اسلام آباد کا ڈی چوک جہاں سیاسی جلسوں اور معرکہ آرائی کا گواہ رہا ہے وہاں یہ کئی احتجاجی تحریکوں اور جلسوں کی تاریخ کا آئینی شاہد بھی ہے۔ڈی چوک کو زیادہ شہرت عمران خان کے جلسے نے دی تھی جہاںپی ٹی آئی کے خواتین و حضرات نے سب سے زیادہ دن بیٹھے رہنے کا عالمی ریکارڈ بھی قائم کیاتھا۔اگرچہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکے تھے مگر تاریخ میں اپنا نام ضرور لکھوا گئے تھے۔ملک بھر میں جہاں بھی کسی طبقہ کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے تو وہ دارالحکومت کارخ کرتااور ڈی چوک میں دھرنا دے دیتا ہے۔آج بھی یہاں ایک دھرنا جاری ہے جس میں ملک بھر سے آنے والی لیڈی ہیلتھ ورکرز اپنے حق اور مطالبات منوانے کے لیے آواز بلند کر رہی ہیں۔
اس وقت تک حکومت کی طرف سے ان کی داد رسی نہیں کی گئی اور نہ ہی لیڈی ہیلتھ ورکرز نے ابھی تک اپنے موقف سے ہٹنے کی کوئی جھلک دکھائی ہے۔ڈی چوک میں دھرنا دیے لیڈی ہیلتھ ورکر کی ایک خاتون نے تقریر کرتے ہوئے عمران خان کو للکار کر کہا کہ عمران خان یہ وہی ڈی چوک ہے جہاں تم اپنے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہو کر ناچا کرتے تھے اور ببانگ دہل کہتے تھے کہ اگر میرے خلاف پچاس لوگ بھی اگر اکٹھے ہو کر آ گئے تو میں مستعفی ہو جاﺅں گا۔آﺅ دیکھو آج ہزاروں خواتین اپنے حق کی جنگ لڑنے کے لیے یہاں آئی ہوئی ہیں آپ آﺅاور انکی بات سنو۔یہ خواتین آپ کی مائیں بہنیں ہیں ان کی بات سننا آپ کا فرض ہے۔ہم پر امن لوگ ہیں اور امن سے بیٹھے ہوئے ہیں مگر تب تک بیٹھے رہیں گے جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہو جاتے۔
<لیڈی ہیلتھ ورکر کی یہ تقریر سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہے اور ملک بھر سے سوشل میڈیا صارفین ان پرامن مظاہرین کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں کہ ان کے جائز حقوق پورے کیے جائیں۔مگر ابھی تک حکومت کی طرف سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔جبکہ اپوزیشن نے بھی ان سرکاری ملازمین کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔پیپلز پارٹی راہنما بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں احتجاج کرنے والے پر امن سرکاری ملازمین کے میں ساتھ ہوں اور حکومت سے کہتا ہوں کہ ان کے مطالبات مانے جائیں جبکہ مریم نواز نے بھی مظاہرین کی تصویر شیئر کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ کچھ تو شرم کر لویہ قوم کی مائیں بہنیں اور بیٹیاں ہیں۔