نائب امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ شرابی مارشل لاء ہو یا نمازی مارشل لاء، نتائج دونوں کے ایک ہی ہوتے ہیں، مفاد پرست قوتوں نے پورے نظام کو یرغمال بنا رکھا ہے، بگڑتی صورتحال قومی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ بن چکی ہے۔ تفصیلات کے مطابق نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان و ناظم اجتماع عام لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ہمارااجتماع عام ظلم و جبر کے مسلط نظام کی تبدیلی کے لئے ہے۔
آئین کو بازیچہ اطفال بنا دیا گیا ہے اور مفاد پرست ٹولہ اپنی مرضی سے اس میں تبدیلیاں کررہا ہے۔ ہم ملک میں جاگیرداری اور سرمایہ داری کے آئین سے متصاد م نظام کو بدلنے کی بات کررہے ہیں۔ملک میں فساد پھیل گیا اورانتشار بڑھتا جارہا ہے۔ بگڑتی صورتحال قومی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ بن چکی ہے۔
عوام کے اندر بے چینی اور مایوسی ہے۔عوام کو حوصلہ دینا اور مایوسی سے نکالنا ضروری ہوگیا ہے۔
مفاد پرست قوتوں نے پورے نظام کو یرغمال بنا رکھا ہے۔موجودہ حالات میں جماعت اسلامی کا کل پاکستان اجتماع عام بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مینار پاکستان اجتماع عام کے مقام پر پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مرکزی نائب امیرڈاکٹر اسامہ رضی،ڈپٹی سیکریٹری جنرل اظہر اقبال حسن، سید وقاص انجم جعفری ، شیخ عثمان فاروق، سیکریٹری اطلاعات شکیل احمد ترابی، پنجاب وسطی کے امیر جاوید قصوری، حلقہ لاہور کے امیرضیاء الدین انصاری، نیشنل لیبر فیڈریشن کے صدر شمس الرحمن سواتی،ذکراللہ مجاہد اور حلقہ خواتین جماعت اسلامی کی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر حمیرا طارق،سمیحہ راحیل قاضی اوردیگر ذمہ داران بھی موجود تھیں۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ 21تا 23نومبر کو مینار پاکستان کی تاریخی اجتماع گاہ میں منعقد ہونے والا اجتماع عام ایک نئی تاریخ رقم کرے گا اور آئندہ آنے والے مراحل کے لئے مضبوط جدوجہد کا استعارہ بنے گا۔ پورے ملک میں اجتماع عام کی تیاریاں جاری ہے۔ ملک بھر اجتماع عام کی بھر پورتیاریاں جاری ہیں۔ بلوچستان کے پی کے سمیت ملک بھر سے نوجوان، طلبہ، اساتذہ، وکلاء، کسان مزدوراور خواتین لاکھوں کی تعداد میں اس اجتماع میں شریک ہونگے۔
یہ اجتماع عام دعوت دین اور موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق ہوگا۔ 21نومبر کونماز جمعہ کے بعد تین روزہ اجتماع عام کا آغاز ہو گا۔جمعہ تاریخی بادشاہی مسجد میں ہوگا اور اتحاد العلماء العالمی المسلمین کے سربرہ الشیخ الدکتورعلی محی الدین قرہ داغی خطبہ جمعہ دیں گے۔انہوں نے کہا کہ 2014کے بعدیہ اجتماع عام منعقد ہورہا ہے اس میں جماعت اسلامی کی گیارہ سالہ کارکردگی بھی سامنے آئے گی، مختلف عنوانات پر پروگرام ہوں گے جس میں ماہرین پوری قوم کی رہنمائی کریں گے اور ظلم و جبر کے اس نظام کو بدلنے کے لئے عملی اقدامات تجویز کریں گے۔
معیشت، معاشرت، تعلیم، عدل و انصاف اور زندگی کے تمام شعبوں میں حقیقی تبدیلی اور آئین و قانون کی سربلندی کے تحریک کے خدوخال طے کئے جائیں گے۔اجتماع عام میں مشاعرے کا اہتمام اور علم و ادب کے حوالے سے بھی پروگرام ہوں گے۔خواتین کی عالمی کانفرنس میں بین الاقوامی شخصیات شرکت کریں گی۔یوتھ اور طلبا سیشن نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
چالیس ممالک سے دو سو کے قریب شخصیات اجتماع میں شرکت کریں گی۔ ایک سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ مارشل لا ء شرابی ہو یا نمازی اس کے نتائج ایک ہوتے ہیں۔ استعفے اورگرفتاریاں ہماری تاریخ کا حصہ ہیں ہم نے ہمیشہ قومی مفاد اور ملکی سلامتی کو مقدم رکھا ہے۔ جماعت اسلامی اجتماع عام بدل دو نظام کے سلوگن پرمنعقد کررہی ہے۔ اس لئے اس اجتماع عام کا مرکزی نقطہ ہی نظام کی تبدیلی ہوگا۔
اجتماع عام پر عزم پیغام کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ حالات و واقعات سے مایوس عوام کو رہنمائی دینے کے لیے یہ اجتماع ہے۔ ملکی منظر نامے کے حوالے سے پنجاب کے علاؤہ دیگر صوبوں کی قیادت وہاں کے مسائل کے حوالے سے اجتماع کو آگاہ کرے گی۔امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن قوم کو آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے، مختلف سیشنزمیں امیر جماعت کے خطاب ہوں گے۔ اس اجتماع کے سترہ نائب ناظمین اور پچاس مختلف شعبوں کے ناظمین متعین کئے ہیں۔اجتماع عام کی سیکورٹی سمیت 5ہزار کارکن مختلف ڈیوٹیاں دیں گے۔
