کسی بھی جمہوری حکومت نے بلدیاتی اداروں کو اہمیت نہیں دی محمد اعجاز الحق

پاکستان مسلم لیگ(ض) کے صدر اور سابق وفاقی وزیر محمد اعجاز الحق نے کہا کہ جمہوریت ڈیلیور نہیں کرے گی تو نقصان ہوگا کسی بھی جمہوری حکومت نے بلدیاتی اداروں کو اہمیت نہیں دی مارشل لاء کی حکومتوں نے ملک میں بلدیاتی انتخابات کرائے یوٹیوب چینل کو انٹرویو میں کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت جب مرکز میں آئی تو اس وقت پنجاب کے چھبیس اضلاع کے ناظٖمین حکومت سے تعاون پر آمادہ تھے مگر پنجاب میں بلدیاتی ادارے توڑ دیے گئے‘ اور کرونا میں تائگر فورس بنائی گئی یہ کام بلدیاتی اداروں کے کرنے کا تھا‘ سندھ میں اس وقت صوبے میں پیپلزپارٹی کی حکومت اور کراچی میں بلدیہ ایم کیو ایم کے پاس ہے‘ ماضی میں ایم کیو ایم بھتہ لیتی تھی مگر اب یہ پیسہ اب فالودے والے اکاؤنٹس سے نکل رہا ہے ایم کیو ایم بھتہ لیتی تھی اور اب سارے کام وزیر اعلی ہاؤس میں ہورہے ہیں‘ جب پیپلزپارٹی مرکز میں تھی اور آصف علی زرداری صدر تھے تو اس وقت ساری ڈیل زرداری ہاؤس میں ہوتی تھی اب بھی تعلیم‘صحت عامہ کا پیسہ کرپشن کی نذر ہورہا ہے ہمارے ہاں کسی بھی جمہوری حکومت نے بلدیاتی اداروں کو قبول نہیں کیا‘ جنرل مشرف نے یہ نظام دیا تھا کہ اختیارات نچلے درجے تک منتقل کیے مگر اس وقت کے پنجاب کے وزیر اعلی کو یہ بات پسند نہیں آئی کہ پولیس کا نظام بلدیاتی ناظم کے تحت چلا جائے گا اور وہ کیسے کنٹرول کریں گے لہذا ان کی وجہ سے نظام میں کچھ تبدیلیاں لائی گئیں ہمارے کرپشن پکڑنا بھی بہت مشکل ہے انہوں نے کہا کہ بھتہ خوری‘ چوری اور کرپشن میں ملوث افراد کو این آر او دیا گیا یہ بھی بہت ظلم ہوا جنرل مشرف نے امریکہ کے دباؤ پر یہ کام کیا امریکہ کہہ تھا کہ ودری کے بغیر صدر رہنا ہے تو سیاسی رہنماؤں کے لیے این آر او کرنا ہوگا اسی لیے اس وقت این آر او ہوا یہ بہت ظلم تھا اب وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت میں مافیا ہے یہ مافیا کون ہے؟ جب ایک جماعت سے دوسری اور دوسری سے تیسری جماعت میں لوگ شامل کیے جائیں گے تو مافیا کیسے ختم ہوگا اب اگر ہماری جمہوریت ڈی ریل ہوئی تو بہت نقصان ہوگا انہوں نے کہا کہ ماضی جب شہباز شریف وزیر اعلی تھے وہ بھی بوٹ پہن کر بارشوں کے پانے میں اتر جاتے تھے اب مراد علی ساہ بھی یہی کام کر رہے ہیں لیکن کراچی میں تو غریب بستیاں دیکھیں جہاں بارشوں سے بہت نقصان ہوا ہے‘ امیر بستیوں میں کم نقصان ہوا ہے وہاں کوئی گھر پانی میں نہیں ڈوبا‘ بارشوں کا پانی دیکھ کر کیا لگ رہا ہے کہ سڑکیں نہریں بن گئی ہیں گاڑیاں بہہ رہی ہیں اور کنٹینرز تک بہہ رہے ہیں اور درجنوں انسان ہلاک ہوئے ہیں‘ یہ کہتے ہیں کہ ہم ایٹمی ملک ہیں اور ترقی یافتہ ملک ہیں مگر ہماری جمہوری حکومتوں کی کاکردگی کیا ہے سندھ وفاق اور وفاق سندھ کو طعنے دے رہا ہے الزام تراشی ہے اور سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ہورہی ہے انہوں نے کہا کہ دیکھیں کرونا میں جو صرت حال تھی اس میں یہ کہنا چاہیے کہ ہمیں ہمارے ماحول نے بھی بچایا ہے کہ ہمارے لوگوں میں قوت مدافعت ذیادہ تھی‘ ہمارے لوگوں کی اکثریت گندگی‘ اور مٹی میں رہتی ہے بھارت میں دیکھیں وہاں غربت ہم سے ذیادہ ہے اس لیے وہاں مسائل ہوئے ہیں

اپنا تبصرہ لکھیں