وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو اور سندھ حکومت کراچی پیکیج سے متعلق حقائق کو توڑ موڑ کر پیش کر رہی ہے ، کراچی پیکیج کے تحت تمام منصوبوں کی سرپرستی وفاقی حکومت کرے گی ،611ارب وفاق ادا کرے گی جبکہ باقی فنڈز صوبائی حکومت کے ذمہ ہیں ، مسلم لیگ ن کی اعلی قیادت نیب کے سامنے بھیگی بلی بنی ہوتی ہے اور باہر نکل کر اٹھائی گئی ہزیمت بیان کرنے کی بجائے جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، اپنے اکاﺅنٹس بھرنے والوں کو عوام نے ووٹ کی طاقت سے مسترد کیا ہے ، تاریخ میں پہلی مرتبہ وفاقی حکومت ایسے صوبے جہاں ان کی حکومت نہیں ہے ان کی ترقی اور خوشحالی میں دلچسپی لیتے ہوئے رکے ہوئے منصوبوں کو مکمل کرنے جارہی ہے ، ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی سے وہ لوگ پریشان ہیں جنہوں نے پاکستان میں منی لانڈرنگ کی بنیاد رکھی ، انہی لوگوں کی وجہ سے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کیاگیا ، پارلیمنٹ میں ملکی مفاد کے خلاف رائے دینے والے دشمنوں کے آلہ کار سمجھے جائیں گے کیونکہ بھارت نے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں ڈالنے کی ہر کوشش کر دیکھی ، این آر او کی کوئی خاص شکل نہیں ہوتی بلکہ ایسا ہی ریلیف ہوتا ہے جس سے شخصیات کو قانون سے بالاتر سمجھا جاتا ہے ، اپوزیشن کو این آر او دینے سے بہتر ہے کہ پورے ملک کی جیلوں کو کھول دیا جائے اور چھوٹے جرائم کرنے والوں کو بھی ایسے ہی آزاد کیا جائے جیسی آزادی اپوزیشن مانگ رہی ہے ۔ وہ پیر کو پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ بلاول بھٹو کے معاونین غلط معلومات دے رہے ہیں یا وہ خود سمجھتے ہیں کہ حقائق کو ایسے ہی توڑ موڑ کر پیش کرکے کنفوژن پھیلانا بہتر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز ایک پرائیویٹ ٹی وی چینل نے مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پر سنجیدہ الزمات لگائے اور اس سے متعلق مصدقہ دستاویزات اور شواہد بھی پیش کیے اور آج نیب نے اسی کیس سے متعلق شاہد خاقان عباسی کو طلب کر کے سوالات پوچھے ہیں ، آئے دن ن لیگ کی اعلی قیادت کے کارنامے سنتے رہتے ہیں ، ان لوگوں نے کرپشن کا ہر طریقہ اور جگہ استعمال کرنے سے گریز نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی اعلی قیادت اس اعتماد کے ساتھ جھوٹ بولتی ہے کہ انھیں خود بھی یقین ہوجاتا ہے کہ ہمارا جھوٹ چل گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہا جاتا ہے کہ کیمرے لگائے جائیں لیکن اس بات کا کون جواب دے گا کہ نواز شریف نے بطور وزیراعظم کیمروں کے سامنے کھڑے ہو کر پارلیمنٹ میں جس اعتماد کے ساتھ جھوٹ بولا اور جو دستاویزات پیش کیں سپریم کورٹ میں سب نفی ہوگیا ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام کو وزیراعظم کراچی پیکیج کے حقائق سے آگاہ کررہے ہیں کہ وزیراعظم قومی سوچ کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے سندھ کی ترقی اور خوشحالی کے لئے کام کررہے ہیں ایک کھرب ایک ارب کے اس پیکیج میں وفاق اور صوبائی حکومت کا حصہ ہے اور منصوبوں کی عمل درآمد کا مکینزم بھی طے پا یا تھا جس کے مطابق یہ منصوبے ایک تا تین سال میں مکمل ہونے ہیں ، وفاقی حکومت گریٹر کراچی واٹر سپلائی منصوبے کے لئے 146ارب ، کراچی سرکلر ریلوے کے لئے 300ارب ، ریلوے فریٹ ٹرین منصوبے کے لئے 131ارب ، گرین لائن بی آر ٹی کے لئے 5ارب ، ان منصوبوں کے دوران بے دخل ہونے والوں کی آباد کاری کے لئے 254ارب وفاق ادا کریگی کی جبکہ باقی فنڈز صوبائی حکومت فراہم کریگی ۔اس سے یہ منصوبے ایک تا تین سالوں میں مکمل ہونگے ۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وفاقی حکومت کی پوری کوشش ہے کہ سندھ حکومت کے ساتھ کسی بھی مرحلے میں محاذ آرائی نہ ہو جس سے صوبے کی ترقی متاثر ہو ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ساجد گوندل کے اغواءکے حوالے سے ادارے اپنا کام کر رہے ہیں اور عدالت نے بھی ہدایات جاری کیں ہیں ، ملک میں بسنے والے ہر عام شہری یا سڑک پر بھیک مانگنے والا بھی اگر اغواءہو جائے تو اس کی بازیابی ریاست کی ذمہ داری ہے اور ریاست کو اسی طرح کام کرنا چاہیے جیسے کسی اہم اور بڑی شخصیات کی بازیابی کے لئے کرتی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاق اور صوبائی حکومت میں جو اعتماد کا فقدان ہے اس کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ایف اے ٹی ایف قانون سازی کی آڑ میں این آر او مانگنے کے ساتھ ساتھ نیب کو بند کرنے ،ایک ارب کی کرپشن کو کرپشن نہ کہنے سمیت جو 34ترامیم دیں ان پر کبھی بھی عمل نہیں ہوسکتا ، این آر او کی کوئی خاص شکل نہیں ہوتی بلکہ ایسے ہی ریلیف ہوتا ہے جس سے ایسی شخصیات کو قانون سے بالاتر سمجھا جاتا ہے ، اپوزیشن کو این آر او دینے سے بہتر ہے کہ پورے ملک کی جیلوں کو کھول دیا جائے اور چھوٹے جرائم کرنے والوں کو بھی ایسے ہی آزاد کیا جائے جیسی آزادی
