27 ویں آئینی ترمیم متنازع اور آئین کے بنیادی اصول سے سراسر انحراف ہےلیاقت بلوچ—

فیصل آباد—–نائب امیر جماعت اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی اُمور کے صدر لیاقت بلوچ نے فیصل آباد میں معروف سیاسی رہنما رائے اکرم خان کے بیٹے اور وزیرآباد میں چیمہ خاندان کے نوجوان کی ولیمہ تقریب اور مینار پاکستان پر اجتماع عام کے بعد گریٹر اقبال پارک کی صفائی بحالی کے آخری مراحل کی نگرانی کی، اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج غیر ضروری ، حکومتی اختیار کا غلط استعمال ہوگا، اس سے سیاسی بحران اور سیاسی فساد میں مزید شدّت آئیگی۔ کے پی میں گورنر راج وفاقی حکومت کی رخصتی کا سبب بن سکتا ہے۔ مسلسل گھمبیر ہوتا سیاسی بحران معاشی استحکام کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ معرکہ حق کی کامیابی، وزیرِ اعظم، فیلڈ مارشل کے بیرون ملک دورے عالمی سطح پر ملکی امیج میں بہتری تو لارہے ہیں لیکن گھر میں فساد، افراتفری، بے یقینی، بے اعتمادی ہو تو عدم استحکام کے سِوا کُچھ ہاتھ نہیں آتا۔ قومی سیاسی قیادت اتحادوں کی بات چہوڑیں اور قومی ترجیحات پر سیاسی قومی اِتّفاق رائے پیدا کریں۔ پی ٹی آئی قیادت اپوزیشن کے لئے ٹھوس سیاسی لائحہ عمل تیار کرے، ان کے جذباتی اقدام جمہوریت کے زوال اور اسٹیبلشمنٹ کی آندھی طاقت میں اضافہ کر رہے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کا جیل سے باہر قیادت پر عدم اطمینان ہی اپوزیشن کو کمزور کر رہا ہے۔
لیاقت بلوچ نے صحافیوں کے سوال کے جواب میں کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم متنازع اور آئین کے بنیادی اصولین سے سراسر انحراف ہے۔ سیاسی اور تمام غیرجانبدار حلقے 26 ویں اور 27 ویں آئینی ترامیم کو مسترد کر چکے ہیں، اب حکومت اقوامِ متحدہ کی تشویش پر گھبرا گئی ہے۔ حکمران، بااختیار طبقے ملک او ملت کو عالمی سطح پر رُسوا نہ کریں۔ پاکستان پیپلز پارٹی این ایف سی ایوارڈ اور 17 ویں آئینی ترمیم پر چند مفادات کے حصول کے ساتھ طاقتور ایوانوں کے چوکھٹ پر سجدہ ریز ہوجائیگی۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ پیداواری لاگت میں کمی، بےرحمانہ ٹیکسوں کے تسلط سے نجات اور سرکاری محکموں کی کرپشن سے چٹھکارا سے ہی اقتصادی بحران حل ہونگے۔ حکومت عوام کو لالی پاپ دینے کی بجائے بجلی، گیس کی حقیقی قیمت کے مطابق وصولی کرے۔ تجارت، صنعت، زراعت کا پہیہ چلےگا تو قومی خزانہ بھی بھرے گا۔
لیاقت بلوچ نے لاہور، وزیر آ باد، فیصل آباد میں بلدیاتی کنونشنز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کے بااختیار بلدیاتی نظام شہریوں کا آئینی، جمہوری حق ہے۔ سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا کا بے اختیار بلدیاتی نظام شہری حقوق کا قاتل نظام ہے۔ پنجاب اور وفاق بلدیاتی انتخاب سے بار بار فرار اور بلدیاتی ایکٹ میں بار بار ترامیم نے اسے کالا قانون بنادیا ہے۔ پنجاب حکومت ضلعی، میٹروپولیٹن، سٹی کارپویشنز بحال کرے اور پنجاب کے عوام کو بیوروکریسی کے آہنی پنجے سے آزاد کرے۔ 7 دسمبر سے پنجاب بھر میں بلدیاتی کالے قانون کے خلاف اور با اختیار بلدیاتی نظام کے حق میں پرامن جمہوری تحریک کا آغاز ہوگا۔ کراچی میں جیالا مئیر مُسلط کرنے کے لئے بلاول بھٹو زرداری کی ضد کراچی کے عوام کے لئے ڈراونا خواب بن گیا ہے۔ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن قبضہ میئرشپ سے مسلسل زوال کا شکار ہے۔ کراچی کے عوام کو شہری حقوق کے بحرانوں سے نجات دلانے کے لئے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے لئے نیا عوامی مینڈیٹ ضروری ہے۔