ملازمین اور اساتذہ کے بچوں کے لیے فیس میں مکمل رعائت کے لیے دس سال پرانا فیصلہ ختم

اسلام آباد کے تمام ماڈل کالجز میں ملازمین اور اساتذہ کے بچوں کے لیے فیس میں مکمل رعائت کے لیے دس سال پرانا فیصلہ ختم کردیا گیا ہے‘ یہ فیصلہ پیپلزپارٹی کی حکومت کے دور میں اساتذہ اور ملازمین کی طویل جدوجہد کے بعد ہوا تھا کہ ایک استاد اور ایک ملازم کے دو بچوں کے لیے فیس میں سو فی صد تک مکمل رعائت حاصل ہوگی اور فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن نے اس فیصلے سے اپنے ایک سرکلر کے ذریعے تمام ماڈل کالجز اور سکولز کو آگاہ کردیا گیا تھا‘ دس سال قبل کیے جانے والے اس فیصلے سے ملازمین اور اساتذہ میں اطمینان اور اعتماد بڑھ گیا تھا مگر اس سال حالیہ داخلوں کے وقت ایک برعکس صورت حال دیکھنے کو مل رہی ہے کہ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے کیے گئے فیصلے کی روشنی میں تمام ماڈل سکولز‘کالجز اور ہائیر ایجوکیشن تک اساتذہ اور ملازمین کے دو بچے فیس میں سو فیصد رعائت حاصل کرتے تھے‘ یہ رعائت خاموشی کے ساتھ کسی پیشگی نوٹس کے بغیر ہی ختم کردی گئی ہے جس سے ماڈل سکولز اور کالجز میں کام کرنے والے ملازمین اور اساتذہ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور حکام سے اس معاملے کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور کہا ہے کہ ایف ……سکس ٹو کے آئی سی جی کی جانب ایک ملازم کے بچے سے لی جانے والی فیس کا فوری نوٹس لیا جائے اورا زالہ کیا جائے ان ملازمین نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر فیس میں سو فیصد رعائت کا فیصلہ واپس لے لیا گیا تو اس کا باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے تاکہ ابہام دور ہوسکے ورنہ فیس میں رعائت کی پالیسی پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائ