تیسرے روز بھی سڑکیں اور راستے بند — ایکسپریس وے، آئی جے پی روڈ اور فیض آباد انٹرچینج مکمل طور پر سیل

اسلام آباد اور راولپنڈی میں مذہبی جماعت کے احتجاج کے باعث تیسرے روز بھی سڑکیں اور راستے بند ہیں، جبکہ فیض آباد مری روڈ پر اسلام آباد کی سمت ٹریفک سنگل لائن میں رواں دواں ہے۔ دونوں شہروں میں سخت سیکیورٹی انتظامات نافذ ہیں اور پولیس و رینجرز کے اضافی دستے تعینات کیے گئے ہیں۔

اسلام آباد اور راولپنڈی کی مرکزی شاہراہوں پر اب بھی کنٹینرز موجود ہیں جس کے باعث شہریوں کو آمد و رفت میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ میٹرو بس سروس اور لوکل ٹرانسپورٹ بدستور بند ہے، جس سے ریلوے اسٹیشنوں پر مسافروں کا رش بڑھ گیا ہے۔ مارکیٹیں اور کاروباری مراکز بھی بند ہیں، جبکہ ایکسپریس وے، آئی جے پی روڈ اور فیض آباد انٹرچینج مکمل طور پر سیل ہیں۔

ذرائع کے مطابق ائیرپورٹ جانے والے راستوں کو بھی کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔ دونوں شہروں میں انٹرنیٹ ڈیٹا سروس تیسرے روز بھی معطل ہے، تاہم بعض علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ جزوی طور پر بحال کر دیا گیا ہے۔ تعلیمی ادارے بند ہیں اور کئی مقامات پر شہریوں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان تلخ کلامی کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔

راولپنڈی کے مختلف مقامات، خصوصاً مری روڈ پر کنٹینرز لگے ہوئے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دفعہ 144 نافذ کر رکھی ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔

اس دوران ڈی آئی جی اسلام آباد محمد جواد طارق نے گزشتہ رات فیض آباد کا دورہ کیا اور امن و امان کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا۔ انہوں نے ڈیوٹی پر موجود افسران اور جوانوں سے ملاقات کی اور ہدایت کی کہ تمام اہلکار چوکس رہیں اور شہریوں کے تحفظ میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

ڈی آئی جی نے کہا کہ شہر میں امن و امان کا تسلسل ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے گا، کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کا حصہ نہ بنیں۔

ادھر موٹروے حکام نے تصدیق کی ہے کہ ایم ون پشاور اور ایم ٹو لاہور کے راستے ٹریفک کے لیے مکمل طور پر بحال کر دیے گئے ہیں۔ تاہم جڑواں شہروں میں صورتحال بدستور کشیدہ ہے اور عوام کو نقل و حرکت میں مشکلات کا سامنا ہے