آج اگر جناب اختر مینگل اپنے پہلو میں بیٹھے مولانا فضل الرحمن کی خوشنودی اور ان کی تفنن طبع کیلئے بے بنیاد الزام تراشی کررہے ہیں تو ذرا جواب بھی سن لیں، محمد اعجاز الحق
راولپنڈی (پ ر) محمداعجاز الحق نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ اختر مینگل نے جنرل ضیاء الحق شہید کی جائیداد کی بات کی ہے۔ مجھے فخر ہے کہ جنرل ضیاء الحق کے تمام سیاسی مخالف ان پر کسی بدعنوانی کا الزام نہیں لگا سکتے۔ بلوچستان میں جہاں بھٹو اور مشرف نے عسکری کاروائیاں کیں جنرل ضیاء الحق نے اقتدار سنبھالتے ہی تمام آپریشن کو روک دیا۔ حیدر آباد ٹریبونل توڑ کر عطاء اللہ مینگل سمیت تمام بلوچ رہنماؤں اور سرداروں کو رہا کیا۔ان کے والد جناب عطاء اللہ مینگل کی صحت انتہائی خراب تھی توجنرل ضیاء الحق نے جب انہیں بیرون ملک علاج کی سہولت بہم پہنچائی تو ان کی آنکھوں میں تشکر کے آنسو تھے۔جب جنرل ضیاء الحق بلوچستان میں امن و امان کیلئے اقدامات کررہے تھے تو بلوچستان کے کچھ سردار اپنی ہی ریشہ دوانیوں کو آگے بڑھا رہے تھے۔ جب جنرل ضیاء الحق نے کوئٹہ کو سوئی گیس فراہم کرنے کا حکم دیا تو متعلقہ حکام نے اپنی جمع تفریق لگا کر اس منصوبے کی شدید مخالفت کی اور اسے ناقابل عمل قرار دیا تو ضیاء الحق نے کہا کہ یہ کوئی اقتصادی منصوبہ نہیں بلکہ سیاسی فیصلہ ہے۔ اس لیے اس پر فوری عمل درآمد کیا جائے۔ ضیاء الحق شہید ؒ کو جائیداد بنانے کا طعنہ دنے والے سن لیں کہ صدر کیلئے مختص مراعات اور سہولیات میں سے انہیں یا ہمیں تو کچھ بھی نہیں ملا۔ ان کی فوجی خدمات کے مطابق صرف پنشن ہی ملی ہے۔ انتہائی مشکل حالات میں بھی ضیا شہید نے وطن عزیز کے مفادات کو مقدم رکھا او راس پر کوئی آنچ نہیں آنے دی۔ اگرچہ عطاء اللہ مینگل اس بات سے واقف تھے ان کے صاحبزادے کو ماضی کے ان حالات سے بے خبر نہیں رہنا چاہیے۔میں اپنے پورے خاندان کو احتساب کیلئے پیش کرتا ہوں وہ بھی ذرا ہمت کریں اور خود کو احتساب کیلئے پیش کریں۔ حکومت سے میری درخواست ہے کہ ایک اعلیٰ سطحی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (JIT) تشکیل دے جو اختر مینگل اور ہمارے اثاثو ں کی تحقیقات کرے یا پھر جنرل ضیاء الحق شہیدؒ کی جائیداد کیساتھ اختر مینگل اپنے اثاثوں کا تبادلہ کرلیں۔
