بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) میں بڑے پیمانے پر ہونے والی کرپشن کا نیٹ ورک بے نقاب

وفاقی تحقیقاتی ادارے ( FIA) کرائم سرکل حیدرآباد نے بدین کے علاقے ٹنڈو باگو میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) میں بڑے پیمانے پر ہونے والی کرپشن کا نیٹ ورک بے نقاب کر دیا ہے۔

ایف آئی اے کے مطابق 11 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جو مبینہ طور پر بی آئی ایس پی کے مستحق افراد کے فنڈز میں خردبرد، ناجائز کٹوتیوں اور بائیو میٹرک ڈیوائسز کے غلط استعمال میں ملوث تھے۔

مشترکہ کارروائی کے دوران ایف آئی اے ٹیموں نے 16 بائیو میٹرک ڈیوائسز، 6 پلاسٹک انگوٹھے کے ٹوکن، موبائل فونز، ایک رجسٹر، اور تقریباً 22 لاکھ 90 ہزار روپے نقد رقم برآمد کی۔

گرفتار ہونے والوں میں چار بی آئی ایس پی ملازمین اور سات پے ریٹیلرز شامل ہیں۔ ایف آئی آر میں بی آئی ایس پی ڈسٹرکٹ ڈائریکٹر بدین طفیل چنہ، فرنچائز مالک عبدالغفور چانڈیو اور دیگر کے نام شامل کیے گئے ہیں جن پر اس نیٹ ورک میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

ایف آئی اے کے مطابق کئی رجسٹرڈ ڈیوائس ہولڈرز، جن میں ممتاز علی، الطاف حسین، کریم داد، الہانو، اعجاز علی، اور رجب شامل ہیں، نے شکایت کی کہ ان کی ڈیوائسز بغیر وجہ کے بلاک کر دی گئیں، حالانکہ وہ ہر ماہ فیس ادا کر رہے تھے۔

ان شکایت کنندگان کا کہنا ہے کہ ضلعی افسران، فرنچائز آپریٹرز، اور بینک عملہ ملی بھگت سے ان سے رقم وصول کرتا اور ادائیگیوں میں ہیرا پھیری کرتا تھا۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ کچھ ریٹیلرز کی ڈیوائسز غائب تھیں اور انہیں غیر قانونی طور پر استعمال کیا جا رہا تھا۔

تحقیقات کے دوران ایک ملزم نے انکشاف کیا کہ اس کے کزن نے مختلف ناموں پر متعدد ایجنٹ آئی ڈیز جاری کیں اور اسے مجبور کیا کہ وہ جعلی انگوٹھے کے ٹوکن استعمال کر کے لین دین کرے، کیونکہ اس کی اصل ڈیوائس بند کر دی گئی تھی۔

کیس کی مزید تحقیقات جاری ہیں، اور مزید سرکاری و نجی اہلکاروں کے ملوث ہونے کے امکانات ہیں۔

Watch Li