قومی اسمبلی کا اجلاس پہلے ہی روز ہنگامہ آرائی کی نذر

قومی اسمبلی کا اجلاس پہلے ہی روز ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا، حکومت و اپوزیشن کی اکثریت نے زیادتی کے مجرمان کو سزائے موت دینے کا مطالبہ، شیریں مزاری کا اختلاف، سپیکر قومی اسمبلی نے دیگر ممالک کے قوانین کا جائزہ لینے کی تجاویز بھی دیدی، ایف اے ٹی ایف قوانین مشترکہ اجلاس سے منظور کرانے بارے ایوان زیریں سے منظور شدہ بلز کی تحریک پیش، اپوزیشن کی مخالفت، مشیر داخلہ کے خطاب پر اپوزیشن کا ایوان میں شور، احتجاج
قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت شروع ہوا تو حالیہ بارشوں اور سیلاب سے جاں بحق ہم وطنوں کے ایصال کے لئے دعائے مغفرت کی گئی، ایف اے ٹی ایف کے قومی قومی اسمبلی سے منظور شدہ اور سینیٹ سے مسترد ہونے والے بلز کو مشترکہ اجلاس میں منظور کرانے کے لیے تحریک پیش کی تو اپوزیشن نے مخالفت کی البتہ کثرت رائے سے تحریک منظور کرلی گئی ،،،،،،،،
سپیکر قومی اسمبلی نے لاہور موٹروے پر ہونے والے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ایوان میں سیر حاصل بحث کرانے کے لیے معمول کا ایجنڈا دو روز کے لیے ملتوی کردیا گیا،،،،،
بحث کا آغاز اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے کیا، اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ موٹروے پر اس واقعے نے پورے پاکستان میں ہر آنکھ کو اشک بار کر دیا، بزرگوں, مائوں, بہنوں کے سر شرم سے جھک گئے، شکر ہے کہ آج مجرم گرفتار ہو گیا، سوال یہ ہے کہ اس سلسلے کو کیسے روکا جا سکتا ہے، جب پوری قوم سوگوار تھی تو حکومت وقت اس بحث میں الجھی ہوئی تھی کہ کس کا کنٹرول ہے،،،،،،،
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ لاہور موٹروے جیسا واقعہ آج سے پہلے نہ دیکھا نا سنا، اس واقعے پر ہم نے سیاست نہیں کرنی، وزیراعظم صرف اپوزیشن کو دیوار سے لگانے میں مصروف ہیں، موٹروے پر سکیورٹی پولیس کی تعیناتی میں تاخیر کیوں ہوئی؟ بدنام زمانہ افسر کو تعینات کیوں کیا گیا؟ اس افسر کو ہاوس کمیٹی میں بلا کر بیان پر وضاحت لی جائے؟ کراچی میں پانچ سالہ بچی سے جو واقعہ ہوا اس کی تحقیقات سے متعلق بتایا جائے،،،،،،،،
وزیرمواصلات مراد سعید نے کہا کہ افسوس بحث اس پر نہیں ہورہی درندوں کو کیسے عبرت کا نشان بنایا جائے؟ نہیں سوچا جارہا کہ اس خاتون پر ہماری گفتگو کے کیا اثرات مرتب ہوں گے؟ ہم نظام کو ٹھیک کرنے پر بحث نہیں کررہے، ہمارے ہاں بحث برائے بحث اور برائے سیاست ہورہی ہے،،،،،،،،
پیپلزپارٹی کے عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ ہمارے قوانین میں ہر جرم کی سزا موجود ہے، کون سا ایسا قانون ہے جس میں جرم کی سزا تفویض نہیں،،،،،،،،،،،،،،
وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ ہماری عزت کسی کی ماں بہن بیٹی بیوی کے طورپر نہیں ایک عورت کی حیثیت سے کی جائے، ہمیں سخت ترین سزا پر بھی سوچ سمجھ کر بات کرنا چاہئے، بہت سے ممالک میں سخت سزا دی گئی مگر جرائم نہیں رکے، بعض ممالک میں کیمیائی مواد سے نامرد کردیئے جانے کی سزا نافذ ہے،،،،،،،،،،،،
پی ٹی آئی کے عامر لیاقت علی نے مطالبہ کیا کہ بجے اور بچیوں کے ساتھ ذیادتی کے ملزموں کو سرعام پھانسی دی جائے ،،،،،،، جے یو آئی کے مولانا عبدالشکور نے کہا کہ سرعام پھانسی ہونی چاہئے، اسلام سرعام سزاوں کا حامی ہے، نوازشریف دور میں سرعام سزا دی جاچکی ہے،،،،،،،،، مسلم لیگ ن کے خواجہ آصف نے کہا کہ سرعام سزاوں کے لئے اسلام کا حکم ہے،مسلم لیگ ن کے رکن کھیل داس کوہستانی کا سرعام سزاوں کا بل قائمہ کمیٹی میں زیر غور ہے، اس بل کو ایوان منظور کرلے۔
مشیر داخلہ شہزاد اکبر کو سپیکر نے خطاب کا موقع دیا تو اپوزیشن ارکان نے شیم شیم کے نعرے لگانے شروع کردئیے ، ،،،،،،،،،
شہزاد اکبر کی تقریر کے دوران اپوزیشن کے مسلسل احتجاج پر اجلاس کل ساڑھے چار بجے تک ملتوی کردیا گیا –

اپنا تبصرہ لکھیں