوپیا اور افغانستان جیسی ہے لیکن بنگلہ دیش میں جی ڈی پی اٹھ فی صد ہے بھٹان اور سری لنکا میں چھ فی صد ہے اور افغانستان کی جی ڈی پی3.5 ہے یوں اس کی معیشت ہم سے بہتر ہے انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت اندھے ڈرائیور چلا رہے ہیں کہ خدشہ ہے کہ یہ گاڑی حادثے کا شکار کر دیں گے یہ اسطڑہ ہم پر ایسٹ انڈیا کمپنی ملسط کر رہے ہیں حکومت نے اعلان کیا تھا کہ چار ہزار سستے یوٹیلیٹی سٹورز کھولے جائیں گے اس ملک کی ستر فی صد آبادی دیہاتوں میں رہتی ہے یہ لوگ ان سے کس طرح فائدہ ہاصل کریں گے ان کی رسائی تک نہیں ہے اور بائیس کروڑ کی آبادی کے لیے چار ہزار سٹور کیا کریں گے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت نے سود کے خلاف شرعی عدالت میں دائر اپیل کے خلاف مسلم لیگ(ن) کا ہی وکیل کر رکھا ہے اس تبدیلی نے وکیل بھی تبدیل نہیں کیا ہے پہلے ملک میں ناجائز کام کے لیے رشوت دی جاتی تھی اب جائز کام کے لیے رشوت دی جارہی ہے‘ ملک کو نظام مضطفی کی ضرورت ہے یہ نظام عالمی بنک یا آئی ایم ایف کے ساتھ نہیں ہو سکتا ہے
