زندگی کے میدان میں کچھ لوگ دوڑ نہیں لگاتے، بلکہ تاریخ میں اپنا نقش دوڑاتے ہیں۔ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل پروآ کے نواحی گاؤں جھوک ماچھی سے تعلق رکھنے والا قدیرانہی میں سے ایک نوجوان ہے — جس نے یہ ثابت کر دیا کہ خوابوں کو تعبیر دینے کے لیے دولت یا وسائل نہیں، بلکہ محنت، عزم اور یقینِ کامل کی ضرورت ہوتی ہے۔جھوک ماچھی جیسے پسماندہ گاؤں میں، جہاں نہ کسی کوچنگ سینٹر کا وجود ہے، نہ کوئی تربیت یافتہ انسٹرکٹر، وہاں قدیر نے اکیلے ہی خواب دیکھنے اور انہیں سچ کرنے کا حوصلہ پیدا کیا۔صبح سورج کے طلوع ہونے سے پہلے اور شام ڈھلنے کے بعد وہ گاؤں کی کچی گلیوں اور کھیتوں کے بیچ دوڑ لگاتا ہے۔زمین پر اٹھنے والی مٹی کے ذروں میں اس کے خواب بکھرے ہیں — وہ خواب جو غربت کی زنجیروں کو توڑ کر اُڑنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔قدیر کا تعلق ایک غریب مگر عزت دار گھرانے سے ہے۔ اس کے والد ایک دیہاڑی دار مزدور ہیں جو اپنی محنت سے گھر کا نظام چلاتے ہیں۔وسائل کی کمی کے باوجود انہوں نے بیٹے کے جذبے کو کبھی ٹوٹنے نہیں دیا۔قدیر کے والد فخر سے کہتے ہیں، میں نے اپنے بیٹے کو دوڑتے دیکھا ہے، مگر آج لگتا ہے کہ وہ صرف دوڑ نہیں رہا، بلکہ ہماری عزت اور خوابوں کو منزل کی طرف لے جا رہا ہے۔قدیر کی محنت اور استقلال رنگ لایا جب اس نے لاہور میں ہونے والی میراتھن ریس میں حصہ لیا۔ملک بھر سے تربیت یافتہ کھلاڑیوں کے درمیان یہ نوجوان، بغیر کسی پیشہ ور رہنمائی کے، اپنی لگن کے بل بوتے پر دوڑا — اور شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے ٹاپ فائیو میں اپنی جگہ بنائی، ساتھ ہی میڈلز بھی حاصل کیے۔یہ کامیابی نہ صرف قدیر کے لیے بلکہ اس کے گاؤں، تحصیل اور پورے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے لیے فخر کا لمحہ تھی۔قدیر اب صرف ایک دوڑنے والا ایتھلیٹ نہیں، بلکہ اپنے گاؤں کے نوجوانوں کے لیے حوصلے اور امید کی علامت بن چکا ہے۔وہ کہتا ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ میرے گاؤں کے بچے جانیں کہ اگر ارادہ سچا ہو تو راستے خود بن جاتے ہیں۔ غربت کوئی کمزوری نہیں، اگر عزم مضبوط ہو تو کامیابی قریب آ جاتی ہے۔قدیر نے اپنی غیر معمولی محنت اور خلوص سے یہ ثابت کیا ہے کہ ٹیلنٹ کسی شہر، ادارے یا طبقے کا محتاج نہیں۔اب ضرورت اس امر کی ہے کہ علاقے کے منتخب نمائندے، حکومتی ادارے اور مخیر حضرات اس باصلاحیت نوجوان کی سرپرستی کریں تاکہ وہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا نام مزید روشن کر سکے۔قدیر جیسے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی ہی ملک کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔جھوک ماچھی کی مٹی سے اٹھنے والا یہ نوجوان آج پورے علاقے کی پہچان بن چکا ہے۔اس نے یہ ثابت کیا کہ خواب جب جذبے سے جڑے ہوں تو راستے خود بہ خود ہموار ہو جاتے ہیں۔قدیر کی کہانی ایک پیغام ہے — کہ اگر یقینِ کامل ہو، تو حالات خواہ کیسے بھی ہوں،منزل کبھی دور نہیں رہتی۔ قدیر نے جس نے اپنے قدموں سے یہ لکھ دیا کہ حوصلہ جب دوڑتا ہے، تو کامیابی رُکتی نہیں
