نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل مِلی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ افغان طالبان حکومت کشیدگی ختم کرے، امریکہ و انڈیا کے لیے پاک افغان کشیدگی فائدہ مند اور خطہ کے دیگر تمام ممالک اور دونوں برادر ہمسایہ اسلامی ممالک کے عوام کے لیے بڑی نقصان دہ اور تباہ کُن ہے۔ پاکستان کو دہشت گردی اور جارحیت کے مقابلہ میں قومی سلامتی کے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے، پاکستان اور افغانستان کے لیے امن، استحکام اور مضبوط نظریاتی اور سفارتی تعلقات ہی خیر کا راستہ ہے۔ دو مسلم ہمسایہ ملکوں کے درمیان کشیدگی عالمی مفاد پرست، انسانیت دُشمن قوتوں کے لیے سہولت کاری ہے۔ سیزفائر ہی نہیں دونوں ملکوں کی قیادت کو آگے بڑھ کر مکمل امن اور مسائل کا مستقل پائیدار حل نکالنا ہوگا، تاکہ دشمن قوتوں کے پاک افغان کشیدگی کو باقاعدہ جنگ میں تبدیل کرنے کے مکروہ عزائم ناکام ہوں۔ طالبان حکومت اِس امر کو تسلیم کرے کہ اُس کے ایران، چین، ازبکستان، ترکمانستان کیساتھ بارڈرز پر مکمل امن ہے لیکن پاک افغان سرحد پر افغان سائیڈ سے مسلسل دراندازی اور دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے، اِسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان اور افغانستان کے جید علماء، سینئر سفارت کار، بزنس کمیونٹی کے سرکردہ رہنما پاک افغان کشیدگی کے مستقل خاتمے کےلیے اپنی مشترکہ کوششوں کے ذریعے امن و استحکام اور تعلقات میں بہتری لانے کا مقدس فریضہ ادا کریں۔
لیاقت بلوچ نے پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے سینئر رہنما آغا سراج دُرانی کے انتقال پر تعزیت کرتے ہوئے لواحقین اور پارٹی رہنماؤں کے لیے غم کے جذبات کا اظہار کیا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی نے خود ہی رجیم چینج کرلی اور تبدیلی بھی آگئی۔ خیبرپختونخوا کے عوام گُڈگورننس چاہتے ہیں، خیبرپختونخوا کو مسلم لیگ ن، پی پی حکومتوں کے مقابلہ میں گُڈگورننس کی روشن مثال بنایا جائے، عملاً اِس وقت صوبہ ہر اعتبار سے بڑی خرابیوں کا شکار ہے۔
لیاقت بلوچ نے پاکستان بزنس فورم کے سیکرٹری جنرل خالد عثمان کے بزنس ہیڈ آفس میں تاجروں، صنعت کاروں کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بجلی، گیس، تیل اور صنعت و زراعت کے لیے اِن پُٹس کو سستا کرنے کے لیے تیار نہیں۔ عالمی منڈی میں تیل سستا لیکن اُس نسبت سے پاکستان میں ریلیف نہیں دیا جارہا۔ جب پیداواری لاگت ناقابلِ برداشت ہوگی تو حکومتی محصولات میں کمی فطری امر ہے۔ ایسے میں تمام سرکاری محکمے مصنوعی بنیادوں پر محصولات بڑھانے کے لیے ٹیکس وصولی کے حربے استعمال کرکے عملاً قومی معیشت کو تباہ کررہے ہیں۔ حکومت نئے انڈسٹریل اسٹیٹسس ضرور بنائیں لیکن پہلے سے قائم انڈسٹریل اسٹیٹس کی حالتِ زار کی بھی خبر لے۔ صنعت کاروں کی مشکلات کو حل کیا جائے۔
