لیفٹیننٹ جنرل (ر) عامر ریاض (سابق کمانڈر سدرن کمانڈ ملٹری ایکسپرٹ) نے کہا ہے کہ اس وقت افغان طالبان رجیم بہت انڈر پریشر ہے وہ سوشل میڈیا پر بھارت کی طرح سے جھوٹ در جھوٹ بول رہی ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) عامر ریاض نے کہا کہ ان کو کارروائی کا جواب پہلے سے زیادہ سخت ملا، ان کے اوپر سخت پریشر ہے کہ جو کچھ اس نے پاکستان کے ساتھ کیا یہ غلط ہے اور اس کا نقصان افغانستان کے لوگوں کو ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ افغانستان میں بہت سارے ایسے لوگ اور عوامل ہیں جو افغان طالبان رجیم کو پسند نہیں کرتے دوسرا اُنہوں نے بھارتی پراکسیز کو بھی رکھا ہوا ہے جس کے باعث اب وہ پریشر افغان رجیم پر بڑھ رہا ہے تو اس ہزیمت کو چھپانے کے لیے اس کی توجہ دوسری جانب مبذول کروانے کے لیے انہوں نے ایک اور کارروائی کی جس کا جواب پہلے جواب سے زیادہ سخت ان کو ملا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) عامر ریاض نےکہا کہ میرا یہ خیال ہے کہ اگلے چند ہفتوں میں اس کے اثرات کابل پر واضح ہوں گے اور منفی اثرات دلی تک محسوس کئے جائیں گے اس کی وجہ یہ ہے کہ تمام خطے کے ممالک اور جو خطے سے باہر بھی ہیں وہ چند ممالک اس خطے میں استحکام چاہتے ہیں جن میں چین بھی شامل ہے پاکستان خود بھی خطے میں استحکام چاہتا ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ سینٹرل ایشیا اسٹیٹ ایران، سعودی عرب اور دیگر کئی ممالک ہیں جو اس خطے میں استحکام کے خواہشمند ہیں حتیٰ کہ امریکا تک اس خطے میں امن و استحکام چاہتا ہے مگر انڈیا اس خطے میں استحکام کے بجائے عدم استحکام پھیلا رہا ہے اور افغان اس کے آلہ کار بن رہے ہیں جس کے آنے والے وقت میں انتہائی منفی اثرات دونوں ممالک انڈیا اور افغانستان پر اندرونی اور بیرونی دونوں سطح پر آئیں گے یہی نہیں افغانستان کے عوام پر بھی اس کے اثرات ظاہر ہوں گے ۔