’’کورونا وائرس ‘‘ سے نمٹنے کے لئے قومی رابطہ کمیٹی قائم

وفاقی حکومت نے ’’کورونا وائرس ‘‘ سے نمٹنے کے لئے قومی رابطہ کمیٹی قائم کی ہے جس کے روز مرہ کی بنیاد پر ہونیوالے اجلاسوں میں ’’کورونا وائرس ‘‘ کے حوالے سے اہم فیصلے کئے جا رہے ہیں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ،آزاد جموں کشمیر کے وزیر اعظم اورگلگت و بلتستان کے وزیر اعلیٰ بلحاظ قومی رابط کمیٹی کے رکن ہیں اگرچہ وفاقی حکومت کی جانب سے یہ تاثر دیا جاتا ہے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاسوں میں متفقہ طور فیصلے کئے جا رہے ہیں لیکن سندھ ، آزاد جموں وکشمیر اور گلگت و بلتستان میں تحریک انصاف کی مخالف سیاسی جماعتوں کی حکومتیں ہیں لہذا ان حکومتوں کو وفاق سے شکایات پیدا ہونا فطری عمل ہے لیکن یہ بات دیکھنے میں آئی ہے کہ قومی رابطہ کمیٹی میں کئے جانے فیصلوں پر عمل درآمد میں سندھ دو قدم آگے نظر آتا ہے وفاق ، پنجاب اور خیبر پختونخوا جس فیصلے پر عمل درآمد کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتے نظر آتے ہیں ان پر سندھ نتائج کی پروا کئے بغیر ان پر عمل درآمد کر رہا ہے عوام کو جمعہ کے موقع پر مساجد میں جمع ہونے سے روکنے کیلئے تین گھنٹے کا مکمل لاک ڈائون کرنا پڑا خلاف ورزی کرنیوالوں کیخلاف طاقت استعمال سے بھی گریز نہیں کیا لیکن پنجاب میں ’’تبلیغی جماعت ‘‘ کے مبلغین کا تعاقب کرنے پولیس دو قدم آگے نکل گئی اور مبلغین کو ہتھکڑیاں لگانے سے بھی باز نہ آئی پنجاب پولیس کے اس عمل نے جہاں حکومت کیلئے شرمندگی کا ساماں پیدا کیا وہاں سیاسی اور دینی حلقوں کی جانب سے شدید رد عمل کا اظہار کیا گیا سب سے پہلے سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کی جانب سے ’’تبلیغی جماعت‘‘ کے مبلغین کی گرفتاری پر شدید ردعمل کا اظہار کیا انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ’’ تبلیغی جماعت پرامن تنظیم ہے۔ مبلغین کے ساتھ ناانصافی کرکے اللہ تعالیٰ کے عذاب کو دعوت نہ دی جائے تبلیغی جماعت کیساتھ سے کوئی ظلم اور زیادتی برداشت نہیں کی جائیگی۔ تبلیغی جماعت پرامن ضرور ہے لیکن ’’ لاوارث ‘‘نہیں ۔ حکومت کی اہم اتحادی جماعت کے رہنما کی طرف جس لب ولہجہ میں بات کی گئی اسکا فوری طور پر اثر ہوا انہوں نے ’’ تبلیغی جماعت‘‘کے مبلغین کے معاملے پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے بھی رابطہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ افسوس سندھ میں عمل درآمد ہو گیا لیکن پنجاب حکومت کو آئی جی سندھ کا نوٹیفکیشن بھیجنے کے باوجود کوئی عمل نہیں ہوا۔ سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے سوال اٹھایا کہ کیا کورونا وائرس یورپ، امریکا اور اٹلی میں بھی تبلیغی جماعت کی وجہ سے پھیلا ا ہے؟ مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف سینیٹ میں قائد حزب اختلاف راجہ محمد ظفر الحق ، جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سیکرٹری اطلاعات حافظ حسین احمد سمیت دیگر رہنمائوں نے پولیس کی جانب سے کورونا وائرس کے تناظر میں تبلیغی جماعت کے مبلغین کے ساتھ توہین آمیز سلوک پر سخت ناراضی کا اظہا کیا ہے انہوں نے کہا کہ ’’تبلیغی جماعت کے ارکان کو ہتھکڑی لگانے سے دل بہت دکھی ہوا ہے پولیس کو محض کورونا وائرس کے شبہ میں گرفتا رکئے گئے افراد کو ہتھکڑی لگا کر ان کی تصاویر شائع کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جا سکتی پوری دنیا جانتی ہے کہ تبلیغی جماعت کے لوگ پر امن اور قانون پسند لوگ ہیں وہ تو مقامی سطح پر بھی کسی تنازعہ میں نہیںپڑتے اگر کوئی مسئلہ درپیش تھا تو تبلیغی جماعت کے اکابرین کو اپروچ کیا جا سکتا تھا ابھی تک معلوم نہیںحکومت نے تبلیغی جماعت کے مبلغین کیساتھ ناروا سلوک برتنے والے پولیس ملاز مین کیخلاف کیا کارروائی کی ہے اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو فی الفور کارروائی کر کے تبلیغی جماعت کے بزرگوں کی اشک شوئی کرنی چاہیے ایران سے آنیوالے زاہرین اور تبلیغی جماعت کے مبلغین کو ’’کورنا وائرس ‘‘ پھیلانے کا ذمہ دار قرار دے سرکاری مشنری کو انکے خلاف استعمال نہیں کرنا چاہیے اور جن لوگوں میں ’’کورونا وائرس پازیٹو نکلا ان کو عزت و توقیر سے قرنطینہ میں رکھنا چاہیے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ آئسولیشن میں رکھے گئے لوگوں کے ساتھ مریضوں کی بجائے مجرموں جیسا سلوک نہ کیا جائے۔حکومت نے پہلے مشتبہ مریضوں کو کلاس روم کی طرح ایک ہی جگہ پر رکھااور اب ان سے ہر طرح کا تعلق واسطہ ختم کردیا ہے۔ ڈاکٹروں کی تجویز کردہ خوراک اور ادویات بھی آئسولیشن سنٹروں میں موجود لوگوں کو نہیں دی جارہی وفاقی حکومت نے ملک میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے لاک ڈاؤن 14 اپریل تک بڑھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ملک میں لاک ڈاؤن کی بندشیں 14 اپریل2020ء تک جاری رہیں گی۔ تاہم کھانے پینے کی اشیا اور ادویات کی دکانیں کھلی رکھنے کی اجازت ہو گی ملک بھر میں گڈز ٹرانسپورٹ پہلے ہی بحال کر دی گئی ہے لیکن اسکے باوجود ملک کے مختلف حصوں سے ذخیرہ اندوزی کی شکایات ملی ہیں تمام طبی ماہرین نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ ’’ بیرون ملک سے آنے والوں کی وجہ سے ملک میں کورونا وائرس آیا ن لہذا کورونا کا پھیلاؤ روکنے کیلئے مزید 2 ہفتے تک بندشیں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔پاکستان کورونا ٹیسٹ کی سہولیات کی کمی سے کورانا کے مریضوں کی نشاندہی سست روی کا شکار ہے بالآخر حکومت پاکستان نے بیرون ملک پھنسے دو ہزارپاکستانیوں کو واپس لانے کیلئے 11 اپریل2020ء تک 17 پرواز کی اجازت دے دی ہے بیرون ملک سے پاکستان آنیوالے مسافروں کے کورونا ٹیسٹ کا انتظام ہو گیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے ’’ کورونا وائرس ‘‘سے نمٹنے کیلئے ’’ پرائم منسٹر کورونا ریلیف فنڈ قائم کر دیا ہے جو یکم اپریل2020ء سے آپریشنل ہو گیا ہے اس کے ساتھ ہی انہوں نے ’’ کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کا اعلان ‘‘ کر دیا ہے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق کورونا ریلیف ٹائیگرز کی تعدا د5لاکھ سے زائد ہوگئی ہے سرکاری اعدادو شمار پر یقین کرنا مشکل ہے جب یہ ٹائیگر فورس میدان میں اترے گی تو اسی وقت اس کی تعداد و استعداد کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ سیاسی حلقوں میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ حکومت تحریک انصاف کے کارکنوں پر مشتمل فورس بنا رہی ہے جس کی وساطت سے سرکاری فنڈز سے خریدی گئی امداد پر ’’انصاف‘‘ کا لیبل لگا کر متاثرہ افراد میں تقسیم کی جائے گی چونکہ حکومت نے یہ دوبڑے فیصلے اپوزیشن کو اعتماد میں لئے بغیر کئے ہیں لہذا اپوزیشن نے حکومت کے ان دو بڑے اقدامات کو مسترد کر دیا اپوزیشن جماعتوں نے اپنے اپنے الگ اکائونٹ کھلوا لئے جماعت اسلامی اپوزیشن کی تما م جماعتوں سے دو قدم آگے ہے

اب تک 60،70کروڑ روپے سے زائد کا امدادی سامان مستحقین میں تقسیم کر چکی ہے اسی طرح میاں شہباز شریف برطانیہ سے واپسی پر ’’قرنطینہ‘‘ میں چلے گئے ہیں لیکن وہ ایک دن بھی آرام سے نہیں بیٹھے انہوں نے جہاں اپنی جماعت مسلم لیگ (ن) کو متحرک کر دیا ہے وہاں اپوزیشن جماعتوں کو ایک ’’صفحہ ‘‘ پر اکھٹا کر دیا ہے وہ حکومت کے ساتھ مل کر کورونا ریلیف کی سرگرمیوں میں حصہ لینا چاہتے تھے لیکن حکومت نے ان کی طرف سے تعاون کی پیشکش کا مثبت جواب نہیں دیا حکومت نے ایسا ہی سلوک جماعت اسلامی اور جمعیت علما اسلام جن کے پاس لاکھوں کی تعداد میں افرادی قوت ہے کے ساتھ بھی کیا ان کی پیشکش کو درخور اعتنا نہ سمجھا اور ڈپٹی کمشنروں نے تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کی فراہم کردہ فہر ستوں پر ’’ٹائیگرز فورس ‘‘ کھڑی کر دی ہے۔ چونکہ وزیر اعظم نے یہ اعلان اپوزیشن کو نظر انداز کر کے اٹھایا ہے لہذاجہاں سیاسی جماعتوں کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کے قیام کو مسترد کر دیا ہے وہاں پوری اپوزیشن کی توپوں کا رخ حکومت کی طرف ہو گیا ہے ۔وفاقی کابینہ نے کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی امداد کیلئے 1200 ارب روپے ریلیف پیکیج کی منظوری دے دی ہے۔ حکومتی ترجمان نے کہا ہے کہ ’’ وزیراعظم ریلیف فنڈ میں سب سے پہلے اپوزیشن لیڈر حصہ ڈالیں،ان کا شمار ملک میں زیادہ اثاثے رکھنے والے خاندان میں ہوتا ہے،

اپنا تبصرہ لکھیں