ایف بی آئی کی جانب سے محض ایک الزام

ایرانی سفیر رضا امیر مقدم نے ڈائریکٹر فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کی جانب سے ان کا نام (انتہائی مطلوب) لسٹ میں ڈالنے کے فیصلے کو حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو مسترد کر دیا۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں میزبان نادر گرمانی نے ایرانی سفیر رضا امیر مقدم سے سوال کیا کہ ہم نے ایک بڑی پیش رفت دیکھی کہ ایف بی آئی نے آپ کے نام کے حوالے سے ایک فیصلہ جاری کیا اور اس پر پاکستان نے جو ردعمل دیا، اس حوالے سے آپ کی کیا رائے ہے؟

ایرانی سفیر نے جواب دیا کہ ’پاکستان نے اس حوالے سے ایک اچھا اور مضبوط مؤقف اختیار کیا جس پر ہم پاکستانی حکومت اور وزارت خارجہ کے بیان پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں‘۔

رضا امیر مقدم نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ امریکا کی یہ عادت ہے اور ایران میں ہزاروں افراد کے خلاف اس طرح (انتہائی مطلوب) کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں لیکن اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، اور یہ ایف بی آئی کی جانب سے محض ایک الزام ہے۔

میزبان کی جانب سے پوچھا گیا کہ ’کیا ایف بی آئی کے الزام سے آپ کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے‘؟

ایرانی سفیر نے جواب دیا کہ ایف بی آئی کی جانب سے جس پر الزام لگایا جاتا ہے اس کے بعد جس کے خلاف الزام لگایا جاتا ہے وہ زیادہ مشہور ہوجاتا ہے لیکن اس کی حیثیت خراب نہیں ہوتی۔

واضح رہے کہ 16 جولائی 2025 کو امریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے نے پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم کو اپنی انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کیا تھا۔

ایف بی آئی نے ان پر الزام لگایا تھا کہ وہ 2007 میں ریٹائرڈ ایف بی آئی ایجنٹ رابرٹ اے باب لیونسن کے اغوا میں ملوث تھے، باب لیونسن ایران کے جزیرہ کِش سے لاپتا ہوگئے تھے۔

رضا امیری مقدم، جنہیں احمد امیرینیا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ماضی میں ایران کی وزارتِ انٹیلی جنس و سلامتی (ایم او آئی ایس) کے آپریشنز یونٹ کے سربراہ رہ چکے ہیں، اور اس دوران انہوں نے یورپ بھر میں کام کرنے والے ایجنٹوں کی نگرانی کی، وہ اب اسلام آباد میں ایران کے اعلیٰ سفارتی نمائندے کے طور پر تعینات ہیں۔