نائب امیر جماعتِ اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی اُمور کے صدر لیاقت بلوچ نے راولپنڈی اور لاہور میں سیاسی انتخابی مشاورتی اجلاسات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت صوبائی اسمبلی میں متنازع قانون سازی کی آڑ میں بلدیاتی انتخابات سے راہِ فرار اختیار نہ کرے، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور عدلیہ پنجاب کے عوام کے بنیادی شہری حقوق کی حفاظت یقینی بنائیں اور اعلان کردہ شیڈول کے مطابق انتخابات کرائے جائیں۔ پنجاب حکومت کے بدنیتی پر مبنی اقدامات کا مضبوط آئینی، قانونی اور جمہوری اقدامات سے سدِّباب کیا جائے۔ بروقت بلدیاتی انتخابات اور بااختیار بلدیاتی نظام ہی جمہوریت کے استحکام کے لیے لازم ہیں۔ جماعتِ اسلامی نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی بھرپور تیاریاں شروع کردی ہیں، جماعت، اسلامی ہی بلدیاتی سطح پر عوام کی خدمت کا حق ادا کرسکتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ تحریک لبیک اور پولیس و سکیورٹی اداروں کے مابین خونریز جھڑپوں کے حوالے سے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے یکطرفہ مؤقف دے رہے ہیں، لیکن تاحال تحریکِ لبیک کا مؤقف سامنے نہیں آرہا، جبکہ دونوں اطراف سے افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔ تحریکِ لبیک کی قیادت اِس وقت کہاں ہے؟ اس حوالے سے بھی میڈیا پر متضاد خبریں گردش کررہی ہیں۔ لہٰذا ضروری ہے کہ ایک غیرجانبدار فیکٹ فائنڈنگ کمیشن تشکیل دیا جائے، جو اِس تمام معاملے کی آزادانہ تحقیقات کرکے اصل حقائق عوام کے سامنے لائے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ ٹرمپ امن معاہدہ پر اسرائیلی صیہونی بدعہدیوں اور خباثتوں کی وجہ سے بےیقینی قائم رہے گی، امریکہ امن معاہدہ کو تسلیم کرانے کے بعد اب اسرائیل کی ناجائز سرپرستی ترک کردے اور اِس امر کو تسلیم کرے کہ مشرقِ وسطیٰ میں امن اسرائیل کے ذریعے نہیں آئے گا، امریکہ براہِ راست اسلامی ممالک کا اعتماد حاصل کرے۔ وزیراعظم شہباز شریف امریکی صدر ٹرمپ کی تعریف میں توازن قائم نہیں رکھ سکے، بھارتی وزیراعظم مودی بھی اِسی طرح کے عدم توازن کا شکار ہوئے تھے۔ ٹرمپ امن معاہدہ کے بعد پاکستان کے لیے اصل چیلنج فلسطینیوں کے اعتماد کو قائم رکھنا اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے تنازع کے حل کے لیے عالمی ماحول پیدا کرنا ہے۔ اگر حکومتِ پاکستان تحریکِ آزادی کے لیے کشمریوں کے ساتھ مِل کر پاکستان، آزاد کشمیر میں ماحول بنائے تو دُنیا بھر میں کشمیری ڈائس پورے فلسطین جیسی بیداری پیدا کریں گے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ پاک افغان کشیدگی ختم کرنے کے لیے دونوں ممالک سے دینی، سیاسی اور سفارتی ماہرین کو کردار ادا کرنا ہوگا، طالبان حکومت کا انڈیا سے قُرب صرف خطہ کے لیے نہیں، خود افغانستان کے لیے بھی تباہ کُن ہوگا۔ امریکی صدر ایک طرف دُنیا میں جنگیں ختم کرانے کا کریڈٹ لے رہے ہیں تو دوسری طرف چین اور روس کے ساتھ اقتصادی جنگ تیز کررہے ہیں۔ صدر ٹرمپ اقتصادی جنگ بڑھائیں نہیں، امن اور استحکام کو ترجیح دیں۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ پی ٹی آئی خیبرپختونخوا میں گُڈگورننس لائے اور قومی سطح پر مؤثر اپوزیشن کے لیے قومی حکمتِ عملی بنائے۔
