بارشوں نے سندھ حکومت کی کارکردگی کی قلعی کھول دی

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حالیہ بارشوں نے سندھ حکومت کی کارکردگی کی قلعی کھول دی ہے۔ سندھ حکومت کہیں دکھائی نہیں دیتی،سندھ حکومت ناکامی کے ریکارڈ توڑ چکی ہے، سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت کے باوجود وزیراعظم کو یہاں کا دورہ کرنا چاہیے،ہیں،عوام حکمرانوں کے چہروں کو نہیں اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔پچاس فیصد سے زائد فصلیں تباہ ہوگئیں 12،12گھنٹے بجلی نہیں ہے، سیوریج اور ڈرینج کا نظام تباہ ہوگیا لوگ مدد کے لیے پکار رہے ہیں۔وزیر اعظم عوام کی داد رسی کے لیے آئے نہ صوبائی حکومت نے فوٹو سیشن سے آگے بڑھ کر کوئی کام کیا، بلاول بھٹو زرداری بھی کراچی سے باہر نہیں نکل رہے،صوبائی اور وفاقی حکومتیں ایک دوسروں پر الزام تراشی کے بجائے سندھ کے عوام کی خدمت کریں۔ جماعت اسلامی عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے مرکز تبلیغ اسلامی شاہ مکی روڈ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔1970ءسے پیپلز پارٹی سندھ پر مسلط ہے مگر آج بھی سندھ کے عوام غربت و افلاس کا شکار و صحت کی سہولیات سے محروم ہے۔ اس موقع پر صوبائی رہنما ممتاز سہتو، کاشف شیخ عبدالوحید قریشی، عبدالقدوس احمدانی، مجاہد چنا اور ضلعی امیر حافظ طاہر مجید بھی موجود تھے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت نے 20اضلا ع کو آفت زدہ قرار دیا ہے اوران کے اعداد وشمار کے مطابق101افرادہلاک ہوئے اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے پچاس فیصد سے زائد چاول، پیاز،سبزیوں سمیت دیگرفصلیں تباہ ہوگئیں۔بارش اچانک نہیں ہوتی محکمہ موسمیات اس کی پیشگوئی کرتا ہے۔لیکن شدید بارشوں کی پیشگی اطلاع کے باوجود وفاقی وصوبائی حکومتیں ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی رہیں آج بھی مصیبت میں پھنسے لوگ ڈھونڈ رہے ہیں کہ حکومت کہاں ہے۔ وفاقی وصوبائی حکومت کا مصبیت کی اس گھڑی میں سندھ کے عوام کے ساتھ رویہ ناقبل برداشت ہے۔جماعت اسلامی کے کارکنان اور الخدمت کے رضا کارریلیف کاموں میں سب سے آگے ہیں۔ جماعت اسلامی عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔انہوں نے کہاکہ سندھ کے دوسرے بڑے شہر اور ماضی کے بہترین صنعتی زون حیدرآبادکی حالت دیکھ کر دل خون کے آنسوروتا ہے، حیدرآباد کے بیشتر علاقوں میں تاحال برساتی پانی کھڑا ہے یہاں لوگوں کو پینے کیلئے جو پانی دیاجارہاہے اس میں سیوریج کے بدبو دار پانی کی آمیزش ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال کورونا سے زیادہ خطرناک ہے۔ حیدرآباد میں ایک شرمناک صورتحال یہ ہے کہ بجلی کا ٹرانسفارمر جل جائے تو ٹھیک کرانے کے لیے پیسے عوام سے لیے جاتے ہیں، لوگ مساجد میں چندہ جمع کرکے ٹرانسفارمر کے لیے حیسکو کو دیتے ہیں وفاقی حکومت کہا ںہے۔حکمران مصیبت کی اس گھڑی میں عوام کی خدمت کرنے کی بجائے آپس میں لڑرہے ہیں ،یہ لڑنے کا وقت نہیں لوگ مسائل کا حل چاہتے ہیں۔بارشوں سے کم نہروں کے پشتے ٹوٹنے سے زیادہ نقصان ہوا ہے، نہروں کے پشتوں کی مضبوطی کے لیے کروڑوں روپے سالانہ رکھے جاتے ہیں، بارشیں ہونے سے ایک دم سے پشتے کیوں ٹوٹ رہے ہیں، انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کو بہت پہلے سندھ آنا چاہیے تھا لیکن ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی وفاق اور صوبہ ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالتا رہا۔ جماعت اسلامی کے خدمت گار ساتھ عوام کے حقیقی ترجمان ہیں۔ ایک سوا ل کے جواب میں انہوں نے کہاکہ نیب اب خود قابل احتساب ادارہ بن چکا ہے، ہم سب کا بلاتفریق احتساب چاہتے ہیں۔کرپشن فری پاکستان کے لیے حقیقی احتساب ناگزیر ہے۔بلدیاتی الیکشن نہ کرانا عوام کے حقوق پر ڈاکہ ہوگا،عاصم سلیم باجوہ کے استعفیٰ کے متعلق سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہاکہ عاصم سلیم باجوہ کو عدالت میں جاکر اپنی صفائی پیش کرنا چاہئے تھی اپوزیشن سے متعلق سوال پر انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن عالمی دباو ¿ کا شکار اورایک امریکی پرچم تلے جمع ہیں۔ جبکہ آئی ایم ایف کی شرائط کا معاملہ آیا اور ہم نے اسمبلی میں اس کی مخالفت کی تو اپوزیشن کی ان دونوں جماعتوں نے حکومت کاساتھ دیا اس وقت حکومت اور ان کا موقف ایک ہی تھا کہ عالمی دباو ¿ ہے۔ عالمی دباو ¿ پر 22کروڑ عوام کی منتخب اسمبلی کو قانون سازی نہیں چاہئے۔وزیر اعظم کے ” فوج ہماری پشت پر کھڑی ہے“ کے بیان سے متعلق سوال پر انہوں نے اسے وزیر اعظم کے احساس کمتری اور خود اعتمادی کی کمی قرار دیا۔سینیٹر سراج الحق نے بارش سے متاثرہ علاقوں لطیف آباد نمبر11,2کا دورہ بھی کیا اور اہل علاقہ کے مسائل بھی سنے۔ دریں اثناءانھوں نے لوئرسندھ کے بارش سے متاثرہ اضلاع کے امراءکے اجلاس سے بھی خطاب کیا جس میں اب تک جماعت اسلامی و الخدمت کی ریلیف سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا اور آئندہ کی منصوبہ بندی بھی کی گئی۔