بلدیہ اسلام آباد سی ڈی اے اسلام آباد کی ترقی اور سماجی خدمت کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں

پاکستان مسلم لیگ(ج) کے صدر محمد اقبال ڈار نے مطالبہ کیا ہے کہ بلدیہ اسلام آباد سی ڈی اے اسلام آباد کی ترقی اور شہریوں کی سماجی خدمت کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور سیز پاکستانیز کے لیے سی ڈی اے میں مسائل کا انبار ہیجمعہ کو اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی سی ڈی اے شہر کی ترقی‘ صفائی ستھرائی اور سماجی خدمات کے لیے اپنی شہرت تیزی سے کھو رہا ہے‘ پورے شہر میں صفائی کا نظام ابتر ہوچکا ہے‘ بیشتر رہائشی سیکٹرز میں سیوریج کا نظام کام چھوڑ چکا ہے اور گندہ پانی بہتا رہتا ہے اور شہر کی بیشتر سڑکوں کے کنارے غیر قانونی سروس اسٹیشن کام کر رہے ہیں جن کے ذریعے پینے کا پانی گاڑیاں دھونے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے پمز کے سامنے سروس اسٹیشن اس ضمن میں ایک مثال ہے اس وجہ سے پینے کے پانی کی قلت بھی پیدا ہوتی رہتی ہے‘ جسارت کے سروے کے مطابق بلیو ایریا کے علاوہ جی نائن کراچی کمپنی‘ آب پارہ سمیت شہر کی مارکیٹوں میں تجاوزات کی بھر مار ہے اور اور یہاں قائم درمیانے درجے کے ڈھابے اور فضل حق روڈ بلییو ایریا میں روک شاپس اور دکانوں میں قائم چھوٹے ہوٹلز تجاوزات اور گندگی پھیلانے میں معاون بنے ہوئے ہیں‘ ان ہوٹلز میں کوڈ 19 کی وباء سے بچاؤ کے لیے انتظامیہ کی جانب سے آگاہی مہم کی پابندی کی بھی پرواہ نہیں کی جارہی‘ شہریوں کی ایک بڑی تعداد اور سی ڈی اے میں کام کی غرض سے جانے والے سائلین کی یہ شکایات بھی عام ہوتی جارہی ہیں کہ ان کے جائز کام بھی نہیں ہو رہے ہر کام گو سلو کی نذر ہوجاتا ہے چیئرمین سی ڈی اے اور بلدیہ اسلام آباد کے قائم مقام میئر اعظم خان کو چاہیے کہ وہ اپنے دائرہ کار میں آنے والے انتظامی امور کی کڑی نگرانی کریں تاکہ مسائل حل ہوں انہیں چاہیے کہ وہ شعبہ جات کا غیر اعلانیہ معائینہ کریں اسی روز ان کے سامنے سی ڈی اے کے عملہ کی کارگزاری پوری طرح کھل جائے گی انہوں نے کہا کہ ماضی میں اسلام آباد جس کی صفائی ستھرائی کی مثال دی جاتی تھی آج کل ملک کا گندہ ترین شہر معلوم ہوتا ہے‘ حتی کہ سیکٹرز میں سڑکوں پر گدھا گاڑیاں چلائی جارہی ہیں جس سے سڑکیں گندی رہتی ہیں اس کے علاوہ‘ رہائشی سیکٹرز میں تجاوزات عام ہوتی جارہی ہیں‘ اور بلیو ایریا جیسے علاقے میں گرین بیلٹ کار پارکنگ کی وجہ سے تباہ ہوتی جارہی ہیں‘ یہ شکائت ان دنوں عام ملتی ہے کہ اور سیز پاکستانیز نے یہاں جو پلاٹس خریدے تھے ان کی ٹرانسفر کا عمل مشکل مرحلہ بن چکا ہے‘ سائلین کی شکائت ہے کہ دفتر کے اوقات میں ہی کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے دفتر کے اوقات کے بعد یہاں کام کے ماحول کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے

اپنا تبصرہ لکھیں