ایف بی آر کے اختیارات میں بے انتہا اضافہ

سائٹ ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ سراج قاسم تیلی نے ایف بی آر کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاہے کہ ایس آر او 1301 کے ذریعے حکام نے اپنے اختیارات میں بے انتہا اضافہ کرلیا اور اس کا غلط استعمال کرتے ہوئے 80 فیصد اپنی جیبوں میں ڈال لیتے ہیں حالانکہ ہم سے وعدہ کیا گیا تھا کہ اس ایس آر او کو واپس لیا جائے گا مگر ایسا نہیں کیا گیا۔یہ بات انہوں نے سائٹ ایسوسی ایشن میں رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان کے ساتھ منعقدہ اجلاس سے خطاب میں کہی۔اجلاس میں ممبر قومی اسمبلی عطاء اللہ خان، اراکین سندھ اسمبلی سعید آفریدی، شبیر قریشی،شاہ نواز جدون، رابستان خان، سائٹ ایسوسی ایشن کے سرپرست زبیر موتی والا،صدر سلیمان چاؤلہ، سینئر نائب صدر سلیم ناگریا، نائب صدر فرحان اشرفی، سابق صدور سلیم پاریکھ،یونس ایم بشیر، جاوید بلوانی، عمران سکندر، انور عزیز،عارف لاکھانی، حسین موسانی ودیگر بھی موجود تھے۔سراج قاسم تیلی نے کراچی کو جائز حق نہ ملنے کا شکوہ کرتے ہوئے کہاکہ کراچی والوں کی بدقسمتی ہے کہ جس کو بھی یہ سمجھ کر ووٹ دیا کہ وہ کچھ کرے گا مگر کسی نے بھی کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ اگر کراچی پر پورے فنڈز نہیں لگاسکتے تو خدارا 50فیصد ہی لگا دو۔ پی ٹی آئی بھی اگر اگلے الیکشن میں دوبارہ آنا چاہتی ہے تو کچھ کر کے دکھائے۔ ہمیں سیاستدانوں سے کوئی لینا دینا نہیں بلکہ اپنے ملک اور شہر سے سروکار ہے ۔ ہم کراچی کے ساتھ ناجائز نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہاکہ جس کا جی چاہتا ہے وہ صنعتکاروں کو چور ڈاکو کہہ دیتا ہے حالانکہ 95 فیصد سیاستدان کیا کرتے ہیںیہ سب جانتے ہیں۔یہ ملک کراچی والوں کے ریونیو سے ہی چل رہاہے۔سائٹ ایسوسی ایشن کے سرپرست زبیر موتی والا نے کہاکہ کراچی کی صنعتوں کو نہ پانی مل رہاہے اور نہ گیس۔ صنعتیں چلیں گی تو لوگوں کی روزی روٹی کا بندوبست ہوگا۔وزیراعظم بھی روزگار کی باتیں کرتے ہیں لیکن صنعتوںکودرپیش مسائل کے حل کے لیے کچھ نہیں کیا جارہا۔انہوں نے نشاندہی کی کہ سائٹ کا سندھ حکومت کے ساتھ جو معاہدہ ہے اس کے تحت گرمیوں میں 8ملین گیلن پانی اور سردیوں میں9ملین گیلن پانی یومیہ پانی فراہم کیا جانا تھامگر سائٹ کی صنعتوں کو ایک ملین گیلن پانی بھی نہیں ملتا۔سائٹ کے صدر سلیمان چاؤلہ نے کہاکہ پاکستان کا سب سے بڑا صنعتی ایریا ہونے کے باوجود سائٹ صنعتی علاقہ مسائل کا شکار ہے۔سائٹ کا کراچی کی برآمدات میں40فیصد جبکہ ٹیکسٹائل کا برآمدات میں57فیصد حصہ ہے مگر پھر بھی یہاں کے صنعتکاروں کا کوئی پرسان حال نہیں۔سابق صدر یونس ایم بشیر نے کہاکہ حکومت کی عدم توجہ کی وجہ سے سائٹ صنعتی ایریا کا کھنڈرات کا منظر پیش کررہا ہے۔اس شہر کا کوئی والی وارث نہیں حتیٰ کہ لوگ مایوسی کی طرف جارہے ہیں کیونکہ پی ٹی آئی بھی اس شہر کے لیے کچھ نہیں کررہی ۔ان حالات میں وزیراعظم کا پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔انہوں نے کہاکہ صنعتوں کو نہ گیس مل رہی ہے نہ بجلی اور پانی لہٰذاسائٹ کو کراچی پیکیج میں شامل کیا جائے۔ سابق صدر سلیم پاریکھ نے کہاکہ کراچی کے مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ سیاسی جماعتیں اپنے اختلاف بھلا کر شہر کی ترقی کے لیے کام کریں کیونکہ جب تک سیاسی جماعتوں کے آپس کے مسئلے حل نہیں ہوں گے کراچی کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔سابق صدرجاوید بلوانی نے کہا کہ کراچی سمیت لاہور، فیصل آبادکو وفاق کے تحت کیا جائے شاید اس طرح صنعتوں کے مسائل حل ہو جائیں۔کراچی چیمبرآف کا مرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی) کے صدر آغا شہاب احمد خان نے کہاہے کہ کراچی چیمبر تمام تاجربرادری کی بلارنگ ونسل، مسلک اور چھوٹے بڑے کاروبار سے بالاتر ہوکر بلاامتیاز خدمت کررہاہے لہٰذا تمام مارکیٹوں کی ایسوسی ایشنز اور ٹریٖٖڈ باڈیز اپنے مسائل کو چیمبر کے علم میں لائیں تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ان کے مسائل خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لیے حکمت عملی وضع کی جاسکے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے صدر الائنس مارکیٹ ایسوسی ایشن، کراچی آئرن اینڈ اسٹیل مرچنٹس ایسوسی ایشن، آل پاکستان آرگنائزیشن آف اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹری، آل آئرن اینڈ اسٹیل مرچنٹس ایسوسی ایشن، آل سٹی تاجر اتحاد، کراچی صرافہ اینڈ جیولرزگروپ اور سندھ آٹو پارٹس اسکریپ امپورٹرز اینڈ ایسوسی ایشن کے مختلف وفود سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔آغا شہاب نے کہاکہ کاروبار کے بگڑتے معیار کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی چیمبر مسائل کو حل کرنے کی بھرپور کوشش کرے گا تاکہ کراچی کی تاجروصنعتکار برادری کو سازگار کاروباری ماحول کی فراہمی اور برابری کی بنیاد پر کاروباری مواقع فراہم کیے جاسکیں۔اب وقت آگیا ہے کہ وفاقی، صوبائی اور مقامی حکومت کو کراچی کی تاجروصنعتکار برادری کو درپیش مسائل کو حل کرنا ہوگا جو قومی خزانے میں 70فیصد سے زائد ریونیو جبکہ سندھ بورڈ ریونیو میں95فیصد ریونیو جمع کرواتے ہیں۔کے سی سی آئی کے صدر نے آل سٹی تاجراتحاد کے صدر حکیم شاہ کی سربراہی میں وفدسے بات چیت میں کہاکہ کے سی سی آئی کے عہدیداران بزنس مین گروپ کے چیئر مین سراج قاسم تیلی کے جاری کردہ اصولوں کے مطابق چیمبر آنے والے ہر شخص کی میرٹ کی بنیاد پر مدد کرتے ہیں۔ ہم چھوٹے سے چھوٹا مسئلہ بھی حل کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے اور ہمارے علم میں جو بھی حقیقی مسائل آتے ہیں ہماری یہ کوشش ہوتی ہے کہ مسائل کو جلد سے جلد حل کیا جائے ۔انہوں نے تجاوزات کے خلاف مہم کے متاثرین کی تشویش کے حوالے سے حکومت پر زور دیا کہ شہر کے قابل رسائی علاقوں میں زیادہ سے زیادہ مارکیٹیں اور پلازہ تعمیر کیے جائیں تاکہ متاثرین کو ریلیف مل سکے۔انہوں نے یقین دہانی کرواتے ہوئے کہاکہ مختلف مسائل بشمول امن وامان ،سیوریج کے مسائل ، تمام تجارتی مارکیٹوں کے خستہ حال انفرااسٹرکچر، انسداد تجاوزات مہم کے متاثرین کو متبادل جگہ پر منتقلی اورنئی دکانوں کا قبضہ دینے کے علاوہ قبضہ مافیا سے متعلق کا شکایات اور ایف بی آر حکام کی جانب سے ہراساں کیے جانے جیسے مسائل کو کے سی سی آئی متعلقہ حکام کے سامنے اٹھائے گا اور ان کو حل کرنے کی بھرپور کوشش کرے گا کیونکہ ایس ایم ایز، کاٹیج انڈسٹریز اور چھوٹے تاجر معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔کے سی سی آئی کے صدر نے کراچی صراف اینڈ جیولرز گروپ کے صدر ہارون چاند کی سربراہی میں ملنے والے وفد سے بات چیت میں کہا کہ سونے و زیورات کا شعبہ کسی بھی ملک کی ترقی میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے لہٰذا اس اہم شعبے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور حکومت کی جانب سے ان کے تمام مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہونا چاہیے۔

mm

اپنا تبصرہ لکھیں