سعودی عرب میں کام کرنے والے پاکستانیوں کی اکثریت کے اقامے کی مدت کل 30 ستمبر کو ختم ہو رہی ہے۔
کرونا وائرس کے سبب پاکستان میں پھنس جانے والے ہزاروں پاکستانی پی آئی اے کے ٹکٹ بلیک میں بھی نہ ملنے کے سبب روزگار پر واپس پہنچنے سے ناامید ہو گئے۔
دن رات پی آئی اے دفاتر کے باہر گزارنے والے مزدوروں کا مستقبل تاریک ہوتا دکھائی دینے لگا، کوئی پرسان حال نہیں۔ دوسری طرف پی آئی اے ٹکٹ بلیک ہونے سے لاعلم ہے۔یہ بھی پڑھیے
- پی آئی اے نے ایک اور سنگ میل عبور کرلیا
- بینک آف پنجاب کے صدر کا طیارہ حادثے کے بعد پہلے سفر کیلئے پی آئی اے کا انتخاب
- طیارہ حادثے میں محفوظ رہنے والے ظفر مسعود پھر پی آئی اے کے مسافر
- پی آئی اے 30 ستمبر سے قبل 25 ہزار افراد سعودی عرب پہنچا دیگی
ایک متاثرہ شخص نے کہا کہ میں خود کو آگ لگالوں گا، سعودی اقامہ کل ختم ہوجائے گا، 45 ہزار کا ٹکٹ 2 لاکھ روپے میں بھی نہیں مل رہا ہے، ملازمت پر واپس نہ جاسکے تو کیا ملک میں روزگار ملے گا؟ خاندان کا کیا ہوگا؟
سعودی عرب میں اپنے روزگار سے مایوس ہونے والا مزدور طبقہ اب لڑنے مرنے پر تیار ہے، پی آئی اے دفاتر کے باہر عوام اور عملے کا جھگڑا معمول کی بات ہے۔
ایئرلائن کے دفاتر کے باہر کبھی مظاہرہ شروع ہوجاتا ہے تو کبھی پی آئی اے کا عملہ دفتر سے باہر سر عام پاسپورٹ وصول کرتا بھی نظر آتا ہے، ادھر ٹکٹ لینے کے خواہشمند افراد کے شب و روز پی آئی اے آفس کے باہر کٹ رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پی آئی اے بھی سعودیہ کے ٹکٹ کی سرکاری قیمت کئی گنا زائد وصول کر رہا ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ عملہ ٹکٹ بلیک میں فروخت نہیں کر رہا ہے، اگر ثبوت کے ساتھ شکایت کی جائے تو ایکشن لیا جائے گا۔