سیاستدان وقت کی پکار نہیں سمجھ رہے۔جس طرح پی ٹی آئی نے نو مئی کر کے گردن پھنسائی(اور سمجھ آنے پر فالز فلیگ کا شور مچایا)،جس طرح سات مئی کو انڈیا نے گردن پھنسائی،جسطرح پہلے ٹی ٹی پی اور بعد میں ٹی ٹی اے نے پھنسائی اور ٹی ایل پی نے پھنسائی اسی طرح تمام سیاستدان بھی (کرپشن پر آنکھیں بند کر کے اور غیر قانونی و غیر آئینی کام کر کے) اپنی گردن پھنسا رہے ہیں۔
خدا کے بندو ڈی جی آئی ایس پی آر کے الفاظ “جرم(سمگلنگ اور کرپشن) اور سیاست کا گٹھ جوڑ نہیں چلنے دیا جائیگا” پر غور کرو۔یہ اعلان صرف خیبرپختونخواہ کیلئے ہی نہیں ہے بلکہ سندہ،پنجاب اور بلوچستان کیلیے بھی ہے۔مجھے تو اس جملے میں “نئے انتظام” کی ہنڈیا چولہے پر رکھی نظر آ رہی ہے.آج جو سیاستدانوں کے ذریعے کیا جا رہا ہے وہ انکے خلاف کل کی چارج شیٹ کیلئے کافی ثابت ہو گا۔اس بات کو جو آج نہیں سمجھے گا وہ کل سعد رضوی صاحب کی طرح پریشان ہو گا۔
اسی طرح مذہبی قیادت کیلئے بھی ضروری ہے کہ وہ وقت کی نزاکت کو سمجھے۔بلا تفریق مسالک و مکاتب اہل مذہب کو بقاء کا مسئلہ درپیش ہے۔جذبات کا مظاہرہ گردن پھنسوائے گا۔ٹی ٹی پی، ٹی ٹی اے اور ٹی ایل پی وہ میدان ہموار کر چکے ہیں جسکی خواہش دین بیزار طبقے میں ہمیشہ رہی ہے۔اب رائے عامہ تبدیل ہو رہی ہے۔چناچہ کوئی بھی جذباتی قدم اس عمل کو مہمیز دینے کا باعث ہو گا۔
بنابریں مدبر ،سنجیدہ،بالغ نظر اور باشعور مذہبی قیادت مجتمع ہو کر ایسی حکمت عملی وضع کرے جو مداہنت کیے بغیر ایسی “حکمت بالغہ” پر استوار ہو کہ تعمیری مزاحمت کی بنیاد بن کر ملک و ملت کے حقیقی مفاد کا تحفظ کر سکے۔
یہی وہ وقت کی ضرورت ہے جو مذہبی و سیاسی قیادت کو پکار رہی ہے!
